مقدس عہد و پیمان

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 02
چند اہم نکات :فقط خدا کے عبادت کرو

مقدس عہد و پیمان

”وَإِذْ اٴَخَذَ اللهُ مِیثَاقَ النَّبِیِّینَ“ :
یہ آیت ایک عمومی بنیاد کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ گذشتہ انبیاء اور ان کی اقتداء میں ان کے پیروکاروں نے خدا تعالیٰ سے ایک عہد و پیمان باندھا تھا اور وہ یہ کہ وہ بعد میں آنے والے انبیاء و رسل کے سامنے سر تسلیم خم کریں گے اور ان پر ایمان لانے کے علاوہ ان کے اہداف و مقاصد کی پیش رفت کے لئے ان کی کسی قسم کی مدد سے دریغ نہیں کریں گے ۔
در اصل جیسے انبیاء اور ان کی امتیں گذشتہ انبیاء اور ان کے دین کا احترام کرتے تھے اس طرح گذشتہ انبیاء اور ان کی امتوں پر آنے والے انبیاء کے بارے میں ذمہ داری عائد ہوتی تھی ۔ آیات قرآن میں بار ہا پیغمبران ِ خدا کے مقاصد کی وحدت کی طرف اشارہ ہوا ہے ، زیر نظر آیت بھی اس امر کا زندہ نمونہ ہے ۔
مندرجہ بالا آیت میں کہاگیا ہے : خد انے انبیاء سے میثاق لیا تھا ۔ ” میثاق در اصل وثوق“ کے مادہ سے اور اس کا معنی ہے ” ایسی چیز جو اطمنان اور اعتماد کا سبب بنے“ عام طور پر ” تاکیدی عہد و پیمان “ کو میثاق کہتے ہیں ۔
انبیاء سے پیمان لینا فطری طور پر ان کے پیروکاروں سے بھی پیمان لینے کے مترادف ہے ۔ مذکورہ عہد و پیمان کا مطلب یہ تھا کہ اگر کوئی ایسا پیغمبر آئے جس کی دعوت ان کی دعوت سے ہم آہنگ ہو اور یوں اس کی حقانیت ثابت ہوجائے تو انہیں چاہئیے کہ اس پر ایمان لائیں اور اس کی مدد کریں ۔ اس بات کی تاکدی کے لئے فرمایا گیا ہے :
”قَالَ اٴَاٴَقْرَرْتُمْ وَاٴَخَذْتُمْ عَلَی ذَلِکُمْ إِصْرِی“۱
۱”اِصرٌ“: لغت میں تاکیدی عہد وپیمان کو کہتے ہیں جسے توڑنا سختسزا کا موجب ہو ۔
یعنی کیاتم اس کا اقرار کرتے ہواور میرے عہد کو قبول کرتے ہو اور کای اپنے پیرو کاروں سے اس سلسلے میں تم نے پیمان لیا ہے ؟ انہوںنے اس کے جواب میں کہا: جی ہاں ! ہم اعتراف کرتے ہیں ”قَالُوا اٴَقْرَرْنَا“۔
پھر خدا تعالیٰ نے اس امر کی تاکید کے لئے انہیں دوبارہ فرمایا : تم اس امر پر گواہ رہو اور میں بھی تم پر اور تمہارے پیروکاروں پر گواہ ہوں (” قَالَ فَاشْہَدُوا وَاٴَنَا مَعَکُمْ مِنْ الشَّاہِدِینَ“) ۔

چند اہم نکات :فقط خدا کے عبادت کرو
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma