۔تم پر حرام کی گئی ہیں تمہاری مائیں ، تمہاری بیٹیاں ،

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
محارم سے نکاح کی حرمت ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپ نکاح کر چکے ہیں ۔

شان نزول

 

زمانہ جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ جب کوئی شخص فوت ہو جاتا اور اپنے پیچھے بیوی بچے چھوڑ جاتا تو اگر وہ بیوی اس کے بیٹوں کی سگی ماں نہ وہتی تو وہ بیٹے اسے مال کی طرح اپنی میراث بنا لیتے اور اس طرح وہ یہ حق سمجھتے کہ اپنی ساتیلی ماں سے خود شادی کرلیں یا اس کی کسی اور سے شادی کردیں ۔ ظہور اسلام کے بعد ایک مسلمان کے بارے میں ایک حادثہ پیش آیا ، وہ یہ کہ ابو قیس نامی ایکانصاری فوت ہو گیا ۔ اس کے بیٹے نے اپنی سوتیلی ماں سے شادی کرنا چاہی تو اس عورت نے کہا میں تجھے اپنا بیٹا سمجھتی ہوں اس لئے یہ کام مناسب نہیں سمجھتی اس کے باوجود حضرت رسل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی شرعی ذمہ داری معلوم کر لیتی ہوں ۔ اس کے بعد اس عورت نے یہ بات حضور کی خدمت میں عرض کی ۔ اس پر آیت مذکورہ بالا نازل ہوئی اور اس کام سے سختی سے منع کیا گیا ۔

 

تفسیر

 

جیسا کہ ہم شان نزول میں اشارہ کر چکے ہیں کہ اس آیت نے زمانہ جاہلیت کے ایک نہایت مکروہ اور نا پسندیدہ فعل پر خط بطلان کھیچ دیا اور فرمایا : ” وَ لا تَنْکِحُوا ما نَکَحَ آباؤُکُمْ مِنَ النِّساء “ یعنی ان عورتوں کے ساتھ جن سے تمہارے باپ نکاح کر چکے ہیں نکاح نہ کرو ۔ لیکن کیونکہ عام طور پر کوئی قانون گذشتہ امور پر حاوی نہیں ہوتا ۔ اس لئے مزید فرمایا : الا ما قد سلف ۔ یعنی مگر وہ شادیاں جو اس سے پہلے ہوچکی ہیں ۔
اس کے بعد تین سخت بائیاں اس قسم کی شادیکے بارے میں بیان فرمائیں ۔ پہلی یہ کہ ارشاد ہوتا ہے : برا کام ہے ( انہ کان فاحشة ) ۔ اس کے بعد مزید فرماتا ہے : یہ عمل ایسا ہے جو لوگوں کی نظروں میں نفرت کا سبب ہے ۔ یعنی انسان کی فطرت اسے پسند نہیں کرتی ( و مقتا ) اور آخر میں فرماتا ہے : یہ طریقہ غلط ہے ( و ساء سبلیلا ) یہاں تک کہ تاریخ میں ہے کہ زمانہ جاہلیت کے لوگ بھی اس قسم کی شادی کو نفرت کی نظر سے دیکھتے تھے اور جو بچے اس سے پیدا ہوتے تھے انہیں ”مقیت “ ( قابل نفرت اولاد ) کے نام سے پکارتے تھے واضح ہے کہ حکم کئی ایک مصلحتوں کے پیش نظر اور اصلاح معاشرے کے لئے مقرر ہوا کیونکہ سوتیلی ماں سے نکاح ایک طرف تو سگی ماں سے نکاح کی طرح ہے کیونکہ سوتیلی ماں کے احکام بھی سگی ماں کے سے ہیں ۔ دوسری طرف باپ کے حریم میں تصرف اس کے احترام کی ہتک ہے ۔ ان سب سے قطع نظر کرتے ہوئے یہ عمل اس شخص کی اولاد میں نفاق کا بیج بوتا ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ سوتیلی ماں سے نکاح کرنے کے معاملے میں اولاد کے درمیان اختلاف پیدا ہو جائے، بلکہ باپ اور بیٹے کے درمیاں بھی رقابت پیدا ہو سکتی ہے کیونکہ عام طور پر پہلے اور دوسرے شوہر میں رقابت اور دشمنی ہوتی ہے ۔
اگر یہ کام ( سوتیلی ماں سے شادی ) باپ کی زندگی میں ( باپ کے طلاق دینے کے بعد ) انجام پائے پھر تو حسد اور دشمنی کی واضح دلیل ہے ۔ اگر اس کے مرنے کے بعد ہو پھر بھی ہو سکتا ہے کہ بیٹے کو مرے ہوئے باپ سے دل میں ایک قسم کا حسد پیدا ہو ۔
تین قسم کی تعبیریں جو اس کام کی برائی اور مذمت میں زیر نظر آیت میں آئی ہیں بعید نہیں کہ ان کا اشارہ انہی تین فلسفوں کی طرف ہو ۔

 


۲۳۔ حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اٴُمَّہاتُکُمْ وَ بَناتُکُمْ وَ اٴَخَواتُکُمْ وَ عَمَّاتُکُمْ وَ خالاتُکُمْ وَ بَناتُ الْاٴَخِ وَ بَناتُ الْاٴُخْتِ وَ اٴُمَّہاتُکُمُ اللاَّتی اٴَرْضَعْنَکُمْ وَ اٴَخَواتُکُمْ مِنَ الرَّضاعَةِ وَ اٴُمَّہاتُ نِسائِکُمْ وَ رَبائِبُکُمُ اللاَّتی فی حُجُورِکُمْ مِنْ نِسائِکُمُ اللاَّتی دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَإِنْ لَمْ تَکُونُوا دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَلا جُناحَ عَلَیْکُمْ وَ حَلائِلُ اٴَبْنائِکُمُ الَّذینَ مِنْ اٴَصْلابِکُمْ وَ اٴَنْ تَجْمَعُوا بَیْنَ الْاٴُخْتَیْنِ إِلاَّ ما قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللَّہَ کانَ غَفُوراً رَحیماً۔
ترجمہ
۲۳ ۔تم پر حرام کی گئی ہیں تمہاری مائیں ، تمہاری بیٹیاں ، تمہاری بہنیں ، تمہاری پھوپھیاں ، تمہاری خالائیں ، تمہاری بھتیجیاں تمہاری بھانجیاں اور وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے ، تمہاری رضاعی بہنیں ، تمہاری بیویوں کی مائیں اور تمہاری بیویوں کی وہ بیٹیاں جنہوں نے تمہاری گود میں پر ورش پائی ہو اور جو ان بیویوں سے ہیں جن کے ساتھ تمہاری آمیزش رہی ہے اگر ان سے جنسی آمیزش نہیں رہی تو ان کی بیٹیاں تمہارے لئے ممنوع نہیں ہیں ( اسی طرح ) تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں جو تمہاری نسل سے ہیں ( نہ کہ منہ بولے بیٹے ) نیز ( تم پر حرام ہے ) یہ کہ دو بہنوں کو جمع کرو مگر وہ جو گذشتہ زمانے میں ہو چکا ہے خدا بخشنے والا اور مہربان ہے ۔

 


محارم سے نکاح کی حرمت ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپ نکاح کر چکے ہیں ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma