جہاد کی انتہائی تاکید

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 04
شانِ نزول چند اہم نکات

جہادعالم آب وگل کا ایک عمومی قانون ہے اور دنیا میں جو بھی چیز ہے چاہے وہ نباتات میں سے ہو یا حیوانات میں سے ۔
جہاد کے ذریعہ اپنا راستہ صاف کرتی ہے تاکہ اپنے مطلوبہ کمالات تک پہنچ جائے مثلاً ہم درخت کی جڑیں دیکھیں تووہ قوت اور غذا حاصل کرنے کے لئے ہر قوت فعال اور متحرک رہتی ہیں اگروہ یہ فعالیت اور سعی چھوڑدیں تو ان کے لئے زندہ رہنا ممکن نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ زمین میں اگر انھیں رکا وٹیں در پیش ہوں تو اگر ان میں اتنی طاقت ہو تو وہ ان میں سوراخ کرکے آگے بڑھ جاتی ہیں تعجب اس بات پر ہے کہ یہ لطیف اور نازک جڑین بعض اوقات فولادی اوزاروں کی طرح اپنے راستے میں آنے والی رکاوٹوں سے ٹکراجاتی ہیں اور اگر یہ جڑیں کمزور ہو ں تو بھی راستہ بدل کر رکاوٹ عبور کرلیتی ہیں ۔
اگر ہم اپنے جسم کو دیکھیں تو اس کے اندر بھی رات دن بلکہ سوتے جاگتے ایک عجیب و غریب قسم کی جنگ جاری رہتی ہے یہ جنگ ہمارے خون کے سفید جرثوموں اور حملہ آور دشمن کے درمیان جاری رہتی ہے اگر ایک لمحے کے لئے بھی یہ جنگ رک جائے اور جسم کی حفاظت کرنے والے یہ محافظ جنگ سے دستبردار ہو جائیں تو طرح طرح کے مو ذی امراض ہمارے جسم کو گھیر لیں او رہماری سلامتی کو خطرہ لاحق ہو جائے ۔
بالکل یہی صورت انسانی معاشروں ، قوموں او رملتوں کی ہے وہ لوگ جو ہمیشہ جہاد اور نگہبانی کی حالت میں رہتے ہیں ہمیشہ زندہ او رکامران رہتے ہیں اور وہ لوگ جو سوچتے ہیں کہ عیش و عشرت میں وقت گذارا جائے اور جو انفراد سطح پر زندہ رہنا چاہتے ہیں وہ جلد بدیر مٹ جا تے ہیں او ران کی جگہ زندہ او رمجاہد قوم لے لیتی ہے یہی وجہ ہے کہ رسول خدا فرماتے ہیں :
فمن ترک الجہاد البسہ ذلا و فقرا فی معیشة و محقاً فی دینہ انّ اللہ اعزامتی بسنابک خیلھا و مراکز و ماحھا۔ 1
” جو شخص جہاد کو ترک کردیتا ہے خدا اسے ذلت کا لباس پہنا دیتا ہے اور فقر و فاقہ اس کی زندگی پر اور تاریکی و سیاہی اس کے دین پر منحوس سائے کی طرف چھا جاتی ہے ۔ خدا وند عالم میری امت کو گھوڑوں کے سموں کے ذریعے جوجہاد میں آگے جاتے ہیں اور نیزوں کی انیوں کے وسیلے سے عزت بخشتا ہے ۔“
رسول خدا ایک اور موقع پر فرما تے ہیں :
اغزوا تورثوا ابنآ ء کم مجداً۔ 2
” جہاد کرو تاکہ عظمت اپنی اولاد کو ورثے میں دے جاوٴ“۔
حضرت علی امیر المومنین (علیه السلام)خطبہ جہاد میں اس طرح فرماتے ہیں :
فان الجھاد باب من ابواب الجنة فتحہ اللہ لخاصة اولیائہ وھو لباس التقوی و درع اللّہ المعینة و جنة الوثیقہ فمن ترکہ رغبة عنہ البسہ اللہ ثوب الذل و شمہ البلاء و دیث الصغار و القماء ة3
” جہاد جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے جسے خد انے اپنے مخصوص دوستوں کے لئے کھول رکھا ہے ، جہاد تقویٰ کا پر فضیلت لباس ہے ، جہاد خدا کی ناقابل شکست زرہ ہے ، جہاد پروردگار عالم کی سپر اور ڈھال ہے ، جو شخص جہاد کو تر ک کردیتا ہے خدا اس کے جسم پر ذلت اور مصیبت کا لباس پہنا دیتا ہے اور اسے لوگوں کی نگاہ میں ذلیل و خوار کردیتا ہے “۔
اس کے علاوہ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جہاد صرف مسلح جنگ وجدال کا نام نہیں بلکہ جہاد میںہر وہ کوشش اور شامل ہے جو خدا ئی مقدس اہداف و مقاصد کے حصول میں مدد گار ثابت ہو ۔ جہاد کا مفہوم دفاعی او رمسلح جنگوں کے علاوہ علمی ، منطقی ، اقتصادی اور سیاسی مقابلوں پربھی محیط ہے ۔

 

97۔إِنَّ الَّذینَ تَوَفَّاہُمُ الْمَلائِکَةُ ظالِمی اٴَنْفُسِہِمْ قالُوا فیمَ کُنْتُمْ قالُوا کُنَّا مُسْتَضْعَفینَ فِی الْاٴَرْضِ قالُوا اٴَ لَمْ تَکُنْ اٴَرْضُ اللَّہِ واسِعَةً فَتُہاجِرُوا فیہا فَاٴُولئِکَ مَاٴْواہُمْ جَہَنَّمُ وَ ساء َتْ مَصیراً ۔
۹۸۔إِلاَّ الْمُسْتَضْعَفینَ مِنَ الرِّجالِ وَ النِّساء ِ وَ الْوِلْدانِ لا یَسْتَطیعُونَ حیلَةً وَ لا یَہْتَدُونَ سَبیلاً ۔
۹۹۔فَاٴُولئِکَ عَسَی اللَّہُ اٴَنْ یَعْفُوَ عَنْہُمْ وَ کانَ اللَّہُ عَفُوًّا غَفُوراً ۔
ترجمہ
۹۷۔وہ لوگ کہ جن کی روح ( قابض ارواح) فرشتوں نے قبض کی جب کہ وہ اوپر ظلم کرچکے تھے اور ان سے کہا کہ تم کس حالت میں تھے ( او رمسلمان ہونے کے باوجود کفار کی صف میں کیوں کھڑے ہوئے) تو انھوں نے کہا کہ ہم اپنی سر زمین پر انتشار اور دباوٴ میں تھے تو ان ( فرشتوں) نے کہا تو کیا خدا کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم ہجرت کرجاتے پس ان ( کے پاس کوئی عذر و معذرت نہیں تھی اور ان ) کے رہنے کی جگہ جہنم ہے اور ان کا انجام برا ہے ۔
۹۸۔ مگر ایسے مرد ، عورتیں اور بچے جو واقعاً دباوٴ او رجبر کا شکار تھے کہ جن کے پاس ( اس آلود ہ ماحول سے نجات پانے کے لئے )نہ کوئی چارہ نہ تھا اور نہ کوئی راہ ۔
۹۹۔ممکن ہے خدا انھیں عفو کے قابل قرار دے اور خدا معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے ۔

 


1 ۔وسائل کتاب جہاد ابواب جہاد العددویناسبہ باب یکم حدیث ( ۱۶۰)
2۔وسائل کتاب جہاد ابواب جہاد العددویناسبہ باب یکم حدیث ( ۱۶۰)
3۔ نہج ا؛لبلاغة خطبہ ۲۷۔
 
شانِ نزول چند اہم نکات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma