حواریوں پر مائدہ کے نزول کا واقعہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 05
چند ضروری نکات کی یاد دہانیمسیح(علیه السلام) پر انعاماتِ الٰہی

حواریوں پر مائدہ کے نزول کا واقعہ

 

اس بحث کے بعد جو مسیح(علیه السلام) اور ان کی والدہ کے بارے میں نعمات الٰہی کے سلسلہ میں گذشتہ آیات میں بیان ہوچکی ہے ان آیات میں اُن نعمات کی طرف اشارہ کرتا ہے جو حواریوں یعنی حضرت عیسیٰ (علیه السلام) کے نزدیکی اصحاب و انصار کو بخشی گئی ہیں ۔
پہلے فرماتا ہے، اُس وقت کو یاد کرو جب ہم نے حواریوں کی طرف وحی بھیجی کہ مجھ پر اور میرے بھیجے ہوئے مسیح(علیه السلام) پر ایمان لے آؤ تو انہوں نے میری دعوت کو قبول کرلیا اور کہا کہ ہم ایمان لے آئے، خدایا! گواہ رہنا کہ ہم مسلمان ہیں اور تیرے حکم کے سامنے سرتسلیم خم کئے ہوئے ہیں

 

 ( وَ اِذْ اَوْحَیْتُ اِلَی الْحَوَارِیِّیْنَ اَنْ اٰمِنُوْا بِیْ وَ بِرَسُوْلِیْ قَالُوْا اٰمَنَّا وَ اشْہَدْ بِاَنَّنَا مُسْلِمُوْنَ) ۔
البتہ یہ بات ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ لفظ وحی قرآن کریم میں ایک وسیع معنی کا حامل ہے اور ان وحیوں میں منحصر نہیں ہے کہ جو پیغمبروں پر نازل ہوتی ہیں بلکہ وہ الہام بھی جو مختلف افراد کے دلوں پر ہوتے ہیں اس کے مصداق ہیں اور اسی لیے مادر موسیٰ(علیه السلام) کے بارے میں (سورہٴ قصص آیت ۷ میں) وحی کا لفظ آیا ہے ۔ (۱) یہاں تک کہ حیوانات کے طبعی و فطری الہامات کے لیے بھی قرآن میں لفظ وحی استعمال کیا گیا ہے جیسا کہ شہد کی مکھیوں کے لیے ہے ۔
یہ احتمال بھی موجود ہے کہ اس سے وہ وحی مراد ہو جو حضرت مسیح(علیه السلام) کے ذریعے اور معجزات کی شکل میں ان کی طرف بھیجی جاتی تھی، ہم نے حواریوں کے بارے میں یعنی حضرت عیسیٰ کے اصحاب اور شاگردانِ خاص کے لیے جلد دوم صفحہ ۳۳۷ پر بحث کی ہے ۔ (۲)
اس کے بعد مائدہ آسمانی کے نزول کے مشہور واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتا ہے: مسیح کے اصحابِ خاص نے حضرت عیسیٰ(علیه السلام) سے کہا کیا تیرا پروردگار ہمارے لیے آسمان سے غذا بھیج سکتا ہے
(إِذْ قَالَ الْحَوَارِیُّونَ یَاعِیسَی ابْنَ مَرْیَمَ ھَلْ یَسْتَطِیعُ رَبُّکَ اٴَنْ یُنَزِّلَ عَلَیْنَا مَائِدَةً مِنْ السَّمَاءِ) ۔
”مائدہ“ لغت میں خوان، دستر خوان اور طبق کو بھی کہا جاتا ہے اور اُس غذا کو بھی کہتے ہیں جو اُس میں رکھی ہوئی ہو، اصل میں یہ ”مید“ کے مادہ سے بنایا گیا ہے جس کے معنی حرکت دینے اور ہلانے کے ہیں اور شاید دستر خوان اور غذا پر مائدہ کا اطلاق اس نقل وانتقال کی وجہ سے ہی جو اُن میں صورت پذیر ہوتا رہتا ہے ۔
حضرت مسیح(علیه السلام) نے اس مطالبہ پر کہ جس میں ایسے معجزات وآیات دکھانے کے باوجود شک اور تردّد کی بو آرہی تھی، غور کیا اور انھیں تنبیہ کی اور کہا کہ اگر تم ایمان رکھتے ہو تو خدا سے ڈرو
( قَالَ اتَّقُوا اللهَ إِنْ کُنتُمْ مُؤْمِنِینَ) ۔
لیکن انھوںنے جلد ہی حضرت عیسیٰ(علیه السلام) کو بتادیا کہ ہمارا اس مطالبہ سے کوئی غلط مقصد نہیں ہے اور نہ ہی اس میں ہماری کسی ہٹ دھرمی کی غرض پوشیدہ ہے بلکہ ہماری تمنا یہ ہے کہ ہم اس مائدہ میں سے کھائیں (اور آسمانی غذا کے کھانے سے نورانیت ہمارے دل میں پیدا ہوگی، کیونکہ غذا مسلمہ طور پر روح انسانی پر اثر انداز ہوتی ہے، اس کے علاوہ) ہمارے دلوںمیں راحت پیدا ہوگی اور اطمینان حاصل ہوگا اور یہ عظیم معجزہ دیکھنے سے ہم علم الیقین کی سرحد تک پہنچ جائیں گے اور یہ جان لیں گے کہ آپ نے جو کچھ ہم سے کہا ہے وہ سچ ہے تاکہ ہم اس پر گواہی دے سکیں

 

(قَالُوا نُرِیدُ اٴَنْ نَاٴْکُلَ مِنْھَا وَتَطْمَئِنَّ قُلُوبُنَا وَنَعْلَمَ اٴَنْ قَدْ صَدَقْتَنَا وَنَکُونَ عَلَیْھَا مِنْ الشَّاھِدِینَ) ۔
جب حضرت عیسیٰ(علیه السلام) ان کے اس مطالبہ میں ان کی حُسنِ نیت سے آگاہ ہوئے تو ان کی درخواست کو بارگاہ خداوندی میں اس طرح سے بیان فرمایا کہ خداوندا ہمارے لیے آسمان سے مائدہ بھیج جو ہمارے اوّل وآخر کے لئے عید ہو اور تیری طرف سے ایک نشانی شمار ہو اور ہمیں رزق عطا فرما کہ تو ہی بہترین رزی رساں ہے
(قَالَ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ اللهُمَّ رَبَّنَا اٴَنزِلْ عَلَیْنَا مَائِدَةً مِنْ السَّمَاءِ تَکُونُ لَنَا عِیدًا لِاٴَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآیَةً مِنْکَ وَارْزُقْنَا وَاٴَنْتَ خَیرُ الرَّازِقِینَ) ۔
اس میں یہ بات خاص طور پر قابل توجہ ہے کہ حضرت عیسیٰ(علیه السلام) نے ان کی درخواست کو بہت ہی عمدہ طریقے سے بارگاہ خداوندی میں پیش کیا، جس میں حق طلبی کی روح کا اظہار بھی پایا جاتا ہے اور اجتماعی وعمومی مصالح کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے ۔
خداوند تعالیٰ نے اس دعا کو کہ جو حسنِ نیت اور خلوص کے ساتھ دل سے نکلی تھی قبول کرلیا اور اُن سے فرمایا کہ: میں اس قسم کا مائدہ تم پر نازل کروں گالیکن اس بات پر بھی توجہ رہنی چاہیے کہ اس مائدہ کے اتر نے کے بعد تمھاری ذمہ داری بہت سخت ہوجائے گی اور اس قسم کا واضح معجزہ دیکھنے کے بعد جس شخص نے راہ کفر اختیار کی تو اُسے ایسی سزادوں گا کہ عالمین میں سے کسی کو ایسی سزا نہیں دی ہوگی

 

 ( قَالَ اللهُ إِنِّی مُنَزِّلُھَا عَلَیْکُمْ فَمَنْ یَکْفُرْ بَعْدُ مِنْکُمْ فَإِنِّی اٴُعَذِّبُہُ عَذَابًا لاَاٴُعَذِّبُہُ اٴَحَدًا مِنْ الْعَالَمِینَ) ۔

 

 
۱۔< وَاٴَوْحَیْنَا إِلَی اٴُمِّ مُوسَی اٴَنْ اٴَرْضِعِیہِ فَإِذَا خِفْتِ عَلَیْہِ فَاٴَلْقِیہِ فِی الْیَمِّ---- ”ہم نے موسیٰ کی والدہ پر وحی کی کہ اُسے دودھ پلاؤ اور جب اس کے بارے میں تمھیں ڈر ہو تو اُسے دریا میں پھینک دو“
۲۔اردو ترجمہ میں دیکھئے-
چند ضروری نکات کی یاد دہانیمسیح(علیه السلام) پر انعاماتِ الٰہی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma