عیسیٰ کی مثال خدا کے نزدیک آدم کی سی ہے ،

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 02
حضرت آدم (علیه السلام) کے جسم اور مادی پہلو سے کیا اہل یہود اور مسیح (علیه السلام) کا دین باقی رہے گا

تفسیر:

” فَاٴَمَّا الَّذِینَ کَفَرُوا فَاٴُعَذِّبُهم عَذَابًا شَدِیدًا فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ وَمَا لَهم مِنْ نَاصِرِینَ“۔
یہ ذکر کرنے کے بعد لوگوں کی باز گشت اللہ کی طرف ہے اور وہی ان کے درمیان فیصلہ کرے گا اب اس آیت میں اس قضاوت کا نتیجہ بیان ہوا ہے کہ افراد جو کافر ہیں اور حق و عدالت کے مخالف ہیں ، جیسے وہ اس دنیا میں دردناک عذاب اور تکلیف میں مبتلا ہوں گے اس جہاں میں بھی ان کی یہی حالت ہوگی اور کوئی بھی اس کی حمایت اور مدد نہیں کرے گا ۔
”وَاٴَمَّا الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَیُوَفِّیہِمْ اٴُجُورَهم “
لیکن جو ایمان لائے ہیں اور عمل صالح بجالاتے ہیں وہ لوگ اپنا پورا پورا اجر و ثواب حاصل کریں گے اور خدا کبھی ظالموں کو پسند نہیں کرتا ” واللہ لایحب الظالمین “۔
پہلی آیت میں عذاب خدا کی طرف بھی اشارہ ہوا تھا اس سے ہم ضمنا! یہ استفادہ کرتے ہیں کہ کفار ( جن سے یہاں یہودی مراد ہیں ) اس جہان میںبھی پرشانیوں اور مصیبتوں گرفتار رہیں گے ۔ یہودی قوم کی تاریخ اس دعویٰ پر گواہ ہے ۔ ان پر دوسری حکومتوں کے تفوق کا یہ ایک اثر ہے کہ جس کی طرف گذشتہ آیات میں اشارہ ہوا ہے ۔
” ذالک نتلوہ علیک من الاٰ یات و الذّکر الحکیم “۔
حضرت مسیح (علیه السلام) کی سر گذشت اور ان کی عجیب و غریب تاریخ کے ایک گوشے کا ذکر کرنے کے بعد اب روئے سخن پیغمبر اسلام کی طرف ہے ۔ فرماتا ہے : اور جو کچھ ہم نے تیرے سامنے پڑھا ہے وہ تیری دعوت و رسالت کی صداقت کی آیات اور نشانیاں ہیں اور حکمت آمیز یاد آوری ہے جو آیات ِ قرآنیکی صورت میں تجھ پا نازل ہوئی اور یہ وہ آیات محکم ہیں جو ہر قسم کے ہزل ، باطل اور خرافات سے پاک ہیں اور حقائق کو واضح کرتی ہیں ۔
۵۹۔ إِنَّ مَثَلَ عِیسَی عِنْدَ اللهِ کَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَہُ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَہُ کُنْ فَیَکُون۔
۶۰۔ الْحَقُّ مِنْ رَبِّکَ فَلاَتَکُنْ مِنْ الْمُمْتَرِینَ۔
ترجمہ
۵۹۔ عیسیٰ کی مثال خدا کے نزدیک آدم کی سی ہے ، جسے خدا نے مٹی سے پیدا کیا ۔ پھر اس سے کہا : ہو جا تو وہ ہوجاتو وہ فوراً ہو گیا ( اس لئے باپ کے بغیر مسیح کی ولادت ہر گز ان کی الوہیت کی دلیل نہیں بن سکتی ) ۔
۶۰۔ یہ چیزیں تیرے پروردگار کی طرف حقائق ہیں لہٰذا تم تردّد و شک کرنے والوں میں سے نہ بنو ۔

شال نزول

جیساکہ سورہ کی ابتدا ء میں تفصیل سے بیان ہوچکا ہے اس سورہ کی کافی آیات نجران کے عیسائیوں کے سوال کے جواب کے طور پر نازل ہوئیں ۔ وہ ایک ساتھ رکنی وفد کی صورت میں پیغمبر اسلام کے پاس مدینہ میں آئے ۔
اس میں ان کے چند نمائندہ روٴسا او ربزرگ شامل تھے ۔
انہوں نے جو مسائل پیغمبر اکرم کے سامنے پیش کیے ان میں ایک مسئلہ یہ تھا کہ وہ پوچھنے لگے کہ آپ ہمیں کس چیز کی طرف دعوت دیتے ہیں ۔
رسول اللہ نے فرمایا: خدائے یگانہ کی طرف اور یہ کہ میں اس کی طرف سے ہدایتِ مخلوق کی رسالت کے منصب پر فائز ہوں نیز یہ کہ مسیح (علیه السلام) اس کے بندوں میں سے ایک تھے ، حالاتِ بشری رکھتے تھے اور دوسرے لوگوں کی طرح غذا کھاتے تھے ۔ انہوں نے یہ بات مانی اور باپ کے بغیر حضرت عیسیٰ کی ولاد ت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے ان کی الوہیت کے لئے دلیل کے طور پر پیش کیا ۔ اس پر مندرجہ بالا آیات نازل ہوئیں اور انہیں جواب دیا گیا ۔ لیکن جب وہ یہ جواب قبول کرنے پر بھی تیار نہ ہوئے تو انہیں مباہلہ کی دعوت دی گئی ، جس کی تفصیل عنقریب بیان کی جائے گی ۔

حضرت آدم (علیه السلام) کے جسم اور مادی پہلو سے کیا اہل یہود اور مسیح (علیه السلام) کا دین باقی رہے گا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma