بچپن میں بعثت نبوت کے لحاظ سے ،

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 02
حضرت زکری(ع) کا تعجب اور حیرانی کس بناء پر تھی یحییٰ (ع) اور عیسیٰ (ع)

 نام کے مفہوم کے اعتبار سے .... کیونکہ حضرت عیسیٰ (ع)اور یحییٰ (ع) دونوں کا معنی ہے ” زندہ رہتا ہے “ اور ...اللہ تعالیٰ نے دونوں پر پیدا ئش ، موت اور حشرو نشر تین مواقع پر درود و سلام بھیجا ہے ۔
”قَالَ رَبِّ اٴَنَّی یَکُونُ لِی غُلاَمٌ......“
ملائکہ نے یحییٰ کی پیدائش کی بشارت دی تو حضرت زکریا تعجب میں پڑ گئے اور بار گاہ خدا وندی میں عرض کرنے لگے : خدا وندا! کیسے ممکن ہے کہ مجھ سے بچہ ہو جبکہ میں بوڑھا ہوگیا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے ۔
جواب میں وحی آئی : ” خدا اسی طرح جو کچھ چاہے انجام دے لیتا ہے “۔
اس آیت میں حضرت زکریا (ع) اپنے بڑھاپے کا ذکر کرتے ہیں کہتے ہیں : ” وقد بلغنی الکبر“ (بڑھاپا مجھ تک آپہنچا ہے ) لیکن سورہ مریم کی آیت ۸ میں ان کا یہ قول درج ہے ۔ ” و قد بلغت من الکبر عتیّاً“ ۔ میں بڑھاپے کے آخری درجے تک جا پہنچا ہوں
تتعبیر کا اختلاف یہ اس لئے ہے کہ جیسے انسان بڑھاپے کی طرف جاتا ہے گویا بڑھاپا اور موت بھی دوسری طرف سے اس کی تلاش میں آگے بڑھتی ہے جیسا کہ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں :
<اذاکنت فی ادبار و الموت فی اقبال فما اسرع الملتقی“۔ ( نہج البلاغہ ،کلمات قصار۔ ۲۸)
”چوکہ تم عمر کے آخری حصہ کی طرف جارہے ہواورموت تمہاری طرف بڑھ رہی ہے اس لئے کس قدر جلدی تم ایک دوسرے سے مل جاوٴ گے ۔ “
” غلام“ لغت میں ”جوان لڑکے“ کو کہتے ہیں ” عاقر“ ”عقر“ سے ہے ، اس کا معنی ہے ” جڑ اور بنیاد“ اس کا ایک معنی ”حبس“ بھی ہے ، یابانجھ عورتوں کو اس لئے ” عاقر “ کہتے ہیں کہ ان کا معاملہ آخر تک پہنچ چکا ہوتا ہے یا یہ کہ وہ بچہ جننے سے رک چکی ہوتی ہیں یعنی فہوس ہوچکی ہوتی ہیں ۔

حضرت زکری(ع) کا تعجب اور حیرانی کس بناء پر تھی یحییٰ (ع) اور عیسیٰ (ع)
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma