وہ خدا جو نور وظلمت دونوں کا مبدا ہے،

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 05
کیا تاریکی بھی مخلوقات میں سے ہےفضیلت تلاوت سوره انعام

اس سورہ میں خدا وندتعالیٰ کی حمدوستائش کے ساتھ آغاز ہوا ہے ۔
پہلے عالم کبیر(آسمان وزمین)اور ان کے نظاموں کی پیدائش کے طرےق سے اور اس کے بعد ”عالم منعیر یعنی انسان“کی آفرینش کے راستہ سے لوگوںکو اصل توحید کی طرف متوجہ کیا گیا،پہلے کہتا ہے:حمد ستائش اس خدا کے لیے ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا

(الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْض)
وہ خدا جو نور وظلمت دونوں کا مبدا ہے، دو خداؤں کی پرستش کا عقیدہ رکھنے والوں نظرےے کے بر خلاف وہی تنہا تمام چیزوں کے پیدا کرنے والا ہے ۔

(وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ ) لیکن مشرکین وکفار بجائے اس کے کہ اس نظام واحد سے توحید کا سبق حاصل کریں اپنے پروردگار کے لئے شریک وشبیہ قرار دیتے ہیں (ثُمَّ الَّذِینَ کَفَرُوا بِرَبِّھِمْ یَعْدِلُونَ)(۱)
یہ بات خاص طور پر قابل توجہ ہے کہ مشرکین کے عقیدہ کو لفظ”ثمّ“ کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے و کہ لغت عرب میں (ترتیب بافاصلہ کے لئے )بولا جاتا ہے اور اس سے اس بات کی نشان دہی ہوتی ہے کہابتدا میں تمام نوع بشر میں توحید ایک اصل فطری اور عقیدہ عمومی کی حیثیت سے موجود تھی اور شرک بعد میں اس اصل فطری سے ایک انحراف کی صورت میں پیدا ہوا ہے ۔
اس بارے میں کہ آسمان و زمین کی پیدائش کے سلسلہ میں لفظ” خلق“ اور نور وظلمت کے بارے میں لفظ ”جعل“ کیوں استعمال کیا گیا ہے ، مفسرین نے طرح طرح کے خیالات ظاہر کئے ہیں، لیکن وہ بات جو ذہن سے زیادہ قریب معلوم تر ہوتی ہے یہ ہے کہ خلقت کسی چیز کے اصل وجود کے بارے میں اور جعل ان خواص وآثار کے بارے میں و کیفیات کے بارے میں ہوتا ہے جو اس کے بعد وجود پیدا کرتے ہیں ۔ کیوں کہ نور وظلمت تبعی پہلو رکھتے ہیں اس لئے انھیں جعل سے تعبیر کیا گیا ہے ۔
یہ آیت حقیقت میں تین قسم کے انحراف کرنے والے گروہوں کو جواب دے رہی ہے، پہلا گروہ مادہ پرستوں کا ہے جو دنیا کو ازلی”قدیمی“ سمجھتے تھے اور خلق وآفرینش کے منکر تھے ،دوسرا گروہ دو خداؤں کی پرستش کرنے والوں کا ہے جو نور و ظلمت کو دو مستقل مبدا قرار دیتے تھے، تیسرا گرویہ مشرکین عرب کا ہے جو خدا کے لئے شریک وشبیہ کے قائل تھے یہ ان کا رد بھی ہے ۔


۱۔ یعدلون ،مادہ عدل (بروزن حفظ) سے ہے جس کے معنی مساوی اور ہم وزن کے ہیں اور یہاں شریک وشبیہ کا قائل ہونے کے معنی میں ہے ۔۔
کیا تاریکی بھی مخلوقات میں سے ہےفضیلت تلاوت سوره انعام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma