شیطان کی پیدائش اور اسے مہلت دینے کا فلسفہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 06
نظریہ تکامل انواع و پیدائش آدممسلک جبر کا بانی بھی ابلیس تھا

اردو

اس طرح کی بحثوں میں بالعموم مختلف سوال ذہن میں آتے ہیں جن میں سب سے اہم دو سوال ہیں:
۱۔ خدانے شیطان کو کس لئے پیدا کیا؟ جبکہ اسے علم تھا کہ وہ ہر طرح کی گمراہی اور وسوسہ انگیزی کا سرچشمہ ہے ۔
۲۔ جبکہ شیطان اتنے بڑے گناہ کا مرتکب ہوا تو اس کے بعد اللہ نے اس کی درخواست کو کیوں منظور کیا کہ اسے ایک طولانی عمر دی جائے؟
پہلے سوال کا جواب ہم نے تفسیر نمونہ کی پہلی جلد میں دیا ہے کہ:
اوّلا ۔ شروع میں شیطان کی خلقت پاک اور بے عیب تھی ۔ اسی لئے وہ سالہائے دراز تک فرشتوں کی صفوں میں رہ کر عبادت کرتا رہا اور مقام قرب الٰہی پر فائز تھا، اگر چہ اپنی آفرینش کے لحاظ سے ان میں سے نہ تھا ۔ اس کے بعد اس نے اپنی آزادی سے سوء استفادہ کیا اور اپنی سرکشی و طفیان کی وجہ سے راندہٴ بارگاہ الٰہی ہوگیا اور اس نے ”شیطان“ کا لقب حاصل کیا ۔
ثانیا ۔ شیطان کا وجود راہ حق پر چلنے والوں کے لئے نہ صرف یہ کہ ضرر رسان نہیں بلکہ یہ ان کی ترقی و کمال کا ایک امتیاز ہے کیونکہ انسان کے مقابلے میں ایک قوی دوشمن کا وجود در حقیقت انسان کی قوت اور پنپنے کا ایک سبب ہے ۔ آپ دیکھیں کہ جہاں بھی کوئی ترقی کرتا ہے وہاں اس کے سامنے کوئی متضاد چیز ضرور موجود ہوتی ہے ۔ کوئی موجود راہِ کمال میں اس وقت تک آگے نہیں بڑھتا جب تک اس کے سامنے کوئی زبردست مخالف موجود نہ ہو ۔
نتیجہ یہ نکلا کہ شیطان اگر چہ اپنی آزادی ارادہ کی وجہ سے اپنی بد اعمالیوں کا جواب وہ ہے لیکن اس کی وسوسہ انگیزیاں بندگانِ خدا کے لئے اور ان لوگوں کے لئے جو راہ حق پر گامزن ہونا چاہتے ہیں ضرر رسان نہیں ، بلکہ بالواسطہ ان کے لئے مفید ہیں ۔
دوسرے سوال کا جواب بھی اس بات سے ظاہر ہوجائے گا جو ہم نے پہلے سوال کے جواب میں کہی ہے کیونکہ ایک منفی نقطے کے طور پر اس کی زندگی کا اس کی زندگی کا اس لئے باقی رہنا تاکہ مثبت نقاط کو تقویت پہنچے نہ صرف اس میں کوئی ضرر نہیں بلکہ یہ موٴثر بھی ہے ۔ حتیٰ کہ شیطان سے اگر قطع نظر بھی کرلی جائے تب بھی خود ہمارے اندر بھی ایسے مختلف غرائز (طبایع) پائے جاتے ہیں جو عقلائی و روحانی قوتوں کا مقابلہ کرتے رہتے ہیں اور ان کی وجہ سے ایک تضاد و اختلاف کا میدان کا ر راز بن جاتا ہے اور اس میدان میں انسان کی ترقی اور آگے بڑھنے کا راز مضمر ہوتا ہے ۔ شیطان کی زندگی کی زندگی کا باقی رہنا بھی در اصل اسی تضاد کی بنیادوں کو تقویت پہنچانے کے لئے ہے ۔ دوسرے لفظوں میں یوں سمجھنا چاہیئے کہ راہ راست ہمیشہ اس وقت پہنچانی جاتی ہے جب اس کے پہلو میں بہت سی ٹیڑھی اور کج راہیں ہوں، جب تک ایسا نہ ہوگا راہ راست ہوگا راہ راست کا انداز نہ ہوسکے گا ۔
اس کے علاوہ ، بہت سی احادیث میں وارد ہوا ہے کہ چونکہ اتنے عظیم گناہ کے بعد شیطان نے جہاں آخرت میں اپنی نجات و سعادت کو پورے طور سے خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ اور اسے اصلاح کی کوئی امید باقی نہیں رہی تھی لہٰذا اس نے اپنی ان عبادتوں کے بدلے میں جو اس نے دار دنیا میں ادا کی تھیں، خدا سے طویل عمر کی خواہش کی، جو خدا کے قانون عدالت کی بناپر قبول کرلی گئی ۔
نیز اس نکتے کی طرف بھی توجہ کرنا چاہیے کہ اگر چہ شیطان کو خدا نے گمراہ کرنے اور وسوسہ انگیزی کی پوری آزادی دے دی لیکن اس کے مقابلے میں انسان کو بھی بالکل نہتا اور بے دفاع نہیں رکھا کیونکہ اولاً اسے عقل و خرد کی عظیم طاقت عطا کی جس سے اس کے امکان میں ہے کہ اس کی وجہ سے وسوسہ ہائے شیطانی کے سیلاب کو روکنے کے لئے مضبوط بند قائم کرسکے (خصوصاً اگر اس کی صحیح طور سے تربیت کی جائے تو یہ طاقت اور بڑھ جاتی ہے) ۔
دوم، یہ کہ انسان کی پاک فطرت اور اس کی نہاد میں چھپا ہوا ترقی کرنے کا عشق، یہ بھی خدا کا عطیہ ہے جو انسان کو سعادت ابدی کی طرف بڑھنے میں مدد دیتا ہے ۔
سوم، یہ کہ جب شیطان بہکاتا ہے اور انسان اس سے بچنا چاہتا ہے لیکن کمزور پڑتا ہے تو ایسے موقع پر خداوند کریم اس کی مدد کرنے کے لئے ایسے فرشتوں کو بھیجتا ہے جو اسے نیکی کا الہام کرتے ہیں، جیسا کہ قرآن کریم میں وارد ہوا ہے:
<اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنِا اللّٰہُ ثُمَّ استَقَّامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَیْہِمُ الْمَلَآئِکةُ
وہ بندے جو یہ کہتے ہیں کہ ہمارا پروردگار خدائے یگانہ ہے، اس کے بعد اس قول پر باقی بھی رہتے ہیں، ان پر فرشتے نازل ہوتے رہتے ہیں (اور ان کے دلوں کو قوت بخشنے کے لئے بذریعہ الہام طرح طرح کی بشارتیں دیتے ہیں) ۔ ( حٰم ٓ السجدہ /۳۰)
اور ایک اور جگہ وارد ہوا ہے:
< إِذْ یُوحِی رَبُّکَ إِلَی الْمَلَائِکَةِ اٴَنِّی مَعَکُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِینَ آمَنُوا
تیرا پروردگار فرشتوں کی طرف وحی کرتا تھا کہ میں تمھارے ساتھ ہوں اور تمہاری مدد کرتا ہوں تاکہ با ایمان بندوں کی راہ حق پر مدد کرو اور انھیں ثابت قدم رکھو ۔(انفال/۱۲)

 

نظریہ تکامل انواع و پیدائش آدممسلک جبر کا بانی بھی ابلیس تھا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma