چند قابل توجہ نکات

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 09
ہم جنس پرستی کی حرمت کا فلسفہظالموں کی زندگی کا اختتام

۱۔ صبح کے وقت نزولِ عذاب کیوں؟:
مندرجہ بالا آیات میں غور کرنے سے قاری کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ نزولِ عذاب کے لئے صبح کا وقت کیوں منتخب کیا گیا، رات کے وقت ہی عذاب کیوں نازل نہیں ہوا ؟
ایسا اس لئے تھا کہ جب حضرت لوط (علیه السلام) کے گھر پر چڑھ آنے والے افراد اندھے ہوگئے اور قوم کے پاس لوٹ کر گئے اور واقعہ بیان کیا تو وہ کچھ غوروفکر کرنے لگے کہ معاملہ کیا ہے، خدا نے صبح تک انھیں مہلت دی کہ شاید بیدار ہوجائیں اور اس کی بارگاہ کی طرف رجوع کریں اور توبہ کریں یا یہ کہ خدا انھیں چاہتا تھا کہ رات کی تاریکی میں ان پر شب خون مارا جائے اسی بنا پرحکم دیا کہ صبح تک مامور عذاب سے ہاتھ روکے رکھیں ۔
تفاسیر میں اس کے بارے میں تقریبا کچھ نہیں لکھا گیا لیکن جو کچھ ہم اوپر ذکر کیا ہے وہ اس سلسلے میں چند قابلِ مطالعہ احتمالات ہیں ۔
۲۔ زیر وزبر کیوں کیا گیا:
ہم کہہ چکے ہیں کہ عذاب کی گناہ سے کچھ نہ کچھ مناسبت ہونا چاہیئے، اس قوم نے انحراف جنسی کے ذریعے چونکہ ہرچیز کو الٹ پلٹ کردیا تھا لہٰذا خدا نے بھی ان کے شہروں کو بھی زیر وزبر کردیا، اور چونکہ روایات کے مطابق ان کے منہ سے ہمیشہ رکیک اور گندی گندگی کی بارش ہوتی رہتی تھی لہٰذا خدا نے بھی ان پر پتھروں کی بارش برسائی ۔
۳۔پتھروں کی بارش کیوں؟:
کیا پتھروں کی بارش ان کے شہر زیر وزبر ہونے سے پہلے تھی یا اس کے ساتھ ساتھ یا اس کے بعد، اس سلسلے میں مفسرین میں اختلاف ہے اور آیاتِ الٰہی میں بھی اس سلسلے میں صراحت نہیں ہے کیونکہ یہ جملہ واؤ کے ساتھ عطف ہوا ہے کہ جس ست ترتیب معلوم نہیں ہوتی ۔
لیکن بعض مفسرین مثلا المنار کا مولف معتقد ہے کہ پتھروں کی بارش یا زیر وزبر ہونے سے پہلے تھی یا ساتھ ساتھ اور اس کا فلسفہ یہ تھا کہ وہ افراد جو اِدھر اُدھر گوشہ وکنار میں تھے اور ملبے میں دفن نہیں ہوئے تھے وہ صحیح وسالم نہ رہیں اور وہ بھی اپنے برے اعمال کی سزا تک پہنچ جائیں ۔
وہ روایت کہ جس میں ہے کہ حضرت لوط (علیه السلام) کی بیوی نے آواز سنی تو سر پیچھے کی طرف پھیرا اور اسی عالم میں اسے پتھر آلگااور اسے مارڈالا، نشاندہی کرتی ہے کہ یہ دونوں امور (زیروزبر ہونا اور پتھروں کی بارش) اکٹھے صورت پذیر ہوئے ۔
اگر ان چیزوں سے صرف نظر لیں تو کوئی مانع نہیں کہ تشدیدِ عذاب اور ان کے آثار محو کرنے کے لئے سنگریزے ان کے زیروزبر ہونے کے بعد ہی ان پر نازل ہوئے ہوں اس طرح سے کہ ان کا علاقہ ان کے نیچے چھپ جائے اور اس کے آثار مٹ جائیں ۔
۴۔پتھر نشاندارکیوں تھے؟
ہم نے کہا کہ: ” مسومة عند ربک“ کے جملے سے بات واضح ہوتی ہے کہ یہ پتھر خدا کے نزدیک مخصوص اور نشاندار تھے لیکن یہ کس طرح نشاندار تھے، اس سلسلے میں مفسرین میں اختلاف ہے ۔
بعض نے کہا ہے کہ ان پتھروں میں کچھ ایسی علامتیں تھیں جو نشاندہی کرتی تھیں کہ یہ عام پتھر نہیں ہیں بلکہ خصوصیت سے عذابِ الیہی کے لئے نازل ہوئے ہیں تاکہ دوسرے پتھر گرنے سے اشتباہ نہ ہو، اسی لئے بعض دوسروں نے کہا کہ پتھر زمینی پتھروں جیسے نہیں تھے بلکہ وہ ایک طرح کے آسمانی پتھر تھے جو کرّہ زمین کے باہر سے زمین کی طرف بھیجے گئے تھے ۔
بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ علمِ پروردگار میں ان کی کچھ علامتیں تھیں کہ ان میں سے ہر ایک ٹھیک معین شخص اور معین مقام پر جاگرتا تھا، یہ اس طرف اشارہ ہے کہ خدائی سزا اور عذاب اس قدر حساب شدہ ہے کہ یہ تک معین ہے کہ کس شخص کو کون سے پتھر کے ساتھ سزا دی جائے گی اور اس کا کوئی کام حساب اور ضابطے کے بغیر انجام نہیں پاتا ۔
۵۔ہم جنس کی طرف میلان کی حُرمت۔
ہم جنس سے آمیزش، چاہے مردوں میں ہویا عورتوں میں، اسلام میں بہت بڑے گناہوں میں سے شمار کی گئی ہے اور دونوں کے لئے حدّ شرعی معیّن ہے ۔
مردوں میں ہم جنسی کا گناہ ہو تو فاعل ہو یا مفعول اسلام میں اس کی سزا قتل ہے اور فقہ میں اس اغلام اور قتل کے کئی طریقے بیان ہوئے ہیں، البتہ اس کی سزا کے لئے ضروری ہے کہ یہ گناہ معتبر اور قطعی ذرائع سے ثابت ہو کہ جو فقہ اسلامی میں اور معصومین کی روایات میں ذکر ہوئے ہیں، یہاں تک کہ سرف تین مرتبہ اقرار کرنا بھی کافی نہیں ہے کم از کم چار مرتبہ اس عمل کا اقرار ضروری ہے ۔
باقی رہا عورتوںمیں ہم جنسی گناہ کی سزا تو اس کے لئے چار مرتبہ اقرار کرنے یا چار عادل گواہوں کی گواہی سے ثابت ہونے کے بعد (فقہ میں مذکورہ شرائط کی روشنی میں)سوتازیانے ہیں، بعض فقہاء نے کہا ہے کہ شوہردار عورت یہ گناہ کرے تو اس کی حدّ قتل ہے ۔
ان حدود کے اجراء کے لئے دقیق اور نپی تلی شرائط ہیں کہ جو فقہ اسلامی کی کتب میں موجود ہیں، وہ رویات کہ جو ہم جنسی کے گناہ کی مذمت میں پیشوایانِ اسلام کی طعف سے منقول ہیں اس قدر زیادہ اور ہلا دینے والی ہیں کہ ان کے مطالعے سے ہر شخص محسوس کرتا ہے کہ اس گناہ کی قباہت اور برائی اس قدر ہے کہ بہت کم گناہ اس کے برابر شمار کئے گئے ہیں ۔
ان میں سے پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلّم سے ایک روایت میں منقول ہے کہ :
لما عمل قوم لوط ما عملوا بکت الارض الیٰ ربھا حتیٰ بلغ ودعھا الی السماء ،بکت السماء حتیٰ بلغ ودعھا العرش، فاوحی اللّٰہ الی السماء ان احصبیھم،واوحی الی الارض ان اخفی بھم۔
جب قوم لوط نے یہ قبیح ومل انجام دیا تو زمین نے اس قدر گریہ وبکا کیا کہ اس کے آنسو آسمان تک پہنچے اور آسمان نے اس قدر گریہ وبکا کیا کہ اس آنسو عرش تک پہنچے، اس وقت اللہ نے آسمان کو وحی کی کہ ان پر پتھر برسا اور زمین پر وحی کی کہ انھیں نیچے کی طرف لے جا ۔ (1)
ظاہر ہے کہ یہاں آنسو بہانا تشبیہ اور کنایہ کے طور پر ہے ۔
ایک اور حدیث امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا:
من جامع غلاما جاء یوم القیامة جنبا لا ینقیہ ماء الدنیا وغضب اللّٰہ علیہ ولعنہ واعدلہ جھنم وساء ت مصیرا ۔۔۔ثم قال ان الذکر فیھتزالعرش لذلک۔
جوشخص کسی لڑکے کے ساتھ جنسی ملاپ کرے گا قیامت کے دن ناپاک اور مجنب عرصئہ محشر میں پیش آئے گا یہاں تک کہ عالمِ دنیا کے تمام پانی اسے پاک نہیں کرسکیں گے اور خدا اس پر غضبناک ہوگا اور اسے اپنی رحمت سے دور کرے گا اور اس پر لعنت کرے گا اور جہنم اس کے لئے تیار رکھی گئی ہے اور جہنم کس قدر بری جگہ ہے، اس کے بعد فرمایا:جب مذکر مذکر سے جنسی ملاپ کرے تو عرش خداہلنے لگتا ہے ۔ (2)
ایک اور حدیث میں امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا:
جو لوگ یہ کام کرتے کرواتے ہیں وہ سدوم(قوم لوط) کے باقی ماندہ لوگ ہیں ۔
سوال ہوا: وہی شہر سدوم جو زیر وزبر ہوا ۔
فرمایا:ہاں، وہ چار شہر تھے سدوم، صریم، لانا اور غمیرا (عمورا) ۔ (3)
ایک اور روایت میں حضرت امیر المومنین (علیه السلام) سے منقول ہے کہ آپ(علیه السلام) نے فرمایا:
میں نے پیغمبر سے سنا ہے کہ آپ کہہ رہے تھے:
لعن اللّٰہ المتشبھین من الرجال بالنساء والمتشبھات من النساء بالرجال۔
خدا کی لعنت ہو ان مَردوں پر جو اپنے آپ کو عورتوں کے مشابہ کرتے ہیں (مَردوں سے جنسی ملاپ کرواتے ہیں) اور خدا کی لعنت ہو ان عورتوں پر کہ جو اپنے آپ کو مَردوں کی شبیہ بناتی ہیں ۔ (4)

 


1۔تفسیر بریان، ج۲، ص۲۳۱۔
2۔وسائل الشیعہ، ج۱۴،ص ۲۴۹۔
3۔وسائل الشیعہ، ج۱۴،ص ۲۵۳۔
4-وسائل الشیعہ، ج۱۴،ص ۲۵۵۔

 

ہم جنس پرستی کی حرمت کا فلسفہظالموں کی زندگی کا اختتام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma