چند اہم نکات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 02
(3) تجسم اعمال آج کے علم کی روشنی میں ( انہیں دردناک عذاب کی بشارت دیجئے )

چند اہم نکات

۱۔ اہل عدل انبیاء کے ساتھ ساتھ : آیت میں عدالت کا حکم دینے والوں او رنیک حق کام اور حق کی دعوت دینے والوں کا تذکرہ انبیاء کے ساتھ ساتھ آیا ہے ۔ خدا سے کفر کرنے والوں نیز انبیاء اور اہل عدل کو قتل کرنے والوں کو ایک سطح پر قرار دیا گیا ہے اور یہ چیز واضح کرتی ہے کہ اسلام نے معاشرے میں عدالت کے قیام کے لئے کس قدر اہتمام کیا ہے
دوسری آیت سے ایسے صالح افراد کو قتل کرنے والوں کے لئے شدید عذاب اور سزا کا پتہ چلتا ہے ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ ” حبط“
(حبط “ کے مسئلے کے بارے میں تحقیق کے لئے سورہ بقرہ کی آیت ۲۱۷کی تفسیر سے رجوع کریں ۔ )سب گناہوں کے لئے نہیں بلکہ ایسے شدید اور سخت گناہوں کے بارے میں ہے جو نیک اعمال کو بھی لے ڈوبتے ہیں ۔
علاوہ ازیں ایسے اشخاص کی شفا عت سے محرومی ان کے گناہوں کی شدت کے بارے میں ایک اور دلیل ہے ۔
۲۔ ناحق قتل ” بغیر حق “ سے مراد نہیں کہ حق کے ساتھ پیغمبروں کو قتل کیا جاسکتا ہے بلکہ مراد ہے کہ انبیاء کا قتل ہمیشہ ناحق اور ظالمہ فعل ہے ۔ اسظلاح میں ” بغیر حق“ کے الفاظ “ قید تو ضیحی“ کے طور پر ہیں اس لیے تاکید کے لئے ہیں ۔
۳۔ ” بشارت“ کا مفہوم : ” بشارت“ لفظ در اصل نشاط انگیز خبروں کے لئے استعمال ہوتا ہے اور ان کا اثر انسانی ” بشرہ“ اور صورت پر ظاہر ہوتا ہے ۔ قرآن کی اس آیت میں اور دیگر آیات میں عذاب موقع پر ا س لفظ کا استعمال در حقیقت ایک قسم کی تنبیہ ہے اور گنہ گاروں کے افکار و نظر یات پر استہزاء ہے ۔ ایسی گفتگو ہمارے روز مرّہ میں بھی مروج ہے ۔
جب کوئی برا کام انجام دیتا ہے تو سر زنش اور استہزا کے طور پر کہتے ہیں : ” ہم تجھے اس کا اجر اور بدلہ دیں گے “۔


۲۳ اٴَلَمْ تَرَی إِلَی الَّذِینَ اٴُوتُوا نَصِیبًا مِنْ الْکِتَابِ یُدْعَوْنَ إِلَی کِتَابِ اللهِ لِیَحْکُمَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ یَتَوَلَّی فَرِیقٌ مِنْهم وَھُمْ مُعْرِضُونَ۔
۲۴۔ ذَلِکَ بِاٴَنَّھُمْ قَالُوا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ إِلاَّ اٴَیَّامًا مَعْدُودَاتٍ وَغَرَّھُمْ فِی دِینِہِمْ مَا کَانُوا یَفْتَرُون۔
۲۵۔ فَکَیْفَ إِذَا جَمَعْنَهم لِیَوْمٍ لاَرَیْبَ فِیہِ وَوُفِّیَتْ کُلُّ نَفْسٍ مَا کَسَبَتْ وَھُمْ لاَیُظْلَمُونَ۔
ترجمہ
۲۳۔ کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کے پاس ( آسمانی) کتاب کا کچھ حصہ ہے اور ان میں فیصلے کے لئے انہیں کتابِ خدا کی طرف دعوت دی گئی ہے لیکن ( علم و آگہی کے باوجود ) ان میں سے ایک فریق نے روگردانی کی جب کہ وہ ( قبول ِ حق سے ) اعراض کیے ہوئے تھے ۔
( ان کا ) یہ ( عمل ) اس بناء تھا کہ وہ کہتے تھے کہ چند دن کے سوا ( جہنم کی ) آگ ہم تک نہیں پہنچے گی ) اور ( خدا پر باندھے گئے ) اس افتراء نے انہیں بہت مغرور کردیا تھا ۔
۲۵۔ پس اس وقت کیا حالت ہو گی جب اس ( قیامت کے دن کس میں کوئی شک نہیں سب جمع ہوں ہم انہیں اور ہر شخص کو جو کچھ انہوں نے اپنے اعمال کے ذریعے ) کمایا ہے دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں ہوگا بلکہ وہ بلکہ اپنے اعمال کی فصل ہی کاٹیں گے ۔


شان نزول

تفسیر مجمع البیان میں ابن عباس سے منقول :
رسول اللہ کے زمانے میں خیبر کے یہود یوں میں سے ایک عورت اور ایک مرد زنائے محصہ ۱
مرتکب ہوئے ۔ باوجودیکہ تورات میں ایسے اشخاص کو سنگ سار کرنے کا حکم تھا ، چونکہ یہ مرد عورت اشراف میں سے تھے اس لئے ان پر یہ حکم جاری کرنے میں توقف برتا گیا اور تجویز ہو اکہ پیغمبر اسلام سے رجوع کیا جائے اور ان سے فیصلہ حاصل کیا جائے ۔ انہیں توقع تھی کہ آپ کی طرف سے کم سزا معین ہوگی لیکن رسول اللہ نے بھی ان کے لئے وہی سزا معین فرمائی ۔ اس فیصلے پر بعض یہودیوں اور ان وڈیروں میں سے بعض نے اعتراض کیا اور اس بات کا انکار کردیا کہ یہودی مذہب کے مطابق یہ فیصلہ درست ہے ۔
انہوں نے قبول کرلیا ۔ ابن صوریا اُن کا ایک عالم تھا ۔ اسے فدک سے مدینہ بلایا گیاتھا ۔
”جو آخرت کی کھیتی چاہتا ہے اس کی کھیتی میں ہم اضافہ کریں گے ۔“
بعض دیگر آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس جہان کے نیک عمل دوسرے جہان میں نور اور روشنی کی صورت میں ظاہر ہوں گے ۔ منافقین اس نو ر کے لئے مومنین سے تقاضا کریں گے اور کہیں گے :۔
” انظرون نقتبس من نورکم “
ٹھرو ! تاکہ ہم تمہارے نور سے کچھ فائدہ اٹھا لیں جواب ان سے کہاجائے گا
”ارجعوا وارئکم فالتمسوا نوراً“
لوٹ جاوٴ اور دنیا میںجا کر یہ نو حاصل کرو ( حدید ۱۳)
یہ اور اسی جیس بہت سی آیات بتا تی ہیں کہ قیامت کے دن ہم اپنے اسی عمل کو کامل تر صورت میان پائیں گے اسی کا نام تجسم اعمال ہے ، جس کے علماء اسلام قائل ہیں ۔
اسلام کے عظیم پیشواوٴں سے اس ضمن میں بہت سی روایات منقول ہیں جو اسی مفہوم پر دلالت کرتی ہیں ۔
یہاں ہم صرف ایک کو نمونہ کے طور پر پیش کرتے ہیں ۔
ایک شخص نے پیغمبر اسلام  سے نصیحت کی فرمائش کی تو آپ نے فرمایا :
”لا بد لک یا قیس ! من قرینٍ یدفن معک وھو حیٌ و انت میتٌ فاِن کان کریماً اکرمک و اِنْ کان لئیماً اسلمک ثم لایحشر الاّ معک ولاتحشر الاّ معہ ولاتسئل الاّ عنہ فلا تجعلہ الاّ صالحاً فانّہ ان صلح انست بہ و فسد لا تستوحش الاّ منہ وھو فلک “۔
اس سے مفر نہیں کہ تیرا ایک ہم نشین ہے جو موت کے بعد تیرے ساتھ ہی دفن ہوگا لیکن وہ زندہ ہوگا اور تو مردہ ۔ اگر وہ نیک اور محترم ہوا تو تیرا احترام اور عزت کرے گا اور اگر وہ پست اور کمینہ ہو اتوتجھے حوادث کے سپرد کر دے گا ۔
وہ تیرے علاوہ کسی اور کے ساتھ محشور نہیں ہوگا اور تو بھی میدان قیامت میں اس کے علاوہ کسی اور کے ساتھ نہیں آئے گا ۔ تجھ سے اس کے علاوہ کسی اور کے بارے سوال نہیں کیاجائے گا ۔
لہٰذا کوشش کرو کہ اسے بہتر شکل میں انجام دو کیونکہ وہ درست ہوا تو تو اس سے مایوس رہے گا ورنہ اس کے علاوہ کسی اور تجھے وحشت نہ ہوگی اور وہ تیرا عمل ہے ۔ 2
اس بحث کی وضاحت کے لئے ضروری ہے کہ اعمال کی جزاو سزا کی کیفیت کے بارے میں تحقیق کی جائے ۔
جزا و سزا کے بارے میں علماء کے نظریات
اعمال کی جزا اور سزا کے بارے میں علماء کے مختلف عقائد و نظریات ہیں جو یہاں بیان کئے جاتے ہیں :
(۱) بعض کا عقیدہ ہے کہ اعمال کی جزا اس دنیا کی جزا و سزا کی طرح طے شدہ امور کی مانند ہے ۔ یعنی جیسے اس دنیا میں ہر برے کا کے لئے قانون بنانے والوں کی طرف سے ایک سزا معین ہے اسی طرح خدائے بزرگ و بر تر نے ہر عمل کے لئے ایک خاص سزا یا جزا معین کر رکھی ہے ۔ یہ نظریہ اجر، مزدوری اور مقرر شدہ سزاوٴں کا ساہے ۔
(۲)بعض کا اعتقاد ہے کہ تمام سزائیں اور جزائیں نفس اور روح انسانی کی پیداوار ہیں جنھیں انسانی روح بغیر اختیار کے اس دنیا میں پیدا کرتی ہے کیونکہ نیک اور بد اعمال روح انسانی میں اچھے اور برے ملکات پیدا کردیتے ہیں اور یہ ملکات انسانی ضمیر اور ذات کا جز بن جاتے ہیں اور ان ملکات میں سے ہر ایک اپنے حسب حال نعمت یا عذاب کی ایک شکل بنالیتا ہے ۔
جن لوگوں کا باطن اس دنیا میں اچھا ہے ان کا تعلق اچھے افکار و تصورات سے رہتا ہے اور ناپاک افراد سوتے جاگتے باطل افکار اور بر تصورات میں مشغول رہتے ہیں یہی ملکات قیامت کے دن نعمت و عذاب اور راحت و تکلیف کی تخلیق کریں گے دوسرے لفظوں میں جنت کی نعمتوں اور دوزخ کی سزاوٴں کے بارے میں جو کچھ بھی ہم پرھتے ہیں وہ انسان کی اچھی صفات کی مخلوق ہیں کوئی دوسری چیز نہیں ۔
(۳) بزرگ علماء اسلام نے ایک اور راہ انتخاب کی ہے اور اس کے لئے آیات و روایات میں بہت سے شواہد پیش کئے ہیں ، ان کے موقف کاخلاصہ یہ ہے :
ہمارا ہر کردار ۔اچھا ہو یا برا ایک دنیاوی شکل و صورت رکھتا ہے جس کا ہم مشاہدہ کرتے ہیں اور ایک اس کی اخروی شکل و صورت ہے جو اس وقت عمل میں چھپی ہوئی ہے اور قیامت کے دن تغیر و تبدل کے بعد وہ اپنی دنیا شکل و صورت کھو پیٹھے گا اور ایک نئی شکل میں سامنے آئےگا جو عمل کرنے والے کےلئے راحت و سکون یا آزار و تکلیف کا باعث ہوگی ۔
ان تینوںمذکورہ نظریات میں سے آخری نظریہ بہت سی قرآنی آیات سے مطابقت اور موافقت رکھتا ہے ۔
ان کے اعمال صلاحیتوں اور توانائیوں کی مختلف شکلیں ہیں ۔ قانون بقائے مادہ کی ترمیم شدہ شکل کے مطابق توانائی (ENERGY)کبھی ختم نہیں ہوتی اور ہمیشہ اس دنیا میں رہتی ہے اگر چہ ظاہراً ہم یہی سمجھتے ہیں کہ وہ ختم ہو چکی ہے ۔
ان اعمال کی بقا اور ابدیت کی وجہ سے قیامت میں ہر شخص حساب کتاب کے وقت اپنے تمام اعمال دیکھ سکے گا چاہے اسے تکلیف ہو رنج ہو یا آرام و سکون ۔
انسانی ذرائع اور وسائل ابھی تک قابل نہیں ہوسکے کہ وہ چند ایک کے سوا گذشتہ لمحات کے بارے میں حقایق معلوم کرسکیں ۔ 3
لیکن مسلم ہے کہ ا گر کوئی کامل تر آلہ وجود میں آجائے یا نگاہ اور ادراک زیادہ کامل ہوں تو ہوسکتا ہے کہ جو کچھ گذشتہ زمانہ میں ہوچکا ہے ہم اسے محسوس کر سکیں اور جا سکیں ۔
البتہ اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں کہ بعض جزائیں اور سزائیں طے شدہ قوانین کے حوالے سے ہوں ۔

 


۱.شادی شدہ افراد کے زنا کوزنائے محسنہ کہتے ہیں ۔( مترجم )
2.بحار چھاپ کمپنی ۔ جلد ۔ ص۲۵
3. ماضی قریب میں ہمارے سائنسدانوں نے” اینفرارویٹ“ نامی ایک دور بین ایجاد کی ہے جو گذرے ہوئے چند لمحوں کی تصویر لے سکتی ہے ۔ یہ ہیٹ سسٹم (HEAT SYSTEM) ذریعہ کام کرتی ہے ۔ یہ اجسام سے نکلنے والوں لہروں کو جذب کرتی ہے اور مخصوص ٹرموگرام کے ذریعہ انہیں سرداور گرم دو حصوں میں تقسیم کرتی ہے پھر انہیں واضح یا تاریک تصویروں کی صورت میں پیش کرتی ہے ( روز نامہ کیہان ، شمارہ ۷۸۸۸، سال ۱۳۴۸ھ اس ذریعہ جرم کے وقوع اور کیفیت کو معلوم کیا جاسکتا ہے اور مجرموں کے گذشتہ کردار کی تصویر ان کے سامنے پیش کی جاتی ہے اور ان کے جھوٹ کا پرداہ چاک ہوجاتا ہے ۔
 
(3) تجسم اعمال آج کے علم کی روشنی میں ( انہیں دردناک عذاب کی بشارت دیجئے )
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma