آخری بات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 08
مشرکین کے بارے میں حتمی فیصلہ

ان دو آیات میں سے ایک تو تمام لوگوں کے لئے پند و نصیحت ہے اور دوسری پیغمبر اکرم کے لئے مخصوص ہے یہ آیات ان احکام کی تکمیل کرتی ہیں جو اس پوری سورت میں بیان ہوئے اور یہییں پر سورہٴ یونس اختتام کو پہنچتی ہے ۔
پہلے ایک عمومی حکم کے طور پر فرمایا گیا ہے : تمام لوگوں سے کہہ دو کہ تمہارے پر وردگار کی جانب سے حق تمہاری جانب آیا ہے ۔ یہ تعلیمات ، یہ آسمانی کتاب ، یہ پرگرام اور یہ پیغمبر سب حق ہیں اور ان کے حق ہونے کی نشانیاں واضح ہیں ( قُلْ یَااٴَیُّھَا النَّاسُ قَدْ جَائَکُمْ الْحَقُّ مِنْ رَبِّکُم ) ۔اور اس حقیقت کی طرف توجہ کرتے ہوئے ” جو شخص اس حق کے زیر سایہ ہدایت حاصل کرے اس نے اپنے فائدے کی طرف ہدایت پائی ہے اور جو شخص اس کے سامنے سر تسلیم خم نہ کرتے ہوئے منتخب کرے اس نے اپنے نقصان میں قدم اٹھایا ہے ( فَمَنْ اھْتَدَی فَإِنَّمَا یَھْتَدِی لِنَفْسِہِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْھَاٍ) ۔اور میں تمہارا مامور ، وکیل اور نگہبان نہیں ہوں ( وَمَا اٴَنَا عَلَیْکُمْ بِوَکِیل) ۔
یعنی یہ میری ذمہ داری نہیں ہے کہ تمہیں حق قبول کرنے پر مجبور کروں کیونکہ حق قبول کرنے کے لئے مجبور کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا اور نہ ہی اگر تم نے حق قبول نہ کیا تو تمہیں خدائی عذاب سے محفوظ رکھ سکتا ہو ں بلکہ میری ذمہ داری تو دعوت دینا ، تبلیغ کرنا، رشد و ہدایت کرنااور رہبری کرنا ہے او ربا قی امور خود تمہارے ذمہ ہیں کہ تم اپنے اختیار سے اپنی راہ منتخب کرو۔
یہ آیت دوبارہ مسئلہ اختیار اور ارادے کی آزادی کا ذکر کرنے کے علاوہ اس امر پر تاکید کرتی ہے کہ حق کو قبول کرنا پہلے مرحلے میں خود انسان کے لئے فائدے میں ہے جیسا کہ اس کی مخالفت کرنا بھی خود اسی کے کے نقصان میں ہے ۔
در حقیقت خدائی ہبروں کی تعلیمات اور آسمانی کتب انسانوں کی تربیت ، تکامل اور ارتقاء کی کلاسیں ہیں نہ ان کی موافقت کرنا عظمت ِ الہٰی میں اضافے کا باعث ہے او رنہ ہی ان کی مخالفت سے اس کے جلال میں کوئی کمی آتی ہے ۔
اس کے بعد پیغمبرکی ذمہ داری کا تعین دو جملوں میں کیا گیا ہے ۔ پہلا یہ کہ جو کچھ تم پر وحی ہوتی ہے تجھے صرف اس کی پیروی کرنا چاہئیے ( وَاتَّبِعْ مَا یُوحَی الیک) ۔تیرا راستہ خدا نے وحی کے ذریعے معین کیا ہے اور تو نے اس سے معمولی سے انحراف کا بھی مجاز نہیں ۔
دوسرا یہ کہ اس راستے میں تجھے طاقت فرسا مشکلات ، بہت زیادہ ناراحتیں اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا لہٰذا انبوہ ِ مشکلات میں تجھے چاہئیے کہ خوف و ہراس کو اپنے قریب نہ آنے دے ۔ صبر ،استقامت اور مر دی اختیار کر۔ یہاں تک کہ خدا دشمنوں پر تیری فتح و کامرانی کا حکم صادر کرے ( وَاصْبِرْ حَتَّی یَحْکُمَ اللهُ ) ۔کیونکہ وہ بہترین حکم کرنے والا ہے ۔ اس کا فرمان حق ہے ، اس کا حکم عدل ہے اور اس کے وعدے کی خلاف ورزی نہیں ہوتی(وَھُوَ خَیْرُ الْحَاکِمِینَ ) ۔
پر وردگار ا! تیرے بندے جو تیری راہ میں جہاد کرتے ہیں ۔
 وہ جہاد جس میں خلوص اور ایمان کار فرما ہے ۔
 تیرے بندے جو تیری راہ میں صبر، استقامت اور پا مردی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔
تونے ان سے کامیابی اور فتح و نصرت کا وعدہ کیا ہے ۔
خدا وندا ! ان لمحات میں اور حکومت اسلامی کی تشکیل کے مرحلے میں بہت زیادہ مشکلات نے ہمیں گھیر رکھا ہے او رہم تیری تو فیق و عنا یت سے جہاد اور استقامت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔
بار الٰہا ! تو بھی اپنے لطف و کرم سے مشکلات کے سیاہ بادل بر طرف کردے اور ہمیں حق و عدالت کی حیات بخش شعاعوں سے نواز ۔
آمین یا رب العالمین ۔

مشرکین کے بارے میں حتمی فیصلہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma