۳۔ مہلت کا تقاضا کیوں قبول نہیں کیا جاتا ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 10
سوره ابراهیم / آیه 46- 52 ۲۔ ” یوم یاتیھم العذاب “ سے کون سا دن مراد ہے ؟

۳۔ مہلت کا تقاضا کیوں قبول نہیں کیا جاتا ؟ قرآن مجید کی مختلف آیات میں ہے کہ برے عمل کرنے والے اور ظالم مختلف مواقع پر تقاضا کریں گے کہ انہیں اپنے گزشتہ کی تلافی کے لئے پھر سے دنیاوی زندگی مل جائے ۔ ان میں سے بعض آیات روز قیامت سے مربوط ہیں مثلاً سورہ انعام کی آیہ ۲۸ - جس کی طرف ہم نے سطور بالا میں اشارہ کیا ہے ۔ بعض دیگر آیات وقت موت آ پہنچنے سے مربوط ہیں مثلا ً سورہ مومنون کی آیہ ۹۹۔ اس میں فرمایا گیاہے :
حتی اذا جاء احدھم الموت قال رب ارجعون لعلی اعمل صالحاً فیما ترکت
یہی حالت رہتی ہے یہاں تک کہ جب کہ کسی کی موت کا وقت آ پہنچتا ہے تو وہ عرض کرتا ہے : خدا وندا! مجھے پلٹا دے ۔ شاید میں اپنے کئے کی تلافی کر سکوں اور عمل صالح انجام دوں ۔
کچھ آیات تباہ کن عذاب کے موقع سے مربوط ہیں ۔ مثلا ً زیر بحث آیات میں ہے کہ نزول عذاب کے وقت ظالم مہلت کا تقاضا کریں گے ۔
یہ امر توجہ طلب ہے کہ ان تمام مواقع پر جواب نفی میں ہے ۔ اس کی دلیل واضح ہے کیونکہ ان میں سے کوئی تقاضا بھی حقیقی نہیں ہے یہ سب اس اضطراری حالت اور انتہائی پریشانی کا رد عمل ہےں جو ان بت ترین افراد کو لاحق ہوگی ۔ ان کے یہ تقاضے کسی داخلی انقلاب اور زندگی میں تغیر کے لئے عزم حقیقی کی دلیل نہیں ہیں ۔
یہ تو بالکل ان مشرکین کی سی حالت ہے جو دریاوٴں کے ہولناک گردابوں میں پھنس جائیں تو بڑے خلوص سے خدا کو پکارتے ہیں لیکن طوفان رکتے ہی اور ساحل نجات تک پہنچتے ہی سب کچھ بھول جاتے ہیں ۔
اسی لئے قرآن مذکورہ آیات میں صراحت سے کہتا ہے :
ولو ردو العادوا لما نھو عنہ
اگر یہ معمول کی زندگی کی طرف لوٹ جائیں تو پھر وہی طرز عمل جاری رکھیں گے ان کی روش میں تبدیلی پیدا نہ ہوگی ۔
یعنی ۔ وہی ہے چال بے ڈھنگی جو پہلے تھی وسواب بھی ہے ۔

سوره ابراهیم / آیه 46- 52 ۲۔ ” یوم یاتیھم العذاب “ سے کون سا دن مراد ہے ؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma