۳۔جہنم کے دروازے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 11
۴۔سیاہ کیچڑ اور خدا کی روح۱۔تکبرعظیم بدبختیوں کا سر چشمہ

۳۔جہنم کے دروازے :
مندرجہ بالا آیات میں ہم نے پڑھا ہے کہ جہنم کے سات دروازے ہیں ( بعیدنہیں کہ سات کا عدد یہاں عدد کثیر ہو یعنی جہنم کے بہت سے در وازے ہیں جیسا کہ سورہ ٴ لقمان کی آیہ ۲۷ میں بھی سات کا عدد اسی معنی میں آیا ہے ) ۔
لیکن واضح ہے کہ دروازوں کی یہ تعداد (جنت کے در وازوں کے طرح (نہ داخل ہونے والوں کی کثرت کی وجہ سے کہ وہ ایک چھوٹے سے در وازے سے نہیں گذرسکتے اور نہ ہی یہ تکلیف کے پہلو سے ہے بلکہ در حقیقت یہ ان مختلف عوامل کی طرف اشارہ ہے جو انسان کو جہنم کی طرف کھینچ لے جاتے ہیں گناہوں کی ہر قسم جہنم کا ایک دروازہ ہے ۔
نہج البلاغہ کے خطبہ جہاد میں ہے :
ان الجھاد باب من الجنة اللہ فتحہ اللہ لخاصة اولیائہ
جہاد جنت کے دروازوں میں سے ایک در وازہ ہے جسے خدا نے اپنے خاص بندوں کے لئے کھولا ہے ۔( نہج البلاغہ، خطبہ ۲۷۔)
ایک مشہور حدیث ہے ۔
ان السیوف مقالید الجنة ۔
تلواریں جنت کی چابیاں ہیں ۔
ان تعبیرات سے اچھی طرح واضح ہو جاتا ہے کہ جنت اور دوزخ کے متعدد دروازوں سے کیا مراد ہے ۔
یہ قابل توجہ ہے کہ امام باقر علیہ السلام سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ جنت کے آٹھ در وازے ہیں ۔
خصال شیخ صدوق ابواب الثمانیة۔
جبکہ مندرجہ بالاآیات کہتی ہیں کہ جہنم کے سات دروازے ہیں ، یہ فر ق اس طرف اشارہ ہے کہ اگر چہ بد بختی اور عذاب میں داخل ہو نے کے بہت سے دروازے ہیں لیکن اس کے باوجود سعادت و خوش بختی تک پہنچنے کے در وازے اس سے زیادہ ہیں ( سورہ رعد کی آیہ ۲۳ کے ذیل میں بھی ہم اس سلسلے میں گفتگو کر چکے ہیں ) ۔

۴۔سیاہ کیچڑ اور خدا کی روح۱۔تکبرعظیم بدبختیوں کا سر چشمہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma