ا ل م ۔ کمپیوٹر کے ذریعے حروف مقطعات کی تفسیر

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 02
(۱)قرآن مجید کے اصلی رسم الخط کی حفاظت کریں اس سورہ کے اہم موضوعات ہیں :

ا ل م ۔ کمپیوٹر کے ذریعے حروف مقطعات کی تفسیر

قرآن کے حروفِ مقطعات کے بارے میں سورہٴ بقرہ کی ابتداء ضروری توضیحات پیش کی جاچکی ہیں اب ان کی تکرار کی ضرورت نہیں ۔ یہاں پر ہم ان کے بارے میں ایک قابل توجہ نظریہ پیش کریں گے ۔ یہ نظریہ حال ہی میں ایک مصری عالم نے پیش کیا ہے موضوع کی اہمیت کے پیش نظر ہم انھیں یہاں مکمل طو رپر بیان کرتے ہیں ، البتہ اس کی صحت یا کسی قسم کے بارے میں فیصلہ کرنا بہت زیادہ تحقیق کا محتاج ہے جو شاید آئندہ آنے والے لوگوںکے ذمے ہیں فقط ایک نظریے کے طور پر ذکر کرتے ہیں
مشہو مصری مجلہ ” آخر ساعة“ جو ایشیا کا برا مجلہ شمار ہوتا ہے نے مصر ہی کے ایک مسلمان عالم کی کچھ آیات قرآن مجید کے بارے میںکمپیوٹر کی مدد سے تیار کی گئی عجیب و غریب تحقیق پیش کی ہے اس نے دنیا کے مختلف خطوں میں بسنے والوں کو حیران کردیا ہے ۔ یہ تحقیقات کیمسٹری (ع)ڈاکٹر رشاد خلیفہ کی تین سالہ مسلسل کوششوں کا نتیجہ ہیں ۔ ان تحقیقات نے ایک دفعہ پھر اس حقیقت کو ثابت کردیا ہے کہ یہ عظیم آسمانی کتاب ذہن انسانی کی پیداوارنہیں ہے اور انسان کے بس کی بات نہیں کہ اس کی مثل پیش کرسکے ۔
ڈاکٹر رشاد خلیفہ نے یہ تحقیقات امر ی ریاست میسوری کہ شہر سانٹھ لویس میں کی ہیں ، وہ اب بھی غذا سازی کی ایک امر ی کی کمپنی میں بطور مشیر کام کرتے ہیں ۔
انھوں نے اپنی حیرت انگیز تحقیقات کی تکمیل کے لیے مدتوں کمپیوٹر سے استفادہ کیاہے ۔ ان کمپیوٹرز کا کام کرنے کا ایک ساکینڈ کا کرایہ دس ڈالر تھا جو وہاں کے بعض مسلمانوں کی مدد سے ادا کیا گیا فسوس سے کہنا پڑتاہے کہ فارسی جرائد میں مذکورا سائنداں سے مصری خبر نگار کی گفتگو ناقص اور غیر مکمل صورت میں شائع ہوئی ہے فارسی داں طبقہ اس سے پوری طرح بات نہیں سمجھ پایا ۔ لہٰذا ہم نے ضروری سمجھا کہ خبر اصلی منبع سے رجوع کیا جائے تاکہ اس بحث کا مکمل تجزیہ و تحلیل کیا جاسکے ۔
البتہ جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں اس وقت ہم کارا مقصد اس نظریہ کی تائید نہیںبلکہ اس سے ہم آئندہ تحقیق کرنے والوں کے رکارڈ پر لانا چاہتے ہیں مذکورہ پروفیسر نے اپنی تمام تر مساعی قرآن کے حروف مقطعات جو (ق ا ل م ) (یٰس) کی شکل میں ہیں کے سمجھنے پر صرف کی ہیں ۔ اس میں پیچیدہ حسابات ((C A L C U L A T I O N Sکی مدد سے ثابت کیا ہے کہ جس سورہ کے شروع میںیہ حروف آئے ہیں اس سورہ کے دیگر حروف سے نذدیک (غیر کیجئے گا ) ۔
کمپیوٹر سے صرف سورتوں کے حروف کی تعداد اور ان کی نسبت معلوم کرنے کے لئے (اصطلاحاً) ایک فیصد حروف سے مدد لی گئی ہے نہ یہ کہ اس سے قرآنی آیا ت کی تفسیر چاہی گئی ہے لیکن یہ مسلم ہے کمپیوٹر کے بغیر یہ بات کسی انسان کے بس کی نہ تھی کہ وہ سالھا سال تک ان حسابات کو کرتا رہتا ۔
اب مذکورا سائنداں کے انکشافات پیش کرتے ہیں : ۔
ڈاکٹر رشاد کہتا ہے :ہم جانتے ہیں کہ قرآن مجید کی ایک سو چودہ سورتیں ہیں ۔ ان میں سے چھیاسی مکہ میں اور اٹھائیس مدینہ میں نازل ہوئیں ہیں ان ۲۹/ سورتوں کے آغاز میں حروف مقطعات ہیں ۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ مجموعی طور پر یہ تمام حروف ۱۴/ ہیں جب کہ عربی حروف ابجد کی تعداد ۲۸ / ہے ۔
ا ۔ ح۔ ر۔ س ۔ ص۔ ط۔ ق۔ ک۔ م ۔ ن۔ ھ۔ ی ۔ انھیں بعض اوقات حروف نورانی بھی کہتے ہیں ۔
ڈاختر رشاد مزید کہتاہے : میں سالہا سال سے جاننا چاہ رہا تھا کہ یہ حروف جو ظاہراً ایک دوسرے سے الگ ہیں اور سورتوں کی ابتداء میں آئے ہیں ، ان کے معانی کیا ہیں ۔ عظیم مفسرین کی تفاسیر و آراء دیکھیں لیکن تسلی نہ ہوئی لہٰذا خدا سے مدد مانگی اور مطالعہ میں محو ہو گیا ۔
اچانک یہ سوچ پید اہوئی کہ شاید ان حروف اور جس سورہ کے شروع میں یہ موجود ہیں ان کے حروف کے درمیان کوئی رابطہ پایا جاتا ہولیکن چودہ نورانی حروف اور ۱۱۴ جودہ سوروںکے بارے میں تحقیق ہر ایک کی نسبت کا تعین اور دیگر بہت سے حسابات کمپیوٹرکے بغیر ممکن نہ تھے لہٰذا پہلے مذخورہ حروف کو قرآن قرآن کی چودہ سورتوں میں علیحدہ علیحدہ کیا گیا اور پھر سورت کے تمام حروف کو ترتیب دے کے کمپیوٹر کے سپرد کی گیا تاکہ ان کی مدد سے آئندہ حسابات کئے جاسکیں ۔ یہ کام اور دیگر ضروری امور دو سال کے عرصے میں انجام پائے ۔
اس کے بعد کمپیوٹر پرمذکورہ حسابات کے لئے پورا ایک سال کام کرتا رہاتو بہت ہی درخشان نتیجہ بر آمد ہوا ۔ تاریخ اسلام میں پہلی مرتبہ تعجب انگیز حقائق سے پردہ اٹھا جنہوں نے دیگر پہلوو ٴں کے علاوہ علم ریاضی کے اعتبار سے حروف قرآن کی نسبت کے بارے میں قرآنی اعجاز کو مکمل طور پر واضح کردیا ۔ کمپیوٹر نے ہمیں بتایا کہ ان چودہ حروف کی۱۱۴/ سورتوں میں ہر ایک سے کیا نسبت ہے ۔
مثلاً حسابکے بعد ہم نے دیکھا کہ ”ق“ جو قرآن کے نورانی حروف میں سے ہے ۔سورہ فلق میں اس کا سب سے زیادہ حصہ ہے ، یہ حصہ ۵۔۶۷ فیصد ہے اور یہ نسبت قرآن کی سورتوں میں اول نمبر پر ہے (البتہ سورہ ق اس میں شامل نہیں ہے) اس کے بعد سورہ قیامت جس میں ق کی نسبت ۷۔۳۹ فیصد ہے پھر سورہ والشمس ہے جس میں یہ تناسب ۶۔۳۹ فیصد ہے ۔
جیساکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ سورہ قیامة اور و الشمس میں یہ فرق سو میں سے ایک ہزار کا ہے ، اسی ترتیب سے قرآن کے تمام ۱۱۴/ سورتوں میں سے ہم نسبت ہم نسبت معلوم کرسکیں گے ۔ اور بنست اسی ایک حرف کے بارے میں نہیں بلکہ تمام نورانی حروف کے بارے میں ہر ایک سورت کے تمام حروف کی نسبت ایک ایک کر کے معلوم کی جا سکتی ہے ۔
اب ہم ان جاذب نظر نتائج کا ذکر کرتے ہیں جو ان حسابات ((C A L C U L A T I O N Sسے سامنے آئے ہیں ۔
۱۔حرف ق کی نسبت سورہ ق میں قرآن کی دوسری سورتوں کے مقابلے میں بلا استثنا ء سب سے زیادہ ہے یعنی ۲۳/ سالوں کے دوران میں جو ۱۱۳ سورتیں نازل ہوئیں ،ان میں حرف ق سورہ ق کی نسبت کام استعمال ہوا واقعاً یہ امر بہت حیران کن ہے کہ ایک انسان ۲۳/ سال کے طویل عرصے میں اپنی گفتگو کے حروف کی تعداد کا اس قدر خیال رکھے اور اس کے باوجود آزادانہ اور بلا تکلف گفتگتو کرتا ہے ۔ مسلم ہے کہ یہ کام ایک انسان کے بس سے باہر ہے یہاں تک کہ ایک عظیم ترین ریاضی دان بھی کمپیوٹر کی مدد کے بغیر اس کا حساب نہیں رکھ سکتا ۔
یہ تمام چیزیں نشاندہی کرتی ہیںکہ نہ صرف قرآن کی سورتیں اور اایات بلکہ حروف بھی ایک خاص نظام اور حساب کے تحت ہیں اور اس پر صرف خدا ہی قادر ہے ۔
اسی طرح حسابات سے معلوم ہوتا ہے کہ حرف ص کی سورہ ص میں یہی پوزیشن ہے یعنی اس میں اس کی مقدار سورہ کے باقی حروف کی نسبت قرآن کی دیگر سورتوں میں اس کی نسبت سے زیادہ ہے ۔
اسی طرح سورہ حجر کے علاوہ حرف نون کی سورہ ”ن و القلم “ میں نسبت دیگر سورتوں میں اس کی نسبت زیادہ ہے لیکن سورہ حجر میں اس کی نسبت سورہ و القلم میں اس کی نسبت سے زیادہ ہے ۔ اسس سلسلے میں یہ امر جاذب نظر ہے کہ سورہ حجر ان سورتوں میں سے ہے جن کی ابتدا”ال ر “سے ہوتی ہے بعد میں ہم دیکھیں گے کہ وہ سورتیں جن کی ابتدا ” ال ر“ سے ہوتی ہے وہ سب کی سب ایک سورت شمار ہوں گی اور اگر ہم نے ایسا کیا تو ہمیں مطلوبہ نتیجہ دستیاب ہوگا یعنی ان تمام سورتوںمیںحرف ن کی نسبت ۔ اس کی سورہ ن و القلم می نسبت سے کم ہوجائے گی ۔
۲۔ ا ل م ص ۔ یہ چار حروف سورہ اعراف کی ابتداء میں آئے ہیں اب اگر اس سورہ میں آنے والے تمام ال م ص جمع کئے جائے تو ہم دیکھیں گے کہ ان کی نسبت اس سورہ کے دیگر حروف کے ساتھ ان کی نسبت دوسری سورتوں میں دیگر حروف سے زیادہ ہے ۔
اسی طرح (ال ر )یہ چار حروف سورہ رعد کی ابتدامیں آئے ہیں ان کی بھی یہی ہے حالت ہے ۔ یونہی (ک ھ ی ع ص)یہ پانچ حروف سورہ مریم کے آغاز میں آئے ہیں ان کا بھی ہی حساب ہے ۔
یہاں مسئلہ کے ایک نئے رخ سے ہمارا سامنا ہوتا ہے کہ ایک جدا حرف ہی ان آسمانی کتاب میں ایک خاص نظم کے تحت نہیںبلکہ ایک سے زیادہ حروف بھی اسی حیرت انگیز وضع میں اس میں موجود ہیں ۔
۳۔ اب تک توصرف ایک سورہ کے شروع میں آنے والے حروف کا ذکر تھا لیکن وہ حروف مقطعات جو ایک سے زیادہ حروف کے آغاز میں آئے ہیں مثلاً (ال ر ۔ یا ۔ ال م )تو وہ اندر ایک اور مشل حساب سموئے ہوئے ہیں ، اور وہ یہ کہ جن سور توں میں یہ حروف آتے ہیں مثلاً ( ال م ) چھ سورتوںکے آغاز میں ہے تو ان چھ سورتوں میں ان حروف کے مجموعے کا تناسب دیگر حروف سے دیکھنا ہوگا ۔ ہم دیکھیں گے یہ نسبت ان حروف کی دیگر ہر سورت میں ان کی نسبت سے زیادہ ہے ۔
یہاں مسئلے نے پھر ایک توجہ طلب صورت اختیار کرلی ہے اور وہ یہ ہے کہ نہ صرف قرآن کی ہر سورت کے حروف ایک معین ضابطے اور حساب کے تحت ہیں بلکہ مشابہ سورتوں کے مجموعی حروف بھی ایک ہی ضابطے اور نظام کے مطابق ہیں ۔
ضمنی طور پر یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ قرآن مجید کی متعدد سورتیں کیوں ( ال م ۔یا ۔ال م ر ) سے شروع ہوتی ہیں گویا ایسا اتفاقاً یا بلا وجہ نہیں ہے ۔
ڈاکٹر رشاد نے پیچیدہ ترین حسابات” ح م “ پر مشتمل سورتوں کے بار ے میں پیش کئے ہیں ہم اختصار کے پیش نظر ان سے صرف نظر کرتے ہیں ۔
ڈاکٹر رشاد نے اس ضمن میں اور کچھ قابل توجہ نکات پیش کئے ہیں جنہیں بعض نئے نتیجے بخش نکات کے اضافے کے ساتھ قائم قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں :۔

(۱)قرآن مجید کے اصلی رسم الخط کی حفاظت کریں اس سورہ کے اہم موضوعات ہیں :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma