مشرکین کے معاہدے لغو ہوجاتے ہیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 07
۱۔ کیا یک طرفہ طور پر معاہدہ کالعدم کردیا صحیح ہے؟توضیح اور تحقیق

دعوتِ اسلام کے گرد وپیش مختلف گروہ موجود تھے جن میں سے ہر ایک کے ساتھ پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم اس کے حالات مدنظر رکھ کر سلوک کرتے تھے ۔
ایک گروہ ایسا تھا کہ جس کا پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم سے کوئی پیمان نہ تھا اور رسول الله کا بھی اس سے کوئی عہد وپیمان نہ تھا ۔
کچھ دوسرے گروہوں نے حدیبیہ وغیرہ میں رسول الله سے دشمنی کا ترک کرنے کا پیمان باندھ لیا تھا، ان معاہدوں میں سے بعض تو معیہ مدت کے حامل تھے اور بعض کی کوئی مدت نہ تھی ۔
اس دوران بعض قبائل کہ جنھوں نے پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم سے پیمان باندھا تھا یک طرفہ طور پر بغیر کسی جواز اور وجہ کے اسلام دشمنوں سے واضح طور پر تعاون کرکے اپنے معاہدے توڑدیئے تھے یا رسول اسلام کو ختم کرنے کے درپے ہوگئے تھے، مثلاً بنی نضیر اور بنی قریظہ کے یہودیوں نے یہی طرزِ عمل اختیار کرلیا تھا، رسول الله نے بھی ان کے مقابلے میں شدّت عمل کا رویہ کا اختیار کرلیا تھا اور ان تمام کو مدینہ سے نکال باہر کیا لیکن کچھ معاہدے ایسے تھے جو ابھی تک پوری طرح باقی تھے چاہے وہ محدودیت والے ہوں یا بغیر مدت کے تعین کے ۔
زیرِ نظر پہلی آیت تمام بت پرستوں کے لئے اعلان کرتی ہے کہ ان کا مسلمانوں سے جو معاہدہ ہے وہ لغو ہوگیا ہے، ارشاد ہوتا ہے: خدا اور اس کے پیغمبر کا یہ اعلانِ بیزاری ان مشرکین سے ہے کہ جن کے ساتھ عہد وپیمان باندھا تھا (بَرَائَةٌ مِنْ اللهِ وَرَسُولِہِ إِلَی الَّذِینَ عَاھَدتُّمْ مِنَ الْمُشْرِکِینَ) ۔
اس کے بعد انھیں چار ماہ کی مہلت دی گئی ہے تاکہ وہ اس مدت میں سوچ بچار کرلیں اور اپنی کیفیت کو واضح کرلیں اور چاہ ماہ بعد یا تو بت پرستی کے مذہب سے دستبردار ہوجائیں یا جنگ کے لئے تیار ہوجائیں، فرمایا گیا ہے: ”چار ماہ آزادانہ طور پر زمین پر جہاں چاہو چلو پھر“ لیکن اس کے بعد حالات مختلف ہوجائیں گے (فَسِیحُوا فِی الْاٴَرْضِ اٴَرْبَعَةَ اٴَشْھُرٍ) ۔(۱)
”لیکن یہ جان لو کہ تم خدا کو ناتواں اور عاجز نہیں کرسکتے اور نہ اس کی قدرت کی قلمرو سے نکل سکتے ہو“ (وَاعْلَمُوا اٴَنَّکُمْ غَیْرُ مُعْجِزِی اللهِ) ۔
نیز یہ بھی جان لوکہ بالآخر خد کو کفار مشرکین اور بت پرستوں کو ذلیل وخوار اور رسوا کرے گا“ (وَاٴَنَّ اللهَ مُخْزِی الْکَافِرِینَ) ۔

 


۱۔ ”سیحوا“ ”سیاحت“ کے مادہ سے ہے اس کا معنی ہے اطمینان سے چلنا پھرنا اور گردش کرنا ۔
۱۔ کیا یک طرفہ طور پر معاہدہ کالعدم کردیا صحیح ہے؟توضیح اور تحقیق
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma