جنگ احد میں شکست کے اسباب کا مختصر جائزہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
شخصیت پرستی کی ممانعت کھوکھلی باتیں

جنگ احد میں شکست کے اسباب کا مختصر جائزہ

 

اوپر کی آیات میں بعض ایسی قابل توجہ تعبیرات نظر آتی ہیں جن میں سے ہر ایک جنگ احد کی شکست کے کسی نہ کسی راز سے پردہ اٹھاتی ہے ۔ مختصرا یہ کہ چند ایک ایسے عوامل موجود تھے کہ جن کی بنا پر یہ دل خراش اور عبرت آموز حادثہ رو نما ہوا ۔
۱۔ بعض نو مسلموں معانی اسلام کے ادراک میں اشتباہ پیدا ہوا ۔ ان کا خیال تھا کہ صرف ایمان کا اظہار ہی کامیابی کے لئے کافی ہے ۔لہٰذا تمام جنگوں میں غیبی امداد کے ذریعے خدا ان کی حمایت کرے گا ۔ اس طرح انہوں نے کامیابی کے فتری عوامل ، صحیح منصوبہ سازی اور ضروری مسائل فراہم کرنے کے سلسلہ میں سنت الٰہی کو پس پشت ڈال دیا ۔
۲۔ فوجی نظم و ضبط کی پابندی نہ کرنا ، پیغمبر اکرم کا تاکیدی فرمان تھا کہ تیر انداز اپنے حساس مورچے پر ڈٹے رہیں ۔ اس فرمان کی مخالفت اس شکست کا موثر عامل بنی۔
۳۔نو مسلموں کی دنیا پرستی کہ جنہوں نے جنگی غنائم کی جمع آوری کو دشمن کا پیچھا کرنے پر ترجیح دی اور اصلحہ اتار کر غنیمت حاصل کرنے کے لئے چل پڑے حالانکہ انہیں معلوم ہونا چاہیے تھا کہ راہ خدا میں جہاد کرتے وقت ان باتوں کی طرف دھیان نہیں دینا چاہیے ۔
۴۔ تکبر اور غرور جو جنگ بدر کی کامیابی سے پیدا ہوا تھا یہاں تک کہ وہ دشمن کی طاقت کو اپنے اذہان سے نکال بیٹھے تھے اور اس کے ساز و سامان کو معمولی سمجھ بیٹھے تھے ۔ یہ اس شکست کا چوتھا اہم عامل تھا ۔ یہ وہ کمزور پہلو تھے جنہیں اس شکست کے کھولتے ہوئے پانی سے دھونے کی ضرورت تھی ۔

۱۴۴۔وَ ما مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ اٴَ فَإِنْ ماتَ اٴَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلی اٴَعْقابِکُمْ وَ مَنْ یَنْقَلِبْ عَلی عَقِبَیْہِ فَلَنْ یَضُرَّ اللَّہَ شَیْئاً وَ سَیَجْزِی اللَّہُ الشَّاکِرینَ

۱۴۵۔وَ ما کانَ لِنَفْسٍ اٴَنْ تَمُوتَ إِلاَّ بِإِذْنِ اللَّہِ کِتاباً مُؤَجَّلاً وَ مَنْ یُرِدْ ثَوابَ الدُّنْیا نُؤْتِہِ مِنْہا وَ مَنْ یُرِدْ ثَوابَ الْآخِرَةِ نُؤْتِہِ مِنْہا وَ سَنَجْزِی الشَّاکِرینَ ۔
ترجمہ
۱۴۴۔ محمد صرف خدا کے رسول ہیں اور ان سے بھی بہت سے رسول گذرے ہیں کیا اگر وہ وفات پا جائیں یا انہیں قتل کر دیا جائے تو تم الٹے پاوٴں پھر جاوٴ گے ( اور ان کے فوت ہونے سے اسلام کو چھوڑ کر کفر و بت پرستی کے زمانہ کی طرف پلٹ جاوٴ گے ) اور جو شخص پلٹ جائے گا وہ ہرگز خدا کو ضرر نہیں پہنچائے گا اور خدا تعا لیٰ عنقریب شکر گزاروں ( اور استقامت رکھنے والوں ) کو جزا دے گا ۔
۱۴۵۔ اور کوئی شخص حکم خدا کے بغیر نہیں مرتا یہ معین شدہ سر نوشت ہے (اس بنا پر پیغمبر اوردوسرے لوگوں کی وفات سنت الٰہی ہے ) تو جو شخص بھی دنیا کا ثواب اور جزا چاہتا ہے ( اور اپنی زندگی میں اس کے لئے کوشش کرتا ہے ) تو اس میں کچھ نہ کچھ ہم اسے دیں گے اور جو آخرت کس ثواب اور جزا چاہتا ہے تو اس میں اسے عطا کریں گے اور عنقریب شکر گزاروں کو جزاء دیں گے ۔

 

شان نزول

 

یہ آیت بھی جنگ احد کے ایک حادثہ کے بارے میں ہے اور وہ یہ کہ جس وقت جنگ کی آگ مسلمانوں اور بت پرستوں کے درمیان شعلہ زن تھی ، اچانک ایک آواز بلند ہوئی اور کسی نے کہا : ” میں نے محمد کو قتل کر دیا “یہ ٹھیک اس وقت کی بات ہے جب ایک شخص عمر بن قیمشہ حارثی نے ایک پتھر آنحضرت کی طرف پھینکا اور پیغمبر کی پیشانی اور دندان مبارک شہید ہو گئے ۔ نچلا لب پھٹ گیا اور آپ کا رخسار مبارک لہو لہان ہو گیا ۔ ۱ #
اس موقع پر ایک دشمن چاہتا تھا کہ آپ کو قتل کردے ۔ اس دور می لشکر اسلام کے ایک علمدار مصعب بن عمیر ان کے حملوں کو تو روک دیا لیکن خود شہید ہو گیا۔ اس کی شکل چونکہ پیغمبر سے ملتی جلتی تھی تو دشمن نے یہی گمان کیا کہ پیغمبر خاک و خون میں تڑپ رہے ہیں۔ یہ آواز فضائے عالم میں گونج اٹھی اس آواز سے جتنا بت پرستوں کے جذبات پر مثبت اثر پیدا ہوا اتنا ہی مسلمانوں میں عجیب اضطراب پیدا ہوگیا ۔ چنانچہ ایک کثیر گروہ کے ہاتھ پاوٴں جواب دے گئے اور وہ بڑی تیزی سے میدان جنگ سے نکل گئے ۔ یہاں تک کہ ان میں سے بعض نے سوچاکہ پیغمبر تو شہید ہو گئے ہیں لہٰذا اسلام ہی کو خیر باد کہہ دیا جائے اور بت پرستوں کے سرداروں سے امان لی جائے ۔ لیکن ان کے مقابلہ میں فدا کاروں اور جا نثاروں کی بھی ایک قلیل جماعت تھی جن میں حضرت علی (ع) ، ابودجانہ اور طلحہ جیسے بہادر لوگ موجود تھے جو باقی لوگوں کو پا مردی اور استقامت کی دعوت دے رہے تھے ۔ ان میں سے انس بن نضر کو لوگوں کے درمیان آیا اور کہنے لگا ؛ اے لوگو ! اگر محمد شہید ہوگئے ہیں تو محمد کا خدا قتل نہیںہوا ۔ چلو اور جنگ کرو اسی نیک اور مقدس ہدف کے حصول کے لئے درجہ شہادت پر فائز ہو جاوٴ ۔ یہ گفتگو تمام کرتے ہی انہوں نے دشمن پر حملہ کر دیا یہاں تک کہ شہید ہو گئے ۔ تا ہم جلدی ہی معلوم ہو گیا کہ پیغمبر اکرم سلامت ہیں اور اطلاع اشتباھاً دی گئی تھی ۔ مندرجہ بالا آیت اسی مقام پر نازل ہوئی اور اس نے پہلے گروہ کی مذمت کی ۔

شخصیت پرستی کی ممانعت کھوکھلی باتیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma