۲۔ ان کے اعمال کیوں کھوکھلے ہیں؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 10
۳۔ مسئلہ احباطان کے اعمال کو گرد و غبار کی مانند خاکستر سے تشبیہ کیوں دی گئی ہے

۲۔ ان کے اعمال کیوں کھوکھلے ہیں :یہ امر قابل غور ہے کہ بے ایمان افراد کے اعمال بے وقعت کیوں ہیں وہ اپنے اعمال سے کچھ حاصل کیوں نہیں کرپاتے ۔
اس کا جواب یہ ہے کہ اگر توحیدی نگاہ سے دیکھاجائے اور اس کے معیاروں کے مطابق تحقیق کی جائے تو یہ امر بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ وہ چیز کہ جو عمل سے شکل پذیر ہوتی ہے وہ نیت ، ہدف اور طرز عمل ہے ۔ اگر پر وگرام ، ہدف اور مقصد صحیح ہوتو عمل بھی ایسا ہی ہوگا اور اگر کوئی اچھا عمل غلط مقصد اور بے وقعت ہدف کے لئے انجام دیا جائے تو وہ لا یعنی اور بے مفہوم ہوکر رہ جائے گا اور ا س کی حیثیت تیز آندھی کلے سامنے خاکستر کی سی ہو گی۔
غلط نہ ہو گا کہ اگر اس بحث کو ہم ایک زندہ مثال کے ذریعے واضح کریں ۔
اس وقت حقوق ِ انسانی کے نام پر مغربی دنیا میں اور بڑی طاقتوں کی طرف سے بعض کام کئے جاتے ہیں ۔انبیاء بھی حقوق ِ انسانی کے تحفظ کاپر گرام لے کر آئے تے لیکن دونوں کے ماحصل اور ثمرہ میں زمین اور آسمان کا فرق ہے ۔
جہاں خوار طاقتیں جب حقوق ِ انسانی کا دم بھر تی ہیں تو یقینا ان کا مقصد انسانی اور اخلاقی نہیں ہوتا ۔ ان کا مقصد اپنے جرائم اور استعماری طو رطریقوں پر پردہ ڈالنا ہوتا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ اگر ان کے کچھ جاسو س کہیں قابوآجائیں تو وہ حقوق انسانی کے نام پر آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں لیکن جب انہی کے ہاتھوں لاکھوںدیت نامی خاک و خوں میں غلطیاں ہوں یا ہمارے اسلامی ممالک میں وہ اپنے جرائم اور قباحتوں میں مصروف ہوں تو حقوقِ انسانی کو فراموش کردیتے ہیں بلکہ انہوں نے تو حقوق ِ انسانی جھوٹے اور ظالم حکمرانوں سے تعاون کی نذر کررکھے ہیں ۔
لیکن ایک سچے پیغمبر یا علی (علیه السلام) جیسے وصی ٴ پیغمبر کے نزدیک حقوق انسانی انسانوں کی حقیقی آزادی کا نام ہے ۔ وہ انسانوں کی غالمی کے طوق اور زنجیر توڑنے کی جد جہد کرتے ہیں ۔ جب وہ کسی مظلوم انسان کو دیکھتے ہیں تو تڑپ اٹھتے ہیں اور اس کی نجات کے لئے کوشش کرتے ہیں ۔
گویا جہاں خوار طاقتوں کا عمل خاکسترکی ماندد ہے جسے تیز آندھی کا سامنا ہے اور انبیاء و اوصیاء کا عمل با بر کت زمین کی طرح ہے جس سے طرح طرح کی پاکیزہ نباتات پید اہوتی ہیں اور پھل پھول اُگتے ہیں ۔
یہیں سے مفسرین کی ایک بحث واضح ہو جاتی ہے اور وہ یہ ہے کہ زیر نظر آیت میں اعمال سے کون سے اعمال مراد ہیں ۔ کہنا چاہئیے کہ ان کے سارے اعمال ہیں حتی کہ ان کے وہ اعمال بھی جو ظاہراً اچھے لیکن باطناً شرک و بت پرستی کے رنگ میں رنگے ہوئے تھے ۔

۳۔ مسئلہ احباطان کے اعمال کو گرد و غبار کی مانند خاکستر سے تشبیہ کیوں دی گئی ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma