تفسیر

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 04
شان نزول۸۔ ایسی قیمتی انگوٹھی کہاں سے آئی تھی ؟ :

یہ آیت گذشتہ آیت کے مضمون کی تکمیل کرتی ہے اور اسی کے ہدف کی تاکید و تعقیب کرتی ہے او رمسلمانوں کو بتاتی ہے کہ جنھوں نے خدا، اس کے رسول اور ان صاحبان ِ ایمان کی ولایت، سر پرستی او ررہبری کو قبول کرلیا ہے کہ جنکی طرف گذشتہ آیت میں اشارہ کیا جا چکا ہے وہ کامیاب ہوں گے کیونکہ وہ حزبِ خدا میں داخل ہو جائیں گے اور حزب ِ خداکامیاب و کامران ہے (وَمَنْ یَتَوَلَّ اللهَ وَرَسُولَہُ وَالَّذِینَ آمَنُوا فَإِنَّ حِزْبَ اللهِ ہُمْ الْغَالِبُونَ) ۔
اس آیت میں” ولایت “کے اس معنی پر ایک اور قرینہ موجود ہے جس کا ذکر گذشتہ آیت کے ذیل میں کیا گیا ہے یعنی ” ولایت “ بمعنی ” سر پرستی ، تصرف اور رہبری “ کیونکہ ” حزبب اللہ “ اور اس کا غلبہ حکومتِ اسلامی سے مربوط ہے نہ کہ ایک عام او رمعمول کی دوستی سے اور یہ خود اس بات پر دلیل ہے کہ آیت میں ” ولایت“ سر پرستی ، حکومت نیز اسلام اور مسلمانوں کی باھ دوڑ ہاتھ میں لینے کے معنی میں ہے کیونکہ ” حزب اللہ “ کے مفہوم میں ایک طرح کی تشکیل ، وابستگی اور مشترک اہداف و مقاصد کی تکمیل کے لئے ایک اجتماع کا تصور پوشیدہ ہے ۔
توجہ رہے کہ ” الذین اٰمنوا “ سے اس آیت میں تمام صاحب ِ ایمان مرادنہیں ہیں بلکہ اس سے مراد وہی شخص ہے جس کی طرف معین اوصاف کے ساتھ گذشتہ آیت میں اشارہ ہو چکا ہے ۔
یہاں ایک سوال پیدا ہو تا ہے کہ کیا آیت میں حزب اللہ کی کامیابی سے مراد صرف معنوی کامیابی ہے یا س میں ہر طرح کی معنوی و مادی کامیابی شامل ہے ۔
اس میں شک نہیں کہ آیت کا اطلاق حز ب اللہ کی عام محاذوں پرمطلق کامیابی کی دلیل ہے ۔ سچی بات تو یہ ہے کہ اگر کوئی جمیعت حزب اللہ میں شامل ہویعنی ایمان ِ محکم ، تقویٰ ، عمل صالح، اتحاد ، کامل باہمی اعتماد ، آگاہی اور علم رکھتا ہواور کافی تیاری کئے ہوئے ہو توبلا تردید وہ تمام معاملات میں کامیاب ہو گا ۔ آج اگر ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمانوں کو ایسی کامیابی میسر نہیں ہے تو اس کا سبب واضح ہے کیونکہ حز اللہ کی مذکورہ شرائط میں سے زیادہ تر آج مسلمانوں میں نہیں پائی جاتیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جو توانائیں اور صلاحتیں دشمن کو شکست دینے کے لئے استعمال ہو نا چاہییں ، زیادہ تر ایک دوسرے کو کمزور کرنے پر صرف ہورہی ہیں ۔
سورہ مجادلہ آیہ۲ میں بھی حزب اللہ کی کچھ صفات بیان ہوئی ہیں جس کی تعبیر انشاء اللہ متعلقہ مقام پر آئے گی ۔


۵۷۔ یَااٴَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَتَتَّخِذُوا الَّذِینَ اتَّخَذُوا دِینَکُمْ ہُزُوًا وَلَعِبًا مِنْ الَّذِینَ اٴُوتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَالْکُفَّارَ اٴَوْلِیَاءَ وَاتَّقُوا اللهَ إِنْ کُنتُمْ مُؤْمِنِینَ ۔
۵۸۔ وَإِذَا نَادَیْتُمْ إِلَی الصَّلاَةِ اتَّخَذُوہَا ہُزُوًا وَلَعِبًا ذَلِکَ بِاٴَنَّہُمْ قَوْمٌ لاَیَعْقِلُونَ۔
ترجمہ
۵۷۔اے ایمان والو! اہل کتاب اور مشرکین میں سے ان لوگوں کو اپنی دوست اور سہارا نہ سمجھو جو تمہارے دین کا مذاق اڑاتے ہیں اور اسے کھیل کود سمجھتے ہیں اور اگرایمان دار ہو تو خدا سے ڈرو۔
۵۸۔ جب ( تم اذان کہتے ہواو رلوگوں کو ) نماز کے لئے پکارتے ہو تو وہ لوگ اس کا مذاق اڑاتے ہیں او راسے کھیل تماشہ سمجھتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایسا گروہ ہیں جو عقل و ادراک نہیں رکھتے ۔

 

شان نزول۸۔ ایسی قیمتی انگوٹھی کہاں سے آئی تھی ؟ :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma