ہٹ دھرم لوگ راہ راست پر کیوں نہیں آتے؟۔

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 05
شیطانی وسوسےانھوں نے انتہائی اصرار کے ساتھ یہ قسم کھائی

ہٹ دھرم لوگ راہ راست پر کیوں نہیں آتے؟۔

 

یہ آیت گذشتہ آیات کے ساتھ مربوط ہے ، یہ سب آیات ایک ہین حقیقت کو بیان کرتی ہیں، ان چندآیات کا مفہوم یہ ہے کہ ان عجیب وغریب معجزات کا تقاضا کرنے والوں میں سے بہت سے اپنے تقاضوں میں سچے نہیں ہیں اور کا ہدف حق کو قبول کرنا نہیں ہے لہٰذا ان کے مطالبات میں میں سے بعض (مثلا خدا کا ان کے سامنے آنا) اصولا محال ہے۔
وہ اپنے گمان کے مطابق چاہتے یہ ہےںکہ ان عجیب وغریب معجزات کا تقاضا کرکے مومنین کے افکار کو متزلزل کردیں اور حق طلب لوگوں کے نظریے خلط ملط ہوں اور یہ انھیں اپنی طرف مشغول کرنا چاہتے ہیں۔
قرآن زیر نظر آیت میں صراحت کے ساتھ کہتا ہے:اگر ہم (جس طرح انھوں نے درخواست کی تھی) فرشتوں کو ان پر نازل کردیتے، اور مردے بھی آجاتے اور ان سے باتیں کرتے اور خلاصہ یہ کہ جو جومطالبات اور تقاضے وہ کررہے تھے ان سب کو جمع کردیتے تو پھر بھی وہ ایمان نہ لاتے(وَلَوْ اٴَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَیْہِمْ الْمَلاَئِکَةَ وَکَلَّمَہُمْ الْمَوْتَی وَحَشَرْنَا عَلَیْہِمْ کُلَّ شَیْءٍ قُبُلًا مَا کَانُوا لِیُؤْمِنُوا)۔(۱)
اس کے بعد تائید مطلب کے لئے فرماتا ہے: صرف ایک ہی صورت میں ممکن ہے کہ وہ ایمان لے آئیں اور وہ یہ ہے کہ خدا وند تعالی اپنی جبری مشیت کے ذریعہ انھیں ایمان کے قبول کرنے پر آمادہ کردے اور یہ بات ظاہر ہے کہ اس قسم کا ایمان کوئی تربیتی فائدہ اور تکاملی اور ارتقائی اثر نہینں رکھتا( إِلاَّ اٴَنْ یَشَاءَ اللهُ )۔
آیت کے آخر میں مزید کہتا ہے کہ ان میں سے اکثر جاہل اور بے خبر ہیں (وَلَکِنَّاٴَکْثَرَہُمْ یَجْہَلُون)۔
اس بارے میں کہ اس جملے میں ضمیر ”ھم“ سے کون سے اشخاص مراد ہیںمفسرین کے درمیان اختلاف ہے ممکن ہے یہ اشارہ ان مومنین کی طرف ہو جو یہ اصرار کررہے تھے کہ پیغمبر صلی الله علیہ وآلہ وسلّم کفار کے اس گروہ مطالبات پورا کردیں اور جس جس معجزہ کے لئے وہ تقاضا کررہے ہیں وہ لے آئیں۔
ان مومنین میں سے کیوں بہت سے اس واقعیت سے بے خبر تھے اور اس بات کی طرف متوجہ نہیں تھے کہ وہ اپنے تقاضے میں سچے نہیں ہیں، لیکن خدا جانتا تھا کہ یہ مدعی جھوٹ بول رہے ہیں، اسی بنا پر ان کے مطالبات کو پورا نہ کیا، لیکن اس بنا پر کہ دعوت پیغمبر معجزہ کے بغیر نہیں ہوسکتی لہٰذا خاص مواقع پر ان کے ہاتھ پر مختلف معجزات ظاہر کئے۔
یہ احتمال بھی ہے کہ ضمیر”ھم“ کا مرجع اور بازگشت تقاضا کرنے والے کفار ہوں، یعنی ان میں سے بیشتر اس واقعیت سے بے خبر ہیں کہ خدا ہر قسم کے خارق العادات فعل پر قدرت رکھتا ہے، لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس کی قدرت کو محدود جانتے ہیں، لہٰذا جب بھی پیغمبر کوئی معجزہ دکھاتے تھے تو وہ اسے جادو یا نظر فریبی پر محمول کرتے تھے جیسا کہ ہم دوسری آیت میں پڑھتے ہیں:
”وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَیْھِمْ بَابًا مِنَ السَّمَاءِ فَظَلُّوا فِیہِ یَعْرُجُونَ لَقَالُوا إِنَّمَا سُکِّرَتْ اٴَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَسْحُورُونَ“
”اگر ہم آسمان سے کوئی دروازہ ان کے اوپر کھول دیتے اور وہ اس کے ذریعے اوپر جڑھ جاتے تو کہتے کہ ہماری تو نظروں کو دھوکہ دیا گیا ہے اور ہمارے اوپر جادو کردیا گیا ہے“۔(حجر:۱۴۔۱۵)
اس بنا پر وہ نادان اور ہٹ دھرم گروہ ہے، لہٰذا ان کی اور ان کی باتوں کی کوئی پرواہ نہیں کرنا چاہئے۔

 


۱۱۲ وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا شَیَاطِینَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ یُوحِی بَعْضُہُمْ إِلَی بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا وَلَوْ شَاءَ رَبُّکَ مَا فَعَلُوہُ فَذَرْہُمْ وَمَا یَفْتَرُونَ ۔
۱۱۳ وَلِتَصْغَی إِلَیْہِ اٴَفْئِدَةُ الَّذِینَ لاَیُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَلِیَرْضَوْہُ وَلِیَقْتَرِفُوا مَا ہُمْ مُقْتَرِفُونَ ۔
ترجمہ
۱۱۲۔ اس طرح ہم نے ہر نبی کے مقابلے میں شیاطین جن وانس سے کچھ دشمن قرار دئے ہیں کہ جوپر فریب اور بے بنیاد باتیں (لوگوں کو غافل رکھنے کے لئے) مخفی طور (اور کانوں میں ) ایک دوسرے سے کہتے تھے اور اگر تیرا پرور دگار چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے (اور وہ انھیں جبری طور پر روک سکتا تھا لیکن اجبار واکراہ کا کوئی فائدہ نہیں ہے) اس بنا پر انھیں اوران کی تہمتوںکو ان کی حالت پر چھوڑ دو۔
۱۱۳۔ اور(شیطانی وسوسوں اور شیطان صفت افراد کی تبلیغات کا ) نتیجہ یہ ہوگا کہ ان لوگوں کے دل جو روز قیامت پر ایمان نہیں رکھتے ان کی طرف مائل ہوجائیں گےاور وہ اس پر راضی وجائیں گے اور جو گناہ بھی وہ انجام دینا چاہیں گے، دیں گے۔
تفسیر

 

 
۱۔ حَشَرْنَا عَلَیْہِمْ کُلَّ شَیْء“سے مراد یہ ہے کہ تمام چیزیں او ان کے تمام مطالبات پورے کردئے جائیں، کیوں کہ”حشر“ اصل میں جمع کرنے اور ایک دوسرے کے گرد لانے کے معنی میں ہے، اور” قبلا“ کا معنی روبرو اور مدمقابل ہونا ہے ، یہ احتمال بھی ہے کہ” قبلا“ قبیل کی جمع ہو، یعنی گروہ در گروہ فرشتے اور مردے اور ----ان کے سامنے حاضر ہوں۔
 
شیطانی وسوسےانھوں نے انتہائی اصرار کے ساتھ یہ قسم کھائی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma