۱۔ مومنون کے دلوں میں علی (علیه السلام) کی محبت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 13
۲۔ ”یسرناہ بلسانک “ کی تفسیرایمان محبوبیت کا سرچشمہ ہے

۱۔ مومنون کے دلوں میں علی (علیه السلام) کی محبت : شیعہ کتب کے علاوہ اہل سنّت کی حدیث و تفسیرکی بہت کتابوں میں متعدد روایات کوجو آیہ : ” ان الذین اٰمنواو عملواالصلحات سیجعل لھم الرحمن ودا “ کی شان نزول میں پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل ہوئی ہے ،ان سے اس بات کی نشان دہی ہوئی ہے کہ یہ آیت آغاز میںعلی علیہ السلام کے بارے میں ہی نازل ہوئی ہے ا ن میں سے علامہ زمخشرہ نے کشاف میں ‘سبط بن الجوزی شافعی اورقرطبی نے اپنی مشہور تفسیر میں ، محب الدین طبرسی نے ذخائر العقبیٰ میں نیشاپوری نے اپنی تفسیر میں،ابن صباغ مالکی نے فصول المہمہ میں سیوطی نے درالمنثور میں ،ھاشمی نے صواعق المحرقہ میں اور آلوسی نے روح المعانی میںیہی شان نزول نقل کی ہے ۔ان میں سے کچھ اس طرح ہیں :۔
۱۔” ثعلبی تفسیر میں “ ” براء بن عازب “ سے اس طرح نقل کرتاہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا :
قل اللھم اجعل لی عند ک عھد ا ، واجعل لی فی قلوب المومنین مودة ،فانزل اللہ تعالی : ان لذین اٰمنووعملواالصالحات سیجعل لھم الرحمن ودا ۔
کہو خدادندا ! میرے لیے اپنے ہاںعہد قرار دے اور مومنین کے دلوں میں میری محبت ڈال دے تو اس وقت آیہ ان الذین امنوا  نازل
ہوئی (۲) ۔
عین یہی عبارت یاتھوڑے سے اختلاف کے ساتھ بہت سی دوسری کتابوں میں آئی ہے ۔
۲۔ بہت سی اسلامی کتابوں میںیہی معنی ابن عباس سے نقل ہو اہے و ہ کہتے ہیں :
نزلت فی علی بن ابی طالب ” قال الذن آمنواوعملواالصالحات سیجعل لھم الرحمن ودا “ قال محبة فی قلوب المومنین ،
یعنی آیہ ا ن الذین آمنو  علی ابن ابی طالب کے بارے،میں بازل ہوئی اوراس کا معنی یہ ہے کہ خدا آپ کی محبت مومنین کے دلوں میں ڈال دے گا (۳) ۔
۳۔ کتا ب ” صواعق “ میں محمد بن حنفیہ سے اس آیت کی تفسیر میں اس طرح نقل ہوا ہے :
لایبقی موئمن الاو فی قلبہ ود لعلی ولاھل بیتہ
کوئی مومن ایسا نہ ملے گا کہ جس کے دل میںعلی اور ان کے اہل بیت کی محبت نہ ہو (۴) ۔
۴۔شاید اسی بناپرصحیح اور معتبرراویت میں خود امیرالمو منین علی علیہ السلام سے اس طرح نقل ہواہے :
لوضربت خیشوم المئومن بسیفی ھذا علی ان یبغضی ماابغضی ولو صیت الذین بجماتھا علی المنافق علی ان بحبنی مااحبنی وذالک انہ قضٰی فانقضی علی السان النبی الامی انہ قال لایبغضک موئمن ولایجبک منافق :
اگر میں اپنی تلوار مومن کی نا ک پر ماروں کہ وہ مجھ سے دشمنی رکھے تو وہ ہرگز میرادشمن نہیں ہوگااور اگر میں ساری دنیا(اوراس کی نعمتیں ) منافق اکودے ڈالو ں کہ وہ مجھے دوست رکھے تو بھی وہ مجھے دوست نہیں رکھے گا ۔یہ اس بناء پر ہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک قطعی حکم کے ساتھ مجھ سے فرمایا ہے :
اے علی (علیه السلام) ! کوئی مومن تجھ سے دشمنی نہیں رکھے گا اور کوئی منافق تجھ سے محبت نہ کرے گا (۵) ۔
۵۔ ایک حدیث میں امام صادق علیہ اسلام سے منقول ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی نماز کے آخر میں ایسی بلند آواز کے ساتھ کہ جسے لوگ سنتے تھے ، امیر المو منین علی علیہ السلام کے حق میں اس طرح دعافرماتے تھے ۔
اللھم ھب لعلی اللمودة فی صدورالمو منین ، والھیة والعظمة فی صدورالمنافقین فانذل اللہ ان الذین اٰمنوا
” خداوند ! علی کی محبت مومنین کے دلوں میں ڈال دے اور اسی طرح ا س کی عظمت و ہیبت منافقین کے دلوں میں بٹھادے ۔تو اس وقت یہ آیت اور اس کے بعد والی آیت ناز ل ہوئی (۶) ۔
بہر حال جیساکہ ہم نے مذکورہ بالاآیت کی تفسیر میں بیان کیاہے ، علی علیہ اسلام کے بارے میں اس آیت کانزول ایک کامل اور اکمل نمونے کے عنوان سے ہے اور یہ تمام مومنین کے لیے ، سلسلہ ء مراتب کے ساتھ ، مفہوم کے اعتبار سے عام ہونے میں مانع نہیں ہوگا ۔


۱۔یہ حدیث بہت سے مشہور منابع حدیث اور اس طرح بہت سی کتب تفسیر میں آئی ہے لیکن ہم نےاس متن کا انتخا ب کیا ہے کہ جو تفسیر فی ظلال کیل پانچویں جلد میں ” احمد “ ” اور مسلم “ اور ” بخاری سے نقل ہوا ہے ۔
۲۔ احقاق الحق ، جلد ۳ ، ص ۸۳ تا ۸۶ بحوالہ تفسیر ثعلبی ۔
۳۔روح المعانی، جلد ۱۶ ، ص ۱۳۰ اور مجمع بیان ، جلد ۶ ، ص ۵۳۳ ، اور نہج الباغہ کلمات قصار ۴۵ ۔
۴۔ روح المعنی ،جلد ۱۶، ۱۳۰ ،اور مجمع بیان جلد ۶ ، ص ۵۳۳ ، اور نہج بلاغہ کلمات قصار ۴۵ ۔
۵۔ روح المعنی ،جلد ۱۶، ۱۳۰ ،اور مجمع بیان جلد ۶ ، ص ۵۳۳ ، اور نہج بلاغہ کلمات قصار ۴۵ ۔
۶۔ نوراثقلین ، جلد ۳ ، ص ۴۶۳۔

۲۔ ”یسرناہ بلسانک “ کی تفسیرایمان محبوبیت کا سرچشمہ ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma