۳۔ رہبری، اسلام کی نظر میں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 12
۴۔ دل کے اندھے۲۔ بنی آدم کا شرف

۳۔ رہبری، اسلام کی نظر میں:


امام باقر علیہ السلام سے ایک مشہور حدیث منقول ہے ۔ اس میں ہے کہ ایک مرتبہ آپ(علیه السلام) اسلام کے بنیادی ارکان کے بارے میں گفتگو فرمارہے تھے ۔ اس وقت آپ نے پانچواں رکن ولایت (رہبری) کو قرار دیا اور اس کا تعارف اہم ترین رکن کی حیثیت سے کروایا، جبکہ اس حدیث کے مطابق نماز کہ جو خالق و مخلوق کے مابین تعلق کا مظہر ہے، روزہ کہ جو شہوات سے مقابلے کا راز ہے، زکوٰة کہ جو انسان کے تعلق کا اظہار ہے اور حج کہ جو اسلام کے اجتماعی پہلووٴں کا ترجمان ہے دیگر چار بنیادی رکن ہیں ۔
بعد میں امام(علیه السلام) نے مزید فرمایا:کسی چیز کو ولایت کی سی اہمیت حاصل نہیں ہے (کیونکہ دیگر ارکان کا اجراء اسی کے سائے میں ہوگا)۔(۲)

یہی وجہ ہے کہ رسولِ اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی ایک مشہور حدیث میں منقول ہے کہ آپ نے فرمایا:
من مات بغیر امام مات میتة الجاہلیة
جو شخص اس دنیا سے امام و رہبر کے بغیر چلا جائے گا وہ جاہلیت کی موت مرے گا ۔(۱)
تاریخ میں ایسے بہت سے مواقع دکھائی دیتے ہیں کہ کبھی ایک ملت، ایک عظیم اور لائق قیادت و رہبری کی بدولت دنیا کی قوموں میں پہلی صف میں آکھڑی ہوئی اور کبھی وہی ملت اسی افرادی قوت اور انہی وسائل کے باوجود کمزور اور نالائق قائدو رہبر کی بدولت ایسی گرِی کہ شاید کوئی باور نہ کرے کہ یہ وہی ملت ہے ۔
کیا زمانہ جاہلیت کے عرب نہ تھے کہ جو جہالت ، بدبختی، فتنہ و فساد، ذلت و نکبت اور انتشار و انحطاط میں غوطہ ور تھے کیونکہ ان کا کوئی قابل قائد نہ تھا لیکن جب الٰہی رہبر یعنی حضرت محمّد تھے ظہور فرمایا تو اس قوم نے وہ ترقی و کمال اور عظمت حاصل کی کہ پوری دنیا کو ورظہ حیرت میں ڈال دیا ۔
جی ہاں ۔ یہ ہے رہبر کی تاثیر، اُس زمانے میں، اِس زمانے میں اور ہر زمانے میں ۔
البتہ خدا تعالیٰ نے ہر زمانے کے انسانوں کی نجات و ہدایت کے لیے رہبر مقرر کیے ہیں کیونکہ اس کی حکمت کا تقاضا ہے کہ فرمانِ سعادت ضامن کے بغیر جاری نہ ہو ۔
لیکن یہ بات بہت اہم ہے کہ لوگ اپنے رہبر کو پہچانیں اور گمراہ و فاسد اور مفسد رہبروں کے دام فریب میں گرفتار نہ ہوں کیونکہ پھر ان کے چنگل سے نجات مشکل ہے ۔
شیعوں کا اعتقاد ہے کہ ہر زمانے میں ایک معصوم امام ہوتا ہے ۔ اس اعتقاد کا بھی یہی فلسفہ ہے ۔ جیسا کہ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
اللّٰہم بلیٰ لا تخلوا الارض من قائم للّٰہ بحجة، اما ظاہراً مشہوراً و اما خائفاً مغموراً، لئلا تبطل حجج اللّٰہ و بیناتہ
جی ہاں! بخدا زمین کبھی ایسے رہبر سے خالی نہیں ہوتی کہ جو حجتِ الٰہی کے ساتھ قیام کرے چاہے وہ ظاہر و آشکار ہو یا (درکار پیروکار نہ ہونے کی وجہ سے)مخفی و تنہاں ہو ۔ ایسے رہبر کا وجود اس لیے ضروری ہے کہ خدا کی نشانیاں اور اس کے فرمان کے دلائل ختم نہ ہونے پائیں ۔(۲)
مفہوم امامت اور جہاں انسانیت کے لیے اس کی ناگزیر ضرورت کے بارے میں ہم پہلی جلد میں سورہٴ بقرہ کی آیہ ۱۲۴ کے ذیل میں بھی بحث کرچکے ہیں ۔

 

۱۔ مجمع البیان، زیر بحث آیات کے ذیل میں.
۲۔ حدیث کی عبارت یوں ہے:
قال الباقر (ع): بنی الاسلام علیٰ خمس علی الصلوٰة والزکوٰة والصوم والحج والولایة ولم یناد بشیءٍ کما نودی بالولایة (اصول کافی ج۲ ص ۱۵)
۴۔ دل کے اندھے۲۔ بنی آدم کا شرف
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma