واجبات طواف :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
مناسک حج
احکام طواف : ۲ ۔ طواف :

واجبات طواف
مسئلہ 190 ۔ طواف میں سات چیزیں واجب هیں:
اول اور دوم : لازم ہے کہ طواف کو حجر اسود سے شروع کرے اور اسی پر تمام کرے اور اسی قدر کافی ہے کہ عرف میں کہیں ، حجر اسود سے شروع کیا اور اس پر ختم کیا ہے اور اجزاء بدن کے حجر اسود کے محاذی ہونے میں دقّت لازم نہیں ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ حجر اسود سے تھوڑا پہلے شروع کرے اور تھوڑا اس کے بعد تمام کرے تا کہ یقین حاصل ہو جائے کہ تمام سات دور انجام دئے ہیں -
سوّم : خانہٴ کعبہ ، طواف کرنے والے کی بائیں طر ف ہو جس طرح تمام مسلمان طواف شروع کرتے ہیں اور مسجد الحرام کے بالائی طبقات پر بغیر کسی ضرورت کے طواف کرنا اشکال سے خالی نهیں هے.
مسئلہ 191 ۔ لازم نہیں ہے بایاں شانہ تمام حالات میں کعبہ کے محاذی ہو ، بلکہ اسی قدر کہ مسلمانوں کے معمول کے مطابق خانہٴ کعبہ کا چکر لگا ئے کافی ہے ، یہاں تک کہ اگر کبھی اپنے چہرہ کو کعبہ کی سمت کرے اور اپنے طواف کو جاری رکھے ، کوئی مضائقہ نہیں ہے - جو بعض عوام بائیں شانہ کے ہمیشہ کعبہ کے محاذی ہونے کے سلسلے میں ( بالخصوص حجر اسماعیل پہونچنے کے وقت ) انجام دیتے ہیں بالکل لازم نہیں ہے بلکہ اگر مذہب کی توہین اور کمزوری کا موجب ہو تو جائز بھی نہیں ہے اور بہتر ہے کہ اس طرح کی بیجا احتیاطوں کے بجائے تمام حالات میں حضور قلب رکھے اور تمام مسلمانوں کی طرح کعبہ کا طواف کرے -
چہارم : ” حجر اسماعیل “ داخل طواف ہو
واجب ہے حجر اسماعیل کو طواف میں داخل کرے یعنی حجر اسماعیل کے باہر سے کعبہ کا طواف کرے بنا بر این اگر حجر اسماعیل کے اندر سے طواف کرے تو لازم ہے اس دور کو نظر انداز کرے اور حجر اسود سے دوبارہ بجا لائے ( لیکن اس بات کے مد نظر ایسے موارد میں کہ اژدحام کی وجہ سے لوٹنا مشکل ہے ، بہتر یہ ہے کہ طواف کرنے والوں کے ساتھ اس دور کو بلا نیت کے جاری رکھے یہاں تک کہ حجر اسود تک پہونچے ، اس کے بعد نیت کرے اور اس دور کو آگے بڑھائے ) -
پنجم : طواف خانہ کعبہ کے باہر ہو
لازم ہے طواف خانہٴ کعبہ کے باہر ہو بنا بر این خانہٴ کعبہ کے اندر طواف جائز نہیں ہے - کعبہ کے کنارے کے اس حصے میں جس کا نام ” شاذروان “ ہے طواف کرنا جائز نہیں ہے - ہر چند آج شاذروان کو اس طرح بنا دیا گیا ہے کہ عملاً اس کے اوپر طواف کا امکان نہیں ہے -
مسئلہ 192 ۔ خانہٴ کعبہ کی دیوار یا حجر اسماعیل کی دیوار یا حجر اسماعیل پر ہاتھ رکھنا طواف کے لئے مضر نہیں ہے ، ہر چند احتیاط مستحب یہ ہے کہ کعبہ کے جس طرف شاذرواں ہے طواف کرتے وقت دیوار کعبہ پر ہاتھ نہ رکھیں -
مسئلہ 193 ۔ اگر کوئی اثناء طواف میں خانہٴ کعبہ کے اندر داخل ہو جائے تو اس کا طواف باطل ہے اور اعادہ لازم ہے - اور اگر حجر اسماعیل کے اندر سے طواف کرے اسی دور کو ( جیسا کہ پہلے عرض ہوا) حجر الاسود سے اعادہ کرے ، لیکن اگر حجر اسماعیل کی دیوار یا شاذروان سے طواف کرے تو اسی مقدار کا اعادہ کرنا کافی ہے -
مسئلہ ۱۹۴۔ اگر طواف کو عمدا قطع کرے لیکن مسجد سے خارج نہ ہو اور مولات کے ختم ہونے سے پہلے پلٹ جائے اور جہاں سے طواف قطع کیا تھا وہیں سے ادامہ دے تو اس کا طواف صحیح ہے ۔
ششم : حدّ مطاف
فقہاء کے درمیان مشہور یہ ہے کہ طواف مقام ابراہیم کے فاصلہ اور خانہ کعبہ کے درمیان ہونا چاہئے (یہ فاصلہ ساڑھے چھبیس ہاتھ ،یعنی تیرہ میٹر سے کم ہے)اور اس فاصلہ کو ہر طرف سے مد نظر رکھنا چاہئے ۔ اس بناء پر حجر اسماعیل کی طرف طواف کے حدود ساڑھے چھے ہاتھ (ساڑھے تین میٹر سے کم) ہے ، کیونکہ حجر اسماعیل جوکہ بیس ہاتھ ہے ، اس سے کم ہوجائے گا۔
لیکن حق یہ ہے کہ طواف تمام مسجد الحرام میں جائز ہے اگر چہ بہتر یہ ہے کہ احتیاط کو ترک نہیں کرنا چاہئے ، یعنی اگر مذکورہ فاصلہ پر طواف کرنا مشکل نہ ہو تو اس حد سے خارج نہ ہو ، اور ضرورت کے علاوہ بالائی حصوں پر طواف کرنا اشکال سے خالی نہیں ہے ۔
ہفتم : موالات
طواف میں موالات عرفی شرط ہے یعنی لازم ہے کہ پے در پے خانہٴ کعبہ کے گرد سات چکر لگا ئے اور سات چکر سے کم ، کافی نہیں ہے ، لیکن طواف مستحب میں موالات شرط نہیں ہے -
مسئلہ 195 ۔ اگر کوئی شخص طواف واجب میں مشغول ہو اور نما ز فریضہ یا نافلہ وتر کا وقت آجائے تو طواف کو قطع کر کے نماز پڑھ سکتا ہے ، اس کے بعد بقیہ طواف کو مکمل کرے خواہ چار دور سے پہلے ہو یا اس کے بعد ہو -

احکام طواف : ۲ ۔ طواف :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma