بطورِ ابتداء

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
فلسفه انتظار
انتظار پیش لفظ

آج دانش ور حضرات یہ کہتے ھوئے نظر آرھے ھیں کہ اگر دنیا کی یہی حالت رھی اور اسی رفتار سے مہلک ہتھیاروں میں اضافہ ھوتا رھا تو دنیا بہت جلد نیست و نابود ھوجائے گی۔ دنیا میں کبھی امن قائم نہیں ھوسکتا۔
اگر دنیا میں امن قائم ھوسکتا ھے تو اس کی بس ایک صورت ھے اور وہ یہ کہ دنیا سے ممالک کی تقسیم اور جغرافیائی حد بندیاں ختم ھوجائیں، پوری دنیا پر صرف ایک حکومت ھو اور بس یہی ایک صورت ھے جس کی بنا پر امن قائم ھوسکتا ھے۔ آج نہیں تو کچھ دنوں بعد ضرور یہ حقیقت بالکل واضح ھوجائے گی۔
ایک سوال ذھن میں کروٹیں لیتا ھے کہ اس عظیم حکومت کی رھبری کس کے سپرد ھو، زمام حکومت کس کے ھاتھوں میں ھو۔؟
زمامِ حکومت بس اسی کے ھاتھوں میں ھونا چاھیئے جس نے اپنے اوپر پورا اختیار ھو، جو جذبات پر باقاعدہ مسلط ھو۔ جذبات میں بہہ جانے والا، خواھشات کے سمندر میں غرق ھوجانے والا کبھی صحیح رھبری نہیں کرسکے گا۔ خواھشات کا پابند ھونے کا مطلب یہی ھے کہ عدل و انصاف کا دامن اس کے ھاتھوں سے چھوٹ جائے، تو اس میں امن کہاں قائم ھوسکتا ھے۔
اگر دنیا کے عام انسان اس عظیم رھبری کی صلاحیت رکھتے ھوتے تو دنیا کب کی گہوارۂ امن بن چکی ھوتی۔
ضرورت ھے ایک ایسے رھبر کی جسے ھم اصطلاحاً معصوم کہتے ھیں۔
اس بات پر دنیا کے تمام مسلمان متفق ھیں کہ قبل ایک ایسے انسان کا ظھور ھوگا جو معصوم ھوگا، ساری دنیا پر اس کی حکومت ھوگی، جس کے نتیجہ یہ میدانِ جنگ گہوارۂ امن میں تبدیل ھوجائے گا۔
اختلاف صرف اس بات کا ھے کہ وہ عظیم انسان پیدا ھوچکا ھے، یا پیدا ھوگا۔۔؟ شیعوں کا عقیدہ یہ ھے کہ وہ عظیم انسان 256 ھجری میں اس دنیا میں آچکا ھے، اور اس وقت وہ پردۂ غیبت میں ھے، جس کا ھم لوگ انتظار کر رھے ھیں۔
کیا ایک انسان اتنے دنوں تک زندہ رہ سکتا ھے۔؟
اگر وہ زندہ ھے تو ھمیں دکھائی کیوں نہیں دیتا۔؟
ارادہ تو یہی تھا کہ اس مقدمہ میں اس قسم کے سوالات کا معقول اور اطمینان بخش جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں دیا جائے مگر اس صورت میں کتاب کافی طویل ھوجاتی۔ جس کی بنا پر صرف نظر کرنا پڑا۔ اگر توفیق خداوندی شاملِ حال رھی تو انشاء اللہ عنقریب ان موضوعات کو پیش کیا جائے گا۔
ایک سوال اور ھوتا ھے، اور وہ یہ کہ:
اگر ایک امامِ غائب کا عقیدہ ایک خالص اسلامی عقیدہ ھے اور امام کا انتظار کرنا ایک عظیم عبادت ھے تو اس انتظار کا فائدہ کیا ھے۔ اور اس عقیدے کے اثرات انسانی زندگی پر کیا ھیں۔؟
اس سوال کا مفصل جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کتابچے میں ملے گا۔
اس کتابچے کو استاد محترم دانشمند عالی قدر حضرت علامہ الحاج آقایٔ ناصر مکارم شیرازی دام ظلہ العالی نے تحریر فرمایا ھے۔ آپ کا شمار حوزہ علمیہ قم (ایران) کے صفِ اوّل کے اساتذہ کرام میں ھوتا ھے،آپ کے جلسہ درس میں سیکڑوں با فضل طلاب علوم شرکت کرتے ھیں، اور آپ کے سر چشمۂ علم و کمال سے اپنے لئے بقدر طرف ذخیرہ کرتے ھیں۔ جہاں آپ حوزہ علمیہ قم کے طلاب علم کو معارف اسلامی سے آشنا کرتے ھیں، وھاں آپ ایران کے گوشہ و کنار میں لوگوں کو اسلامی تعلیمات سے آشنا کرانے کے لئے کثیر تعداد میں مبلغین ارسال فرمایا کرتے ھیں اور ان کے تمام مصارف خود برداشت کرتے ھیں۔
حضرت استاد محترم نے سب سے پہلے ایک ایسے درسِ عقائد کی بنیاد رکھی جس کی روشنی میں آج کی ترقی یافتہ اور متمدن دنیا کو اسلامی عقائد سے روشناس کرایا جاسکے۔ آپ نے بہت ھی نایاب انداز سے ان اعتراضات کا جواب دیا ھے جو آج کی دنیا اسلامی عقائد پر وارد کرتی ھے۔ یہ آپ کا شاھکار ھے کہ آپ نے اسلامی عقائد اور دیگر مذاھب کے عقائد کا تقابلی مطالعہ پیش کیا ھے، جس میں اسلام کی برتری روزِ روشن کی طرح نظر آتی ھے اس درس کے نتیجہ میں متعدد علمی اور فلسفی کتابیں منظر عام پر آئیں، اس کے علاوہ مختلف موضوعات پر متعدد کتابیں تحریر فرمائی ھیں جن میں سے ھر ایک اپنی جگہ مستقل حیثیت کی مالک ھے۔
لاکھوں کی تعداد میں شائع ھونے والا علمی، فلسفی، دینی اور اخلاقی ماھنامہ مکتب اسلام آپ ھی کی علمی کاوشوں کا نتیجہ ھے۔
آپ بھی شاہ ایران کی ظالم و جابر حکومت کے ھاتھوں محفوظ نہ رھے، صرف اس لئے کہ آپ لوگوں تک اسلامی تعلیمات نہ پہونچاسکیں اور آپ کا مشن ناکام ھوجائے آپ کو مختلف شھروں میں شھر بدر کیا جاتا رھا، لیکن آپ اپنے عزم و ارادے سے ذرا بھی پیچھے نہ ھٹے بلکہ پہلے سے زیادہ عزم و استقلال کے ساتھ آگے بڑھتے رھے۔ آپ کی زندگی کے حالات کے لئے خود ایک مستقل کتاب کی ضرورت ھے۔
ھم بارگاہ خداوندی میں دست بدعا ھیں کہ محمد وآل محمد علیہم السلام کے تصدق میں موصوف کو ھمیشہ مصائب و مشکلات سے محفوظ رکھے، طویل عمر عنایت فرمائے، آپ کے مقاصد کو دن دونی رات چوگنی ترقی نصیب ھو۔
اور ھم لوگ بھی آپ کی زندگی سے کچھ سبق حاصل کرسکیں۔ آمین یا رب العالمین۔
صاحبان نظر سے استدعا ھے کہ اگر کوئی اشتباہ ھو یا کوئی چیز باقی رہ گئی ھو، تو براہِ کرم حقیر کو مطلع فرمائیں تاکہ اس کا ازالہ ھوسکے۔ انسان کی کمزوریاں صحیح و سالم انتقاد سے دور ھوا کرتی ھیں۔
خدایا! توفیق عطا فرما کہ تیری راہ میں قدم اٹھا سکیں۔
لوگوں تک تیرا پیغام پہونچاسکیں، تو ھی بہترین توفیق دینے والا ھے۔

ناچیز مترجم

انتظار پیش لفظ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma