اس سورة کی معنوی تاثیر

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 09
دعوت انبیاء کے چار اہم اصولمضامین اور فضیلت

اس سورة کی فضیلت کے بارے میں پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم سے ایک حدیث مروی ہے آپ نے فرمایا:
من قرء ہذہ السورہ اعطی من الاجر والثواب بعد من صدق ھوداً والانبیاء علیھم السلام، ومن کذب بھم، و کان یوم القیامة فی درجة الشھداءٰ وحوسب حساباً یسیراً
جو شخص اس سورہ کی تلاوت کرے اس کی جزا اور ثواب ان اشخاص جیسا ہے جو حضرت ہود(علیه السلام) اور باقی انبیاء پر ان کے جھٹلانے والوں اور منکرین کے مقابلے میں ایمان لائے ۔ ایسا شخص قیامت کے دن شہداء میں سے قرار پائے گا اور اس کا حساب آسان وسہل ہوگا ۔ (۱)
واضح ہے کہ خالی اور خشک تلاوت یہ اثر نہیں رکھتی بلکہ غور و فکر کے ساتھ کی گئی تلاوت ہی عمل کی جانب گامزن کرتی ہے اور یہ بات انسان کو مومنین ماسلف کے نزدیک اور منکرین انبیاء سے دور کردیتی ہے ۔ اسی بناء پر اسے ان میں سے ہر ایک کی تعداد کے برابر جزا ملے گی ۔ فکر و معرفت کے ساتھ اس سورة کی تلاوت کرنے والا قاری چونکہ گزشتہ امتوں کے شہداء کے ساتھ ہم مقصد و یک ہدف ہوگا لہٰذا تعجب نہیں کہ وہ ان جیسا قرار پائے اور اس کا حساب کتاب (روزِ آخرت میں) آسان و سہل ہوجائے ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے، آپ(علیه السلام) نے فرمایا:
جو شخص یہ سورة اپنے پاس لکھ کر رکھے خدا اسے بے حد قوت و طاقت عطا فرمائے گا اور جس کے پاس یہ سورة تحریراً موجود ہو تو وہ جنگ میں دشمن پر غالب آئے گا یہاں تک کہ جو بھی اسے دیکھے گا اس سے خوف کھائے گا ۔ (۲)
اگر چہ راحت طلب اور ظاہری مقاصد اخذ کرنے والے افراد اس قسم کی احادیث سے یہ مطلب نکالتے ہیں کہ صرف قرآن کی تحریر اور نقش کا ہمراہ ہونا ان مقاصد کے حصول کے لیے کافی ہے مگر در حقیقت ان کو اپنے پاس رکھنے سے مراد انھیں ایک دستور العمل اور زندگی کے پروگرام کے طور پر اپنے پاس رکھنا، اسے ہمیشہ پڑھتے رہنا اور ہُوبہُو اس کا اجرا کرنا ہے ۔ لہٰذا یہ بات مسلّم ہے کہ ایسا کرنے سے ہی نصرت و کامیابی کے آثار ظاہر ہوں گے، کیونکہ اس سورة میں استقامت و پامردی، فساد سے نفرت اور ہدف و مقصد سے ہم بستگی کا حکم اور گزشتہ اقوام کی تاریخ و تجربات کا بیشتر حصّہ بیان کیا گیا ہے، ان میں سے ایک مذکورہ واقعہ دشمن پر کامیابی و کامرانی حاصل کرنے کا درس دیتا ہے ۔
 

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
۱ الٓرٰ کِتَابٌ اٴُحْکِمَتْ آیَاتُہُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَدُنْ حَکِیمٍ خَبِیرٍ۔
۲اٴَلاَّ تَعْبُدُوا إِلاَّ اللهَ إِنَّنِی لَکُمْ مِنْہُ نَذِیرٌ وَبَشِیرٌ۔
۳ وَاٴَنْ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَیْہِ یُمَتِّعْکُمْ مَتَاعًا حَسَنًا إِلیٰ اٴَجَلٍ مُسَمًّی وَیُؤْتِ کُلَّ ذِی فَضْلٍ فَضْلَہُ وَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنِّی اٴَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ کَبِیرٍ۔
۴إِلَی اللهِ مَرْجِعُکُمْ وَھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ۔
ترجمہ
” بخشنے والے مہربان خدا کے نام سے “
۱۔ یہ کتاب ہے کہ جس کی آیات مستحکم کی گئی ہیں پھر ان کی تشریح و تفصیل بیان کی گئی ہے، حکیم و آگاہ خدا کی طرف سے (یہ نازل ہوئی ہے) ۔
۲۔ (میری دعوت یہ ہے کہ) خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو میں اس کی طرف سے تمھیں ڈرانے والا اور خوش خبری دینے والا ہوں ۔
۳۔ اور یہ کہ اپنے پروردگار سے بخشش طلب کرو پھر اس کی طرف پلٹو تاکہ وہ اچھے طریقے سے تمھیں مدت معین تک (اس جہان کی نعمتوں سے) بہرہ مند کرے اور ہر صاحبِ فضیلت کو اس کی فضیلت کے مطابق عطا کرے اور اگر (اس فرمان سے) تم نے منہ موڑلیا تو مجھے تمھارے لیے بہت بُرے دن کے عذاب کا خوف ہے ۔
۴۔ (جان لو) تمھاری بازگشت اللہ کی طرف ہے اور وہ چیز پر قادر ہے ۔

 


۱۔ تفسیر برہان جلد ۲، ص۲۰۶.
۲۔ تفسیر برہان جلد ۲، ص۲۰۶.
دعوت انبیاء کے چار اہم اصولمضامین اور فضیلت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma