اہل خرد کے اعمال کا نتیجہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
مرد اور عورتوں کی روحانی قدر و قیمت خدا شناسی کا روشن ترین راستہ

اہل خرد کے اعمال کا نتیجہ

گذشتہ آیات میں اہل خرد کے ایمان ، اعما ل ، دعاوٴں اور تفرع زاری کا ذکر تھا ۔ اس آیت میں فرمایا گیا ہے :
فا ستجاب لھم ربھم۔ یعنی ان کے پروردگار نے ان درخواستوں کو فورا قبول کر لیا ۔ ربھم (ان کا پروردگار ) ۔یہ تعبیر ان کے پروردگار کے انتہائی لطف و کرم کی حکایت کرتی ہے ۔ اس کے بعد مزید فرماتا ہے : ”اٴَنِّی لا اٴُضیعُ عَمَلَ عامِلٍ مِنْکُمْ “ اس بناء پر کہ کہیں اشتباہ نہ ہو اور نجات و کامرانی کو انسان کے اعمال و کردار سے الگ نہ سمجھ لیا جائے فرمایا گیا : تم میں سے عمل کرنے والے کے کسی عمل کو میں ہر گز ضایع نہیں کروں گا ۔ اس میں عمل کا ذکر بھی ہے اور عامل کا بھی تا کہ یہ واضح ہوجائے کہ قبولیت دعا کا محور اصلی وہ اعمال صالح ہیں جو ایمان کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں اور ایسی درخواستیں فورا ً قبول ہو جاتی ہیں جن دھال عمل صالح ہو ۔
مِنْ ذَکَرٍ اٴَوْ اٴُنْثی بَعْضُکُمْ مِنْ بَعْضٍ
اس بنا پر کہ کہیں یہ نہ سمجھ لیا جائے کہ خدا کا یہ وعدہ کسی خاص گروہ سے مخصوص ہے ، فرمایا گیا ہے کہ یہ عمل کرنے والا چاہے مرد ہو یا عورت اس میں کوئی فرق نہیں ہے کیونکہ تم سب خلقت میں ایک دوسرے سے وابستہ ہو تم میں سے بعض ، بعض دوسروں سے پیدا ہوتے ہیں ، عورتیں مردوں سے اور مرد عورتوں سے ۔
بعضکم من بعض ۔ ممکن ہے اس طرف اشارہ ہوکہ تم سب کے سب ایک دین کے پیرو اور ایک ہی حقیقت کے طرفدار ہو اور ایک دوسرے سے ہم کا ری رکھتے ہو لہذا کوئی وجہ نہیں کہ خدا تمہارے درمیان تبعیض روا رکھے ۔
فَالَّذینَ ہاجَرُوا وَ اٴُخْرِجُوا مِنْ دِیارِہِمْ وَ اٴُوذُوا فی سَبیلی وَ قاتَلُوا وَ قُتِلُوا لَاٴُکَفِّرَنَّ عَنْہُمْ سَیِّئاتِہِمْ ۔
اس سے پھر یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اس بناء پر وہ تمام لوگ جنہوں نے خدا کی راہ میں ہجرت کی ہے اور اپنے گھر اور وطن سے نکالے گئے ہیں انہوں نے راہ خدا میں تکلیفیں اٹھائی ہیں ، جہاد کیا ہے اور جانیں دی ہیں ۔
پہلا احسان جو خدا وند عالم کی طرف سے ان پر ہوگا وہ یہ کہ خدا تعالیٰ نے قسم کھا رکھی ہے کہ وہ ان کے گناہوں کو بخش دے گا اور ان کی تکلیف اور شدائد کو گناہوں کا کفارہ قرار دے گا تا کہ وہ گناہوں سے بالکل پاک ہو جائیں ۔
وَ لَاٴُدْخِلَنَّہُمْ جَنَّاتٍ تَجْری مِنْ تَحْتِہَا الْاٴَنْہارُ ۔
اس کے بعد فرماتا ہے کہ میں گناہوں کو بخشنے کے علاوہ یقینا انہیں ایسی جنت میں جگہ دوں گا جس کے درختوں کے نیچے نہریں جاری ہیں جو گونا گوں نعمتوں سے بھری پڑی ہیں ۔
ثَواباً مِنْ عِنْدِ اللَّہِ وَ اللَّہُ عِنْدَہُ حُسْنُ الثَّوابِ
یہ وہ جزا و ثواب ہے جو ان کی جا نثاری کی وجہ سے خدا وند عالم ان کو مرحمت فرمائے گا ، بے شک بہترین ثواب اور اجر اسی کے پاس ہے ۔ یہ اشارہ اس طرف ہے کہ دنیا والوں کے لئے خدا کے اجر و ثواب کی تعریف و توصیف مکمل طور پر نہیں کی جا سکتی ۔ بس یہ سمجھ لیں کہ اس کی ذات والا صفات ہر ثواب اور جزا سے بالا تر ہے ۔
آیت مندرجہ بالا سے بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ پہلے تو اعمال صالح کے سائے میں گناہوں سے پاک ہونا چاہیے اس کے بعد قرب خدا اور بہشت اور اس کی نعمتوں کی طرف رخ کرنا چاہئے ۔ کیونکہ ابتداء میں فرماتا ہے : لَاٴُکَفِّرَنَّ عَنْہُمْ سَیِّئاتِہِمْ ۔ اور اس کے بعد ۔ وَ لَاٴُدْخِلَنَّہُمْ جَنَّاتٍ یعنی بہشت پاک لوگوں کا مقام ہے اور جب تک انسان پاک نہ ہو وہ جنت کے قریب نہیں پھٹک سکتا ۔

مرد اور عورتوں کی روحانی قدر و قیمت خدا شناسی کا روشن ترین راستہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma