۴۔ ایک حدیث:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 09
تفسیر۳۔ ”حبط“ کے بعد لفظ ”باطل“

مندرجہ بالا آیات کی تفسیر میں کتاب ”درّالمنثور“ میں ایک حدیث نقل ہوئی ہے جس سے ان کا مفہوم واضح ہوتا ہے، حدیث یہ ہے:
قال رسول اللّٰہ صل اللّٰہ علیہ و آلہ : اذا کان یوم القیامة صارت امت ثلاث فرق : فرقة یعبدون اللّٰہ خالصاً و فرقة یعبدون اللّٰہ ریاءً و فرق یعبدون اللّٰہ یعیون بہ دنیا.
فیقول للذی کان یعبد اللّٰہ للدنیا: بعزتی و جلالی ما اردت بعبادتی ؟ فیقول الدنیا، فیقول لاجرم لا ینفعک ما جمعت و لا ترجع الیہ انطلقوا بہ الی النار.
و یقول للذی یعبد اللّٰہ ریاء: بعزتی و جلالی ما اردت بعبادتی ؟ قال الریاء، فیقول انما کانت عبادتک التی کنت ترائی بھا لا یصعد الی منھا شییء و لا ینفعک الیوم ، انطلقوا بہ الی النار.
و یقول للذی کان یعبد اللّٰہ خالصاً: بعزتی و جلالی ما اردت بعبادتی ؟ فیقول بعزتک و جلالک لانت اعلم منی کنت اعبدک لوجھک و لدارک قال : صدق عبدی انطلقوا بہ الی الجنة :

رسول الله نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہو، میرے پیروکار تین گروہوں میں تقسیم ہوجائیں :
ایک وہ گروہ جو خدا کی خلوص کے ساتھ عبادت کرتا تھا، دوسرا گروہ جو دکھاوے کے لئے عبادت کرتا تھا اور تیسرا وہ گروہ جو دنیا تک رسائی کے لئے عبادت کرتا تھا ۔
اس وقت خدا اس گروہ کو جو دنیا کی خاطر اس کی عبادت کرتا تھا کہے گا: میری عزت وجلال کی قسم بتاوٴ میری عبادت میں تمھارا کیا مقصد تھا، وہ جواب میں کہے گا: دنیا ، خدافرمائے گا: اس بناء پر جو کچھ تم نے جمع کیا ہے وہ تمھیں کوئی فائدہ نہیں دے گا اور تم اس کی طرف پلٹ کر نہیں جاوٴگے، پھر فرمائے گا: اسے آتش جہنم کی طرف لے جاوٴ ۔
اور جو شخص ریاء کے طور پر خدا کی عبادت کرتا تھا الله اس سے کہے گا: میری عزت وجلال کی قسم بتاوٴ میری عبادت سے تمھارا کیا مقصد تھا؟ وہ جواب دے گا: دکھاوا ۔ تو الله فرمائے گا: وہ عبادت جو تم نے ریاء کے طور پر انجام دی تھی اس میں کچھ بھی میرے پاس نہیں پہنچا تھا اور آج تمھیں اس کا کوئی فائدہ نہیں دوںگا، پھر حکم دے گا: اسے آتش جہنم کی طرف لے جاوٴ۔
اور وہ شخص جو خدا کی عبادت خلوص سے کرتا تھا، اس سے کہا جائے گا: میری عزت وجلال کی قسم، بتاوٴ تم عبادت کس مقصد سے کرتے تھے، وہ کہے تیری عزت وجلال کی قسم تو اس بات سے زیادہ باخبر ہے کہ مَیں نے تیری عبادت صرف تیرے لئے اور دارِ آخرت کے لئے کی تھی، خدا فرمائے گا: میرا بندہ سچ کہتا ہے اسے جنّت لے جاوٴ۔ (2)

 

۱۷ اٴَفَمَنْ کَانَ عَلیٰ بَیِّنَةٍ مِنْ رَبِّہِ وَیَتْلُوہُ شَاھِدٌ مِنْہُ وَمِنْ قَبْلِہِ کِتَابُ مُوسیٰ إِمَامًا وَرَحْمَةً اٴُوْلٰئِکَ یُؤْمِنُونَ بِہِ وَمَنْ یَکْفُرْ بِہِ مِنَ الْاٴَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُہُ فَلَاتَکُنْ فِی مِرْیَةٍ مِنْہُ إِنَّہُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّکَ وَلَکِنَّ اٴَکْثَرَ النَّاسِ لَایُؤْمِنُونَ
ترجمہ
۱۷۔ کیاوہ شخص جو اپنے پروردگار کی طرف سے واضح دلیل رکھتا ہے اس کے پیچھے اس کی طرف شاہد ہے اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب کہ جو پیشوا اور ح۔رحمت تھی (اس پر گواہی دیتی ہے، اس شخص کی طرح ہے جو ایسا نہ ہو) وہ (حق طلب اور حقیقت کی متلاشی) اس پر (جو یہ خصوصیات رکھتا ہے) ایمان لاتے ہیں اور مختلف گروہوں میں سے جو شخص اس کا منکر ہو آگ اس کی وعدہ گاہ ہے، لہٰذا اس میں شک نہ کرو کہ وہ تیرے پروردگار کی طرف سے حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے ۔



۱۔ مزید وضاحت کے لئے آل عمران کی آیت ۱۴ کی تفسیر ملاحظہ فرمائیں (تفسیر نمونہ جلد دوم صفحہ۲۶۶ ، اردو ترجمہ)
2۔ تفسیر المیزان: ج۱، ص۱۸۶ (بحوالہ تفسیر.
تفسیر۳۔ ”حبط“ کے بعد لفظ ”باطل“
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma