ب : خاندانوں کے امور کی اصلاح

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
اهداف قیام حسینى
ج : امتوں کے امور کی اصلاحالف : یتیموں کے امور کی اصلاح

خداوندعالم نے ذاتی اصلاحات کو بیان کرنے کے بعد خاندانی(1) اور اجتماعی اصلاحات کو بیان کیا ہے اور سورہ نساء کی پینتیسویں آیت میں اس طرح فرمایا ہے
وَ إِنْ خِفْتُمْ شِقاقَ بَیْنِہِما فَابْعَثُوا حَکَماً مِنْ اٴَہْلِہِ وَ حَکَماً مِنْ اٴَہْلِہا إِنْ یُریدا إِصْلاحاً یُوَفِّقِ اللَّہُ بَیْنَہُما إِنَّ اللَّہَ کانَ عَلیماً خَبیراً“۔ اور اگر دونوں(زوجہ اور شوہر) کے درمیان اختلاف کا اندیشہ ہے تو ایک ثالث، شوہر کے گھروالوں کی طرف سے اور ایک عورت کے گھر والوں میں سے بھیجو- (تاکہ وہ ان کے مسائل کا فیصلہ کریں)پھر وہ دونوں(ثالث) اگر اصلاح چاہیں گے تو خدا ان کے درمیان ہم آہنگی پیدا کردے گا بیشک اللہ علیم بھی ہے اور خبیر بھی (اور سب کی نیتوں سے باخبر ہے) ۔

 


1۔ اسلام لوگوں کے امور کی اصلاح کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے اور یہ بات قرآن کریم کی آیات اور معصومین (علیہم السلام) کی روایات سے معلوم ہوتی ہے ، صرف کتاب اصول کافی ، ج ۲، کتاب الایمان والکفر، باب الاصلاح بین الناس ، میںسات روایتیں نقل ہوئی ہیں جن میں سے ایک کو یہاں پر بیان کرنے پر اکتفاء کرتے ہیں: امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا : لوگوں کے درمیان اصلاح کرانا ایک ایسا صدقہ ہے جس کو خداوند عالم پسند کرتا ہے ۔


ج : امتوں کے امور کی اصلاحالف : یتیموں کے امور کی اصلاح
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma