قوم ثمود کا انجام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 09
چند اہم نکاتمکتب کا رشتہ

ان آیت میں اس سرکش قوم (قوم ثمود) پر تین دن کی مدت ختم ہونے پر نزول عذاب کی کیفیت بیان کی گئی ہے: اس گروہ پر عذاب کے بارے میں جب ہمارا حکم آپہنچاتو صالح اور اس پر ایمان لانے والوں کو ہم نے اپنی رحمت کے زیر سایہ نجات بخشی ( فَلَمَّا جَاءَ اٴَمْرُنَا نَجَّیْنَا صَالِحًا وَالَّذِینَ آمَنُوا مَعَہُ بِرَحْمَةٍ مِنَّا) ۔
انھیں نہ صرف جسمانی ومادی عذاب سے نجات بخشی بلکہ ”رسوائی، خواری اور بے آبروئی سے بھی انھیں نجات عطا کی کہ جو اس روز اس سرکش قوم کو دامنگیر تھی“( وَمِنْ خِزْیِ یَوْمِئِذٍ) ۔ (۱)
کیونکہ تیرا پروردگار ہر چیز پر قادر اور ہرکام پر تسلط رکھتا ہے، اس کے لئے کچھ محال نہیں ہے اور اس کے ارادے کے سامنے کوئی طاقت کچھ بھی حیثیت نہیں رکھتی ( إِنَّ رَبَّکَ ھُوَ الْقَوِیُّ الْعَزِیزُ)، لہٰذا کثیر جمعیت کے عذاب الٰہی میں مبتلا ہونے سے صاحب ایمان گروہ کو کسی قسم کی کوئی مشکل اور زحمت پیش نہیں ہوگی، یہ رحمت الٰہی ہے جس کا تقاضا ہے کہ بے گناہ گنہگاروں کی آگ میں نہ جلیں اور بے ایمان افراد کی وجہ سے مومنین گرفتارِ بلا نہ ہوں ۔
لیکن ظالموں کو صیحہ آسمانی نے گھیر لیا، اس طرح سے کہ یہ چیخ نہایت سخت اور وحشتناک تھی، اس کے اثر سے وہ سب کے سب گھروں ہی میں زمین پر گر کر مر گئے، ( وَاٴَخَذَ الَّذِینَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فَاٴَصْبَحُوا فِی دِیَارِھِمْ جَاثِمِین) ۔
وہ اس طرح مرے اور نابود ہوئے اور ان کے آثار مٹے کہ گویا وہ اس سرزمین میں کبھی رہتے ہی نہ تھے، ( کَاٴَنْ لَمْ یَغْنَوْا فِیھَا) ۔
جان لو کہ قوم ثمود نے اپنے پروردگار سے کفر کیا تھا اور انھوں نے احکام الٰہی کو پس پشت ڈال دیا تھا ( اٴَلَاإِنَّ ثَمُودَ کَفَرُوا رَبَّھُمْ ) ۔
دُور ہو قوم ثمود، اللہ کے لطف ورحمت سے اور ان پر لعنت ہو (اٴَلَابُعْدًا لِثَمُود) ۔

 


۱۔ ”خزی“ لغت میں شکست کے معنی میں ہے کہ جو انسان پر آتی ہے، چاہے خود اس کے اپنے ذریعہ ہو یا کسی دوسرے کی وجہ سے نیز ہر قسم کی رسوائی اور بہت زیادہ ذلت بھی اس کے مفہوم میں شامل ہے ۔

 

چند اہم نکاتمکتب کا رشتہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma