حضرت علی (علیہ السلام) کی حکومت کے زمانہ میں معاویہ نے آپ کی حکومت کو ضعیف کرنے کے لئے خلیفہ سوم عثمان کے قتل کا سہارا لیا اور لوگوں کو آپ کے خلاف بھڑکایا اور اس کے قاتلوں کو تلاش اور ان کوسزا دینے کے بہانہ فتنہ پھیلایا، جنگ صفین کے وقوع ہونے کی وجوہات میں سے بنیادی وجہ یہی تھی، جس میں دسیوں ہزار لوگ قتل ہوئے(۱) ۔ تاریخ میں عثمان کی قمیص کو جھنڈا بنانے کا مشہور واقعہ اسی بات کی طرف اشارہ کرتا ہے ، لیکن تعجب کی بات تویہ ہے کہ جس وقت حضرت علی (علیہ السلام) کی شہادت ہوگئی اور امام حسن (علیہ السلام) صلح پر مجبور ہوگئے اور معاویہ پوری حکومت پر مسلط اور مطلق العنان حاکم بن گیاتو پھر کبھی اس نے عثمان کے قاتلین کو تلاش نہیں کیا اورسرے ہی سے اس واقعہ کو فراموش کردیا ! گویا عثمان قتل ہی نہیں ہوا تھا ۔
جی ہاں! وہ اپنے مقصد تک پہنچنے کے لئے جائز و ناجائز ہتھکنڈے استعمال کرتا تھا ، اس کے لئے مہم نہیں تھا کہ بے گناہوں پر تہمت لگائی جائے، یا ان کوقید خانہ میں ڈالا جائے یا قتل کردیا جائے (۲) ۔