یہ پابندیاں کس بناپر ہیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 03
معاشرے کی سلامتی کا دارو مدار اقتصادی سلامتی پر ہے ”محصنہ “سے یہاں کیا مرادہ ہے

یُریدُ اللَّہُ لِیُبَیِّنَ لَکُمْ وَ یَہْدِیَکُمْ سُنَنَ الَّذینَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَ یَتُوبَ عَلَیْکُمْ ۔
ان شروط و قیوداور مختلف احکام کے بعد جو گذشتہ آیتوں میں نکاح کے متعلق اشارةً بیان ہوئے ہیں ہوسکتا ہے کہ بعض لوگوں کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوا ہو کہ ان تمام قانونی قیود و بند اور حدود کا کیا مقصد ہے ۔ کیا یہ بہتر نہ تھا کہ ان امور میں انسان کو کھلی آزادی دے دی جاتی تاکہ جس طرح بعض دنیا پرست ہر ذریعے اور ہر طریقے سے لذت اور فائدہ اٹھاتے ہیں دوسرے لوگ بھی اس سے بہرہ ور ہوتے ۔ مندر جہ بالا آیت حقیقت میں ان سوالات کا جواب دیتے ہوئے بتاتی ہے کہ خدا چاہتا ہے کہ ان مقررات اور احکام کے ذریعے تمہارے لئے حقائق واضح کرے اور تمہاری رہبری ایسے راستوں کی طرف کرے جن میں تمہارے لئے فائدہ ہی فائدہ ہے اور دیکھو تمہارے لئے ہی یہ پروگرام نہیں ہے بلکہ گذشتہ پاکیزہ قومیں بھی اس قسم کی سنتیں ( قواعد و ضوابط) رکھتی تھیں ۔ علاوہ ازیں خدا چاہتا ہے کہ تمہیں بخش دے اور اس کی وہ نعمتیں جو تمہاری غلطیوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے تم پر بند ہو گئی ہیں دوبارہ تمہیں عنایت فرمائے اور یہ اس صورت میں ہے کہ قبل از اسلام زمانہٴ جاہلیت میں نافرمانی کے جو راستے تم نے اختیار کر رکھے تھے ان سے پلٹ آوٴ۔
و اللہ علیم حکیم
خدا اپنے احکام کے اسرار و رموز کو جانتا ہے اس نے اپنی حکمت سے تمہارے لئے احکام کو نافذ کیا ہے ۔
وَ اللَّہُ یُریدُ اٴَنْ یَتُوبَ عَلَیْکُمْ وَ یُریدُ الَّذینَ یَتَّبِعُونَ الشَّہَواتِ اٴَنْ تَمیلُوا مَیْلاً عَظیماً
از سر نو تاکید کرتا ہے کہ خدا وند عالم ان احکام کے ذریعے یہ چاہتا ہے کہ وہ نعمتیں اوربر کتیں جو تمہارے شہوتوں میں آلودہ ہونے کی وجہ سے تم سے چھن گئی تھیں ، ان سے دوبارہ تمہیں نوازے لیکن وہ شہوت پرست جو گناہوں کی موجوں میں غرق ہیں یہ چاہتے ہیں کہ تم نیکی کے راستے سےبالکل منہ موڑ لو اور ان کی طرح سر سے لیکر ماوٴں تک گناہوں میں ڈوب جاوٴ ۔ اب تم خود فیصلہ کرو لو کہ وہ پابندیاں جو تمہاری نیکی اور بلندی ٴ درجات کے لئے تمہارے لئے بہتر ہیں یا یہ آزادی اور شترِ بے مہار ہونا جس میں شکست، تنزل اور بد بختی ہے ۔
یہ آیات حقیقت میں ان افراد کو جو ہمارے زمانے میں بھی دینی قوانین خصوصاً جنسی مسائل کے سلسلے میں اعتراضات کرتے ہیں جو اب دیتی ہیں کہ ان بے قیدد و بند آزادیوں کی حقیقی سراب کی سی ہے اور ان کا نتیجہ انسانیت کی تکمیل و ترقی ، کامیابی اور خوش بختی کی راہ سے رو گردانی، بے راہروی میں گرفتاری اور ہلاکت کے گڑہوں میں گر نے کے مترادف ہے ۔ جن کے بہت سے نمونے ہم اپنی آنکھوں سے خاندانوں کی تباہی ، مختلف قسم کے جنسی جرائم ، ناجائز اولاد ، جنسی بیماریوں اور نفسیاتی پرشانیوں کی شکل میں دیکھ رہے ہیں ۔
یُریدُ اللَّہُ اٴَنْ یُخَفِّفَ عَنْکُمْ وَ خُلِقَ الْإِنْسانُ ضَعیفاً ۔
یہ آیت اس نکتے کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ پہلا حکم مقررہ شر طوں کے ماتحت کنیزوں سے نکاح کی آزادی کے بارے میں ایک قسم کی آسانی اور کشادگی کے لئے تھا کیونکہ انسان اصولی طور پر ایک کمزور مخلوق ہے جس پر خواہشات نفسانی و شہوانی کے طوفان ہر طرف سے حملہ کرتے ہیں ۔ اس لئے ضروری ہے کہ وہ انسان کو ان کے مقابلے کے لئے ایسے ناجائز شرعی طریقے بتائے جن سے انسان ان خواہشات کی تسکین کا سامان فراہم کر سکے اور اپنے آپ کو غلط راستوں پر چلنے سے محفوظ رکھ سکے ۔

 

۲۹۔یا اٴَیُّہَا الَّذینَ آمَنُوا لا تَاٴْکُلُوا اٴَمْوالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْباطِلِ إِلاَّ اٴَنْ تَکُونَ تِجارَةً عَنْ تَراضٍ مِنْکُمْ وَ لا تَقْتُلُوا اٴَنْفُسَکُمْ إِنَّ اللَّہَ کانَ بِکُمْ رَحیماً ۔
۳۰۔وَ مَنْ یَفْعَلْ ذلِکَ عُدْواناً وَ ظُلْماً فَسَوْفَ نُصْلیہِ ناراً وَ کانَ ذلِکَ عَلَی اللَّہِ یَسیراً ۔

ترجمہ
۲۹۔ ایک ایمان والوں ایک دوسرے کے مال باطل ( اور نا جائز طریقے) سے نہ کھاوٴ مگر یہ کہ ایسی تجارت ہو جو تمہاری رضا مندی سے کی جائے اور خود کشی نہ کرو ۔ خدا تم پر مہر بان ہے ۔
۳۰۔ اورجو شخص اس کام کو از روئے ظلم کرے تو اسے ہم بہت جلد آگ میں ڈالیں گے اور یہ کام خدا وند عالم کے لئے آسان ہے ۔

معاشرے کی سلامتی کا دارو مدار اقتصادی سلامتی پر ہے ”محصنہ “سے یہاں کیا مرادہ ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma