الواح توریت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 06
چند اہم نکاتچند قابلِ غورنکات
آخرکار اس عظیم میعادگاہ میں الله نے حضرت موسیٰ(علیه السلام) پر اپنی شریعت کے قوانین نازل فرمائے، پہلے ان سے فرمایا: اے موسیٰ! میں نے تمھیں لوگوں پر منتخب کیا ہے اور تم کو رسالتیں دی ہیں، اور تم کو اپنے ساتھ گفتگو کا شرف عطا کیا ہے (قَالَ یَامُوسیٰ إِنِّی اصْطَفَیْتُکَ عَلَی النَّاسِ بِرِسَالَاتِی وَبِکَلَامِی) ۔
اب جبکہ ایسا ہے تو ”جو میں نے تم کو حکم دیا ہے اسے لے لو اور ہمارے اس عطیہ پر شکر کرنے والوں میں سے ہوجاؤ (فَخُذْ مَا آتَیْتُکَ وَکُنْ مِنَ الشَّاکِرِینَ) ۔
کیا اس آیت سے یہ ظاہر ہوتا ہےں کہ حضرت موسیٰ کو خدا سے کلام کرنے کا جو شرف حاصل ہوا ہے صرف انہی کا طرّہٴ امتیاز تھا کسی دوسرے نبی کو یہ شرف حاصل نہیں ہوا ؟
حق یہ ہے کہ یہ آیت مطلب کا اثبات نہیں کرتی بلکہ لفظ ”رسالت“ کا قرینہ اس بات کا مظہر ہے کہ یہ دونوں امتیاز عام انسانوں کے مقابلے میں تھے کیونکہ رسالت کا شرف صرف حضرت موسیٰ کے لئے مخصوص نہ تھا ۔
اس کے بعد اضافہ کیا گیا ہے کہ: ہم نے جو الواح موسیٰ پر نازل کی تھیں ان پر ہر موضوع کے بارے میں کافی نصیحتیں تھیں اور ضرورت کے مسائل کی شرح اور بیان تھا (وَکَتَبْنَا لَہُ فِی الْاٴَلْوَاحِ مِنْ کُلِّ شَیْءٍ مَوْعِظَةً وَتَفْصِیلًا لِکُلِّ شَیْءٍ) ۔
اس کے بعد ہم نے موسی(علیه السلام) کو حکم دیا کہ ”بڑی توجہ اور قوتِ ارادی کے ساتھ ان فرامین کو اختیار کرو“ (فَخُذْھَا بِقُوَّةٍ) ۔
”اور اپنی قوم کو بھی حکم دیا کہ ان میں سے جو بہترین ہیں انھیں کاختیار کریں “ (وَاٴْمُرْ قَوْمَکَ یَاٴْخُذُوا بِاٴَحْسَنِھَا) ۔
اور انھیں خبردار کردو کہ ان فرامین کی مخالفت اور ان کی اطاعت سے فرار کرنے کا نتیجہ دردناک ہے اور اس کا انجام دوزخ ہے اور ”میں جلد ہی فاسقوں کی جگہ تمھیں دکھلادوں گا“ (سَاٴُرِیکُمْ دَارَ الْفَاسِقِینَ) ۔
چند اہم نکاتچند قابلِ غورنکات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma