۱۔ مقام ِ پروردگار سے کیا مراد ہے ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 10
۲۔ ”استفتحوا“کامفہوممنحرف جابروں کا طرز عمل اور ان کا انجام

۱۔ مقام ِ پر وردگار سے کیا مراد ہے ؟ مندرجہ بالا آیات میں ہم نے پڑھا ہے کہ ظالموں پر کامیابی اور ان کی نابودی کے بعد زمین پر حکومت ان افراد کاحصہ ہے کہ جو ”مقام ِ الہٰی “ سے ڈریں ۔ یہاں لفظ ” مقام “ سے کیا مراد ہے ۔ اس سلسلے میں مختلف احتمالات پیش کئے گئے ہیں ۔ ہوسکتا ہے کہ یہ تمام احتمالات صحیح ہوں آیت سے سب مراد ہوں :
الف: اس سے مراد محاسبہ کرتے وقت پر وردگار کی حیثیت ہے ۔ جیسا کہ قرآن کی بعض دوسری آیات میں بھی آیا ہے ۔مثلاً
و امامن خاف مقام ربہ ونھی النفس عن الھوٰی
مگر جو شخص اپنے پر وردگار کے سامنے کھڑے ہونے ڈرتارہا اور جی کو نا جائز خواہشوں سے روکتا رہا ۔ ( نازعات ۔ ۴۰) ۔
اور ولمن خاف مقام ربہ جنتان
اور جو شخص اپنے پر وردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتارہا اس کے لئے دوباغ ہیں (رحمن ۔ ۴۶) ۔
ب:”مقام “ ”قیام “ کے معنی میں ہے اور ”قیام “ نظارت و نگرانی “ کے معنی میں ہے یعنی جواللہ کی طرف سے اپنے اعمال کی شدید نظارت سے ڈرتا ہے اور احساسِ مسئولیت کرتا ہے ۔
ج:”مقام “ اجرائے عدالت اور احقاق ، حق کے لئے قیام کرنے کے معنی میں ہے یعنی جو پر وردگار کی اس حیثیت سے ڈرتے ہیں ۔
بہرحال جیس اکہ ہم نے کہا ہے کہ کوئی مانع نہیں کہ آیت کے مفہوم میں یہ سب معانی جمع ہوں ۔ یعنی وہ لوگ کہ جو خدا کو اپنے اوپر ناظر و نگران سمجھتے ہیں اور اس کے حساب اور اجزائے عدالت سے ڈرتے ہیں اور ان کا یہ خوف اصلاحی ہے کہ جو انہیں ہر کام میں احساس ذمہ داری کی دعوت دیتا ہے اور انہیں ہر قسم کی نا انصافی ، ظلم اور گناہ سے روکتا ہے ، کامیابی اور روئے زمین پر حکومت آخر کار انہی کا حصہ ہے ۔

۲۔ ”استفتحوا“کامفہوممنحرف جابروں کا طرز عمل اور ان کا انجام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma