حدیث منزلت کے مفہوم کی وسعت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 06
حدیثِ منزلت کے متعلق کچھ سوال اور ان کے جوابحدیث منزلت کے سات مواقع

بغیر کسی تعصّب کے حدیث مذکورہ بالا کے معنی میں غور کریں اور ہر قسم کے تعصّب کی عینک اتاردیں تو ہمیں یہ حدیث بتلائے گی کہ نبوّت کو چھوڑکر جتنے مناصب حضرت ہارون کو حضرت موسیٰ کی نسبت سے حاصل تھے وہ سب حضرت علی علیہ السلام کو بھی رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم سے حاصل تھے کیونکہ حدیث کے الفاظ عام ہیں اور ”الّا اٴنّہ لا نبیَّ بعدی“کےاستثناء نے اس عموم کی مزید تاکید کردی ہے، اس کے علاوہ حدیث میں اور کسی قسم کی قید اور شرط نہیں ہے جس کی وجہ سے تخصیص کا قائل ہُوا جائے، بنابریں اس حدیث سے امور ذیل کا استفادہ کیا جاسکتا ہے:
۱۔ حضرت علی علیہ السلام بعدِ پیغمبر امتِ محمدی میں سب سے افضل واعلیٰ ہیں بالکل اسی طرح جس طرح حضرت ہارون(علیه السلام) حضرت موسیٰ(علیه السلام) کے بعد امتِ موسوی میں سب سے افضل واعلیٰ تھے ۔
۲۔ حضرت علی علیہ السلام وزیرِ پیغمبر اور ان کے خاص معاون ، ان کے مددگار اور رسول اللهکی رہبری کے کام میں ان کے شریک تھے کیونکہ قرآن کی رُو سے یہ سب منصب حضرت ہارون(علیه السلام) کے لئے ثابت ہیں جیسا کہ حضرت موسیٰ کی زبانی ارشاد ہوتا ہے:
<قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِی صَدْرِی وَیَسِّرْ لِی اٴَمْرِی وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِنْ لِسَانِی یَفْقَھُوا قَوْلِی وَاجْعَلْ لِی وَزِیرًا مِنْ اٴَھْلِی ھَارُونَ اٴَخِی اشْدُدْ بِہِ اٴَزْرِی وَاٴَشْرِکْہُ فِی اٴَمْرِی (سورہٴ طٰہٰ/۲۹تا۳۲)
”میرے خاندان سے میرا ایک وزیر قرار دے، میرے بھائی ہارون کو، میری قوت کو اس کے ذریعہ بڑھادے، اور اسے میرے کام میںشریک کردے“
۳۔ حضرت علی علیہ السلام عمومی اسلامی اخوّت کے علاوہ پیغمبر کی خصوصی ومعنوی اخوت کے بھی حامل تھے ۔
۴۔ علی علیہ السلام خلیفہ اور جانشین پیغمبر تھے، ان کے ہوتے کسی دوسرے کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ رسول صلی الله علیہ وآلہ وسلم کا خلیفہ بنے، جس طرح حضرت ہارون(علیه السلام) کے ہوتے کوئی دوسرا خلیفہ نہ تھا ۔

 

 

حدیثِ منزلت کے متعلق کچھ سوال اور ان کے جوابحدیث منزلت کے سات مواقع
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma