٣۔کن چیزوں پر سجدہ کرنا چاہئے؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
مکتب اہلبیت کے ماننے والو ں کا عقیدہ ہے کہ زمین کے علاوہ کسی دوسری چیز پر سجدہ نہیں ہوسکتا ، اگرچہ زمین سے اگنے والی چیزوں پر بھی سجدہ جائز ہے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ کھانے اور پہننے والی چیزوں سے نہ ہوجیسے پتے ، درختوں کی لکڑیا ِں اور بوریا وغیرہ۔
حالانکہ اہلسنت کے فقہاء کا عقیدہ ہے کہ ہر چیز پر سجدہ کیا جاسکتا ہے البتہ بعض اہلسنت کے فقہاء آستین یا عمامہ کے کسی گوشہ پر سجدہ کو جائز نہیں سمجھتے ۔
اہلبیت علیہم السلام کے چاہنے والے پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم)، ائمہ اطہار اور صحابہ سے نقل ہونے والی روایتوں کی وجہ سے اپنے عقیدہ میں مستحکم ہیں ، اسی وجہ سے وہ مسجد النبی اور مسجد الحرام میں فرش پر سجدہ نہیں کرتے بلکہ وہ یا تو پتھر پر یا چٹائی پر سجدہ کرتے ہیں ۔
ایران اور عراق کی شیعہ مسجدوں میں چونکہ فرش بچھا ہوتاہے لہذا سجدہ کرنے کے لئے تھوڑی سی مٹی (سجدہ گاہ ) ہوتی ہے جس پر وہ سجدہ کرتے ہیں تاکہ پیشانی جو انسانی اعضاء کا شریف ترین عضو ہے ،وہ بارگاہ معبود میں خاک پر رہے اور نہایت تواضع کا اظہار ہوسکے ، سجدہ گاہ کبھی شہیدوں کی مٹی سے بنتی ہے جنہوں نے راہ خدا میں قربانی دی ہے لہذا اس سلسلہ میں کربلا کے شہیدوں کے قبروں کی خاک کو تمام خاکوں پر ترجیح دی جاتی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ہمیشہ مٹی پر سجدہ کرتے ہیں بلکہ مسجدوں میں لگے پتھروں پر بھی سجدہ کرتے ہیں ،جیسا کہ خود مسجد الحرام اور مسجد النبی میں پتھر بچھے ہوئے ہیں ۔( غورکریں)
بہرحال مکتب اہلبیت کے چاہنے والوں کے پاس زمین پر سجدہ کرنے کے بے شمار دلائل ہیں، جن میں پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم)، ائمہ اطہار اور اصحاب کی متعدد روایات ہیں جنہیں ہم آئندہ بیان کریں گے ۔
لیکن ہمیں اس وقت بہت تعجب ہوتا ہے جب اہل سنت کے بعض فقہاء فتووں کے متعلق ہمارے فتووں کے خلاف محاذ آرائی کرتے ہیں اور اسے بدعت یا بت پرستی کا نام دیتے ہیں ۔
کیا اگر ہم خود انہیں کی کتابوں سے اس بات کو ثابت کردیں کہ خود آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم) اور آپ کے اصحاب زمین پر سجدہ کیا کرتے تھے توپھر بھی ہمارا عمل بدعت کہا جائے گا ؟!
اور اگر ہم اس بات کو ثابت کردیں کہ آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم) کے بعض اصحاب جیسے جابر بن عبد اللہ انصاری چلچلاتی ہوئی دھوپ میں ریگ کے گرم ہوجانے کی وجہ سے ایک مٹھی میں لے کر اسے ٹھنڈا کرتے اور پھر اس پر سجدہ کیا کرتے تھے ۔
کیا جابر ابن عبد اللہ بت پرست یا بدعت گذارتھے ؟!
کیا وہ شخص جو چٹائی پر سجدہ کرتا ہے یا مسجد الحرام اور مسجد النبی میں پتھر پر سجدہ کرنے کو ترجیح دیتا ہے ، تو کیا وہ چٹائی کی عبادت کرتا ہے یا مسجد کے پتھروں کی پرستش کرتا ہے؟
کیا ان لوگوں کا وظیفہ نہیں ہے کہ وہ فتویٰ دینے سے پہلے ہماری ہزاروں فقہی کتابوں میں سے کسی ایک کتاب کا مطالعہ کریں تاکہ کسی پر ناروا نسبت دینے سے بچے رہیں ؟
شیعوں کا زمین پر سجدہ کرنے کا سبب معلوم کرنے کے لئے صرف کافی ہے کہ آپ امام صادق کی روایت کا مطالعہ کریں: جناب ہشام بن حکم جو آپ کے عظیم صحابیوں میں سے ہیں ، امام سے سوال کرتے ہیں کہ کن چیزوں پر سجدہ کیا جاسکتا ہے اور کن چیزوں پر سجدہ نہیں کیا جاسکتا ؟ امام نے جواب میں فرمایا: السجود لا یجوز الا علی الارض اوما انبتت الارض الا ما اکل اولبس سجدہ جائز نہیں ہے مگر زمین پر یا ان چیزوں پر جو زمین سے اگتی ہیں سوائے کھانے اور پہننے والی چیزوں کے ۔
جناب ہشام کہتے ہیں : میں نے دوبارہ سوال کیا کہ اس کی حکمت کیا ہے ؟
حضرت نے فرمایا: لان السجود ھو الخضوع للہ عز و جل فلا ینبغی ان یکون علی ما یوکل ویلبس لان ابناء الدنیا عبید ما یاکلون و یلبسون والساجد فی سجودہ فی عبادة اللہ فلا ینبغی ان یضع جبھتہ فی سجودہ علی معبود ابناء الدنیا اغتروا بغرورھا
اس لئے کہ سجدہ خدواند متعال کے لئے خضوع کا نام ہے لہذا کھانے اور پہننے والی چیزوں پر سجدہ جائز نہیں ہے اس لئے کہ دنیا کی پرستش کرنے والے کھانے اور پہننے والی چیزوں کے بندے ہیں ،پس جو سجدہ کرتا ہے وہ سجدہ کی حالت میں خدا کی عبادت میں مشغول ہے لہذا بہتر نہیں ہے کہ وہ اپنی پیشانی کو ایسی چیز پر رکھے جو دنیا کی پرستش کرنے والوں کا معبود ہے جو دنیا کے زرق و برق پر فریفتہ ہیں ۔
اس کے بعد امام فرماتے ہیں : والسجود علی الارض افضل لانہ ابلغ للمتواضع والخضوع للہ عزوجل ؛ سجدہ زمین پر افضل ہے اس لئے کہ یہ خد ا کے سامنے تواضع اور خضوع کو بہتر پیش کرتا ہے ۔
 1) مسند احمد ، ج 3، ص 327و سنن بیہقى جلد 1ص 239_
2) علل الشرائع، جلد 2، ص 341_
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma