مومنین کو تنبیہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 04
خدا کی سزا انتقامی نہیں تفسیر

گذشتہ آیا ت میں منافقوں اورکافروں کی کچھ صفات کی نشاندہی کی گئی تھی ۔ ان آیات میں پہلے تو مومنین کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ مومنین کی بجائے کافروں ( اور منافقوں ) کو اپنا سہارا اور ولی نہ سمجھیں (۔یا اٴَیُّہَا الَّذینَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا الْکافِرینَ اٴَوْلِیاء َ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنینَ ) ۔
کیونکہ یہ قانوں شکنی اور خدا سے شرک کے مترادف ہے اور عدالت ِ الہٰی کے قانون کے مطابق اس کی بہت سخت سزا ہے اسی لئے فرماتا ہے : کیا تم چاہتے ہو کہ بار گاہ الہٰی میں اپنے خلاف ایک دلیل قائم کرلو (اٴَ تُریدُونَ اٴَنْ تَجْعَلُوا لِلَّہِ عَلَیْکُمْ سُلْطاناً مُبیناً) ۔ ۱
بعد والی آیت میں ان منا فقین کی حالت واضح کی گئی ہے جن کی دوستی کا طوق غافل مسلمانوں نے اپنے گردن میں ڈال رکھا ہے ۔ یاپھر انھی کی حالت بیان کی گئی ہے جو اظہار اسلام کے باوجود انفاق کی راہ اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ ار شاد ہوتا ہے : منافقین دوزخ کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے اور تمہیں ان کا کوئی مدد گار دکھائی نہ دے گا (إِنَّ الْمُنافِقینَ فِی الدَّرْکِ الْاٴَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَ لَنْ تَجِدَ لَہُمْ نَصیراً ۔۲
اس آیت سے اچھی طرح معلوم ہوتا جاتا ہے کہ اسلام کی نظر میں نفاق کفر کی بد ترین اقسام میں سے ہے او رمنافق خدا سے سب سے زیادہ دورہیں اسلئے ان کا ٹھکا نا جہنم کابد ترین اور پست ترین طبقہ ہے اور ایسا ہونا بھی چاہئیے کیونکہ انسانی معاشرے کو منافقین سے جو خطرات لاحق ہوتے ہیں ان کا کسی اور خطرے سے موازنہ نہیں کیا جاسکے گا۔ اظہار ایمان کیوجہ سے جو مقام اور تحفظ انھیں حاصل ہوتا ہے وہ اسے بے دفاع افراد کے خلاف بزدالانہ طریقے سے استعمال کرتے ہیں اور پشت کی جانب سے خنجر گھونپتے ہیں یہ بات مسلم ہے کہ جو بز دل اور خطر ناک دشمن دوستی کے روپ میں حلہ آور ہو وہ اس سے کہیں بد تر ہے جو کھلے بندوں دشمنی کا اعلان کرے اور اپنے آپ کو واضح طور پر پیش کرے ۔ در اصل نفاق کا راستہ گھٹیا ، پست ، بزدل ، بے وقعت اور ہر لحاظ سے آلودہ افراد ہی اختیار کر سکتے ہیں ۔
یہ بات واضح کرنے کے لئے کہ ایسے افراد بھی جو اس قدر آلودہ ٴ گناہ ہیں چاہیں تو خدا کی طرف لوٹ آئیں اور اپنی اصلاح کرلیں ، مزید فرمایا: مگر یہ کہ ایسے لوگ توبہ کریں ، اپنے اعمال کی اصلاح کریں ( گذشتہ اعمال کی تلافی کریں )، لطف الہٰی سے متمسک ہوں اور اپنا دین و ایمان اللہ کے لئے خالص کریں

 إِلاَّ الَّذینَ تابُوا وَ اٴَصْلَحُوا وَ اعْتَصَمُوا بِاللَّہِ وَ اٴَخْلَصُوا دینَہُمْ لِلَّہِ ) ۔
ایسے لوگ آخر کار نجات یافتہ ہوسکتے ہیں او رمومنین کے ساتھی بن سکتے ہیں ( فَاٴُولئِکَ مَعَ الْمُؤْمِنینَ )
اور خدا تمام صاحبان ِ ایمان کو اجر عظیم اور جزائے جزیل سے نوازے گا( وَ سَوْفَ یُؤْتِ اللَّہُ الْمُؤْمِنینَ اٴَجْراً عَظیماً ) ۔
یہ امر قابل توجہ ہے کہ آیت میں فرمایا گیا ہے کہ یہ مومنین کے ہمراہ ہوں گے یہ اس طرف اشارہ ہے کہ ثابت قدم مومنین کامقام ان سے بر تر ہو گا وہ اصل ہیں اور یہ فرع یہ تو سچے مومنین کے پر تو سے نور حاصل کریں گے ۔
دوسری بات جو قابل غور ہے یہ ہے کہ منافقین کا انجام بیان کرنے کے لئے انھیں دوزخ کا پست ترین طبقہ قرار دیا گیا ہے جب کہ مومنین کے بارے میں ” اجر عظیم “ کی بشارت دی گئی ہے جس کی کوئی حد اور انتہا نہیں ہے اور اس اجر کی عظمت لطفِ الہٰی سے وابستہ ہے ۔

  ۱۴۷۔ ما یَفْعَلُ اللَّہُ بِعَذابِکُمْ إِنْ شَکَرْتُمْ وَ آمَنْتُمْ وَ کانَ اللَّہُ شاکِراً عَلیماً ۔
ترجمہ
خداتمھیں عذاب دے کرکیا کرے گا اگر تم شکر ادا کرو(اور نعمتوں کو مناسب طریقے سے استعمال کرو) اور ایمان لے آوٴ، خدا شکر گذار( قدر دان) اور آگاہ ہے ( ان کے اعمال او رنیتوں کو جانتا ہے او رجو اچھا ہے اسے اچھی جزا دے گا) ۔


۱” سلطان “ کا مادہ ” سلاطہ “ ( بر وزن ” مقالہ “) ہے جس کا معنی ہے دوسرے کو مقہور و مغلوب کرنے کی قدرت خود لفظ ” سلطان “ اسم مصدر کا معنی رکھتا ہے اور ہر قسم کے تسلط کے لئے استعمال ہوتا ہے اسی بناپر ” دلیل “ کو بھی ” سلطان“ کہا جاتا ہے جوکہ ایک انسان کے دوسرے پر غلبہ کا باعث بنتی ہے بعض اوقات صاحبان ِ قدرت کو بھی” سلطان“دلیل و حجت“ کے معنی میں استعمال ہوا ہے ۔
۲” درک“ ( بر وزن ”مرگ“) دریا کی گہرائی کے گہرے ترین مقام کو کہتے ہیں نیز رسیوں کو گرہ دے کر دریامیں ڈالا جائے تو آخری رسی جو گہرائی تک پہنچے اسے درک ( بر وزن ”فلک“) کہتے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب الفاظ کسی چیزکو پہچاننے اور اس تک پہنچ جانے کا مفہوم دیتے ہیں بعض اوقات تہہ خانے کی سیڑھیوں کو بھی ”درک “ کہتے ہیں جب کہ چھت کی طرف جانے والی سیڑھ یوں کو”درجہ“ کہتے ہیں ۔ 

 

خدا کی سزا انتقامی نہیں تفسیر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma