جوتوں پر مسح کرنا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
جوتوں پر مسح کرنا ایک ایسا مسئلہ ہے جس نے ہر محقق کو متحیر کردیا ہے اس لئے کہ ان لوگوں نے جہاں وضو میں پیروں کو دھونے پرزوردیا ہے اور اسے واجب جانا ہے وہیں اس بات کی وضاحت بھی کی ہے کہ کسی بھی اضطرار اور سفر وغیرہ کے بغیر پیروں کو دھونے کے بدلے جوتوں پر مسح کیا جاسکتا ہے ۔
واقعا ً ایک انسا ن جب ایسے حکم سے روبرو ہوتا ہے تو اس کا دماغ خراب ہوجاتا ہے کہ وہ پیروں کے دھونے کو ما نے یا جوتوں پر مسح کرنے کو۔
البتہ ایک چھوٹا گروہ بھی ہے جس نے جوتوں پر مسح کو جائز نہیں سمجھاجن میں حضرت علی علیہ السلام، ابن عباس اور اہل سنت کے امام مالک ہیں ۔
عائشہ کی روایات جنہیں اہلسنت کے علماء بڑی اہمیت دیتے ہیں ایک روایت میں اس طرح بیان کرتی ہیں : لئن تقطع قدمای احب الی من ان امسح علی الخفین اگر میرے دونوں پیر کٹ جائیں تو اس سے کہیں بہتر ہے کہ میں ( وضو میں) جوتوں پر مسح کروں ۔
حالانکہ عائشہ شب و روز آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم)کے ساتھ تھیں اور آپ(صلی الله علیه و آله وسلم)کے وضو کو نزدیک سے دیکھا کرتی تھیں ۔
بہرحال اگر اہلسنت نے اہلبیت علیہم السلام کی احادیث پرجو قرآن کے مطابق ہیں ،عمل کرتے تو کبھی بھی مسح کے علاوہ کسی دوسرے نظریہ کو اختیار نہ کرتے ۔
پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)ایک معتبر حدیث میں فرماتے ہیں : میں تمہارے درمیان سے جارہا ہوں اور دو گرانبہا چیزیں چھوڑے جارہا ہوں کتاب خدا اور میری عترت میرے اہلبیت اگر تم ان سے متمسک رہے تو کبھی بھی گمراہ نہیں ہوگے ۔
امام محمد باقر علیہ السلام ایک معتبر روایت میں فرماتے ہیں : تین چیزیں ایسی ہیں جن کے لئے میں کبھی بھی تقیہ نہیں کروں گا نشہ آور چیزوں کا استعمال ( جیسا کہ بعض نبیذ کو جائز سمجھتے ہیں ) جوتوں پر مسح کرنا اور حج تمتع ثلاثة لا اتقی فیھن احدا شرب المسکر ومسح الخفین و متعة الحج ۔
1) مبسوط سرخسى ، جلد 1، ص 98_
2) کافى ، جلد 3، ص 32_
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma