۳۔ علماء کی حیثیت و وقعت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 02
حق کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہی روح دین ہے ۲۔ قیام بالقسط کیا چیز ہے ۔

اس آیت میں حقیقی علماء کو فرشتوں کا ہم پلہ قرار دیا گیا ہے اوریہ بات دوسروں کی نسبت علماء کے امتیاز کو ظاہرکرتی ہے آیت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ علماء کا امتیاز یہ ہے کہ وہ اپنے علم کے ذریعے حقائق پرمطلع ہوتے ہیں اور اس طرح سے خدا کی یگانگے کا اعتراف کرتے ہیں جو سب سے بڑی حقیقت ہے ۔
واضح ہے کہ آیت تمام علماء کے بارے میں ہے اور وہ روایات جو اس آیت کے ذیل میں وارد ہوئی ہیں ان میں جو ” اولوا العلم “ سے آئمہ اطہار مراد لیا گیا ہے تو وہ اس لحاظ سے ہے کہ وہ حضرات اولوا العلم کے واخح ترین مصداق ہیں ۔
مرحوم طبرسی نے مجمع البیان میں اس آیت کی تفسیر کے ضمن میں جابر بن عبد اللہ انصاری کی وساطت سے پیغمبر اسلام کا ایک فرمان نقل کیا ہے کیا ہے ، آپ (ع) نے فرمایا :
” ساعة من عالِم یتکی ء علیٰ فراشہ ینظر فی علمہ خیر مّن عبادہ العابد سبعین عاماً“۔
عالم کی وہ ایک ساعت وہ جس میں اپنے علم میں فکر ونظر کرنے کے لئے بستر پر تکیہ لگائے ایک عابد کی ستر سال کی عبادت سے بہتر ہے ۔
آیت میں ” لا ٓ الہ الاّ ھو“ کے جملے کا تکرار ہے ، یہ گویا اِ س طرف اشارہ ہے کہ جیسے ابتداء میں خدا فرشتوں اور علماء کی شہادت آئی ہے اِ س طرح جو شخص بھی سنے اسے چاہئیے کہ وہ بھی ان کی شہادت کے ساتھ ہم آواز ہوجائے اور معبود کی وحدت کی گواہی دے ۔
الہ الہ الا اللہ ، خدا کے حق کی ادائیگی ہے اور اس کی توحید کا اظہار ہے لہٰذا ” عزِیزٌ“ و حکیم“
یہ آیت ان آیات میں سے ہے جن پر رسول اکرم نے ہمیشہ خصوصی نظر رکھی اور آپ بار ابر مختلف مواقع پر اس کی تلاوت فرماتے رہے ۔زبیر بن عوام کا کہنا ہے عرفہ کی رات میں آنحضرت کی خدمت میں حاضر تھا ۔ میں نے سنا کہ آپ با ربار اس آیت کی تلاوت کرتے تھے ۔ ۱
دو اسماء الہٰی پر ختم ہوا ہے کیونکہ عدالت کا قیام قدرت وحکمت کا محتاج ہے اور وہ خدا ہی ہے جو پر چیز پر قادر ہے اور تمام چیزوں سے آگاہ ہے اس لئے وہی جہانِ ہستی میں عدالت قائم رکھ سکتا ہے ۔

 

۱۹۔ إِنَّ الدِّینَ عِنْدَ اللهِ الْإِسْلاَمُ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِینَ اٴُوتُوا الْکِتَابَ إِلاَّ مِنْ بَعْدِ مَا جَائَھُمْ الْعِلْمُ بَغْیًا بَیْنَھُمْ وَمَنْ یَکْفُرْ بِآیَاتِ اللهِ فَإِنَّ اللهَ سَرِیعُ الْحِسَابِ ۔
ترجمہ
۱۹۔ اللہ کے نذدیک دین اسلام ( اور حق کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ) ہے ۔ جن کے پاس آسمانی کتاب تھی انہوں نے علم و آگاہی کے بعد بھی اختلاف پید اکیا اور وہ بھی اپنے درمیان ظلم و ستم کی بناء پر اور جو آیاتِ خدا سے کفر اختیار کرے تو ( خدا اس کا محاسبہ کرے گا کیونکہ ) خدا سریع الحساہے ۔

 

 

 

 
۱ تفسری مجمع البیان ، ج۲۔ص۴۲۱۔
 

 

حق کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہی روح دین ہے ۲۔ قیام بالقسط کیا چیز ہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma