1) اُمّید

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
فلسفه انتظار
2) دین کی حفاظت زمانۂ غیبت میں وجودِ امام کا فائدہ

میدان جنگ میں جاں نثار بہادر سپاھیوں کی کوشش یہ ھوتی ھے کہ کسی بھی صورت پرچم سرنگوں نہ ھونے پائے جبکہ دشمن کی پوری طاقت پرچم سرنگوں کرنے پر لگی رھتی ھے کیونکہ جب تک پرچم لہراتا رھتا ھے، سپاھیوں کی رگوں میں خون تازہ دوڑتا رھتا ھے۔
اسی طرح مرکز میں سردار لشکر کا وجود سردار خاموش ھی کیوں نہ ھو سپاھیوں کو نیا عزم اور حوصلہ عطا کرتا رھتا ھے۔
اگر لشکر میں یہ خبر پھیل جائے کہ سردار قتل ھوگیا تو اچھا خاصا منظم لشکر متفرق ھوجاتا ھے سپاھیوں کے حوصلے منجمد ھوجاتے ھیں۔
قوم شیعہ جس کا یہ عقیدہ ھے کہ اس کے امام زندہ ھیں، اگر چہ بظاھر امام نظر نہیں آتے ھیں، اس کے باوجود یہ قوم خود کو کبھی تنہا محسوس نہیں کرتی۔ اسے اس بات کا یقین کہ اس کا رھبر موجود ھے جو ان کے امور سے واقف ھے ھر روز رھبر کی آمد کا انتظار رھتا ھے یہ انتظار قوم میں تعمیری جذبات کو بیدار رکھتا ھے۔ ماھرین نفسیات اس حقیقت سے خوب واقف ھیں کہ انسان کے حق میں جس قدر مایوسی زھر ھلاھل ھے اسی قدر امید تریاق، ھے۔
اگر رھبر کا کوئی خارجی وجود نہ ھو بلکہ لوگ اس کے تولد کا انتظار کر رھے ھوں تو صورت حال کافی مختلف ھوجائے گی۔
اگر ایک بات کا اور اضافہ کردیا جائے تو بات کافی اھم ھوجائے گی اور وہ یہ کہ شیعہ روایات میں کافی مقدار میں اس بات کا تذکرہ ملتا ھے کہ غیبت کے زمانے میں امام علیہ السلام اپنے ماننے والوں کی باقاعدہ حفاظت کرتے ھیں۔ ھر ھفتہ اُمّت کے سارے اعمال امام علیہ السلام کی خدمت میں پیش کردیے جاتے ھیں۔ 1
یہ عقیدہ ماننے والوں کو اس بات پر آمادہ کرتا ھے کہ وہ ھمیشہ اپنے اعمال کا خیال رکھیں کہ ان کا ھر عمل امام علیہ السلام کی نظر مبارک سے گزرے گا۔ لھٰذا اعمال ایسے ھوں جو امام علیہ السلام کی بارگاہ اقدس کے لائق ھوں جن سے امام خوش ھوں۔ یہ طرز فکر کس قدر تعمیری ھے اس سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا۔


1 یہ روایت تفسیر برھان میں اس آیہ کریمہ کے ذیل میں نقل ھوئی ھے: وقل اعملوا فسیری اللہ عملکم ورسولہ والمومنون (سورۂ توبہ آیۃ 105.
 
2) دین کی حفاظت زمانۂ غیبت میں وجودِ امام کا فائدہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma