لوگوں کے لئے پہلا گھر

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
”بکّہ“ سے کیا مراد ہے ؟ موجودہ تورات میں گوشت کی حرمت

لوگوں کے لئے پہلا گھر
”إِنَّ اٴَوَّلَ بَیْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِی بِبَکَّةَ مُبَارَکًا “۔
جیساکہ گذشتہ آیات کے ضمن میں کہا جا چکا ہے کہ یہودیوں کو پیغمبر اسلام پر دو اعتراض تھے جن میں سے پہلے کا جواب ان آیات میں دیا گیا ہے ۔ دوسرا اعتراض ان کو یہ تھا کہ بیت المقدس کو خانہ کعبہ پر بر تری حاصل ہے ۔ اس کا جواب مندرجہ بالا آیات میں دیا جارہاہے ۔
آیت بتلا رہی ہے کہ اگر کعبہ کو مسلمانوں کے قبلہ کی حیثیت سے منتخب کیا گیا ہے تو اس میں تعجب کی کیا بات ہے ؟ چونکہ روئے زمین پر وجود میں آنے والا یہ خدا کا پہلا گھر اور سب سے پہلی عبادت گاہ ہے ۔ اس سے قبل دعا اور پر ور دگار ِ عالم کی عبادت کا کوئی مر کز نہیں تھا ۔ صرف یہی ایسا گھر ہے جو انسانی معاشرہ کے لئے ایسے نقطہ پر وجود میں لایا گیا ہے جو اجتماعیت کا مرکز ہے اور پر بر کت مقام ہے ۔
اسلامی تاریخ کے مصادر بھی اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ خانہ کعبہ حضرت آدم (ع) کے ہاتھ کا بنا ہوا ہے ۔ جب طوفان نوح (ع) میں اسے نقصان پہنچا تو حضرت ابراہیم (ع) نے اسے از سر نو تعمیر کیا۔ بنابر ایں قبلہ کی حیثیت سے اس پہلے خانہ ٴ توحید کا انتخاب دوسرے ہر مقام سے زیادہ مناسب ہے ۔ البتہ یہ بات قابل توجہ ہے کہ اس آیت میں خانہ کعبہ جس کا دوسرا نام بیت اللہ ہے کا تعارف لوگوں کے گھر کے طور پر کرایا گیا ہے ۔ اس تعبیر سے یہ حقیقت آشکار ہوجاتی ہے کہ جو کچھ خدا کے نام پر ہے اور اس کے لئے ہے اسے لوگوں اور اس کے بندوں کی خدمت کے لئے استعمال کرنا چاہتے اور جو کچھ بند گان ِ خدا کی خدمت کے لئے وہ خدا کے لئے ہے ۔
اس آیت سے ضمنی طور پر خدا کے اصلاحی پروگراموں میں سبقت کرنے کی اہمیت بھی واضح ہو جاتی ہے ۔ اسی لئے تو آیت بالا میں خانہ کعبہ کی پہلی فضیلت اس کا سب سے پہلا ہونے کو قرار دیا گیا ہے ۔ یہیں سے حجر اسود کے احترام کے بارے میں ہونے والے اعتراض کا جواب بھی واضح ہو جاتا ہے کیونکہ ایک گروہ کا خیال ہے کہاس پتھر کے ٹکڑے کی کیا قدر و قیمت ہو سکتی ہے کہ سارا سال کئی لاکھ انسان ان کا بوسہ لینے اور اسے مس کرنے کے لئے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کام کو ایک تاکیدی مستحب کے طور پر کیوں خانہ کعبہ کی زیارت کے پروگرام میں شامل کیا گیا ؟ لیکن اس پتھر کی مختصر تاریخ اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ اس میں ایک ایسی خصوصیت ہے جو پوری دنیا کے کسی پتھر میں پیدا نہیں ہو سکتی اور وہ یہ کہ یہ ایک انتہائی سابق ترین چیز ہے جو عمارتی مصالح کے طو پر مرکز عبادت میں نصب کی گئی ہے ۔ کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ صفحہ ٴ ہستی کی تمام عبادت گاہوں تک کہ خانہ کعبہ کی بھی بار ہا نو تعمیرہوئی ہے اور جو مصالح ان کی تعمیر میں لگائیں گئے ہیں وہ تبدیل ہو گئے صرف یہی پتھر کا ٹکڑا ہے جو ہزار ہا سالوں کے گزرنے کے باوجود ابھی تک اس قدیم ترین عبادت گاہ میں اپنی جگہ قائم ہے ۔اس لئے دراصل اس کی اہمیت یہ ہوسکتی ہے کہ یہ خدا کی راہ میں اور لوگوں کی خدمت میں سب سے قدیم ہے ۔
علاوہ از ایں یہ پھر مختلف زبانوں کے مومنین کی بے شمار نسلوں کی ایک خاموش تاریخ ہے ۔ یہ پتھر عظیم انبیاء ٴ اور خدا کے خاص بندوں سے وابستگی کی یاد کو زندہ کرتا ہے جنہوں نے اس کے پاس کھڑے ہو کر خدا کی بار گاہ میں دعا اور تضرع و زاری کی .....
اس مقام پرایک اور قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ گذشتہ آیت یہ بتلارہی ہے کہ یہ سب سے پہلا گھر ہے جو لوگوں کے لئے بنایا گیا ہے ۔ یہ واضح ہے کہ اس سے مقصود عبادت و پرستش کا پہلا گھر ہے ۔ لہٰذا اس آیت سے اس بات کی نفی نہیں ہوتی کہ اس سے پہلے رہاہش کے کچھ گھر زمین میں موجود ہوں اور یہ تعبیر ان لوگوں کا واضح جواب ہے جو( تفسیر النساء کے موٴلف کی طرح ) یہ کہتے ہیں کہ خانہ کعبہ سب سے پہلے حضرت ابراہیم (ع) کے ہاتھوں سے بنا ہے اور وہ حضرت آدم (ع) کے ہاتھ سے بننے کو ایک افسانہ سمجھتے ہیں ۔ حالانکہ یہ مسلم ہے کہ ابراہیم (ع) سے قبل بھی عبادت گاہ اور پرستش کی جگہ موجود تھی اور ان سے پہلے حضرت نوح(ع) کی طرح دیگر انبیاء اس سے استفادہ کرتے تھے ۔ اس بنا پر یہ کیسے ممکن ہے کہ خانہ کعبہ جو کہ دنیا کا سب سے پہلا عبادت خانہ ہے حضرت ابراہیم (ع) کے ہاتھوں سب سے پہلے بناہو۔

”بکّہ“ سے کیا مراد ہے ؟ موجودہ تورات میں گوشت کی حرمت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma