۱۔ نمازِ تہجد ایک عظیم روحانی عبادت ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 12
۲۔ ”مقامِ محمود“ کیاہے؟ باطل کا انجام نابودی ہے

۱۔ نمازِ تہجد ایک عظیم روحانی عبادت ہے


دن بھر کا شور مختلف حوالوںسے انسان کی توجہ اپنی طرف کھینچتا ہے اور انسانی افکار کو طرح طرح کی وادیوں میں لئے لئے پھر تا ہے ،ایسے میں دل جمعی اور حضورِ قلب بہت مشکل ہوتا ہے ،لیکن رات کی تاریکی میں وقتِ سحر جب مادی زندگی کا ہنگامہ نہیں ہوتا اور کچھ دیر سوجانے کے بعد جب انسانی جسم وروح کو سکون ملتا ہے ،اس وقت انسان نشاط اور توجہ کی ایک خاص بے مثل کیفیت میں ہوتا ہے، ریا کے پاک، خود نمائی سے دور اور حضورِ قلب کے اس ماحول میں انسان میں آمادگی کی ایک ایسی کیفیت پیدا ہوتی ہے جو بہت زیادہ روح پرور اور کمال آفریں ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ دوستانِ خدا اور محبانِ خدا ہمیشہ رات کے پچھلے پہر عبادے کے ذریعے روح کی پاکیزگی ، دل کی زندگی، ارادے کی تقویت اور خلوص کی تکمیل کے لئے قوت حاصل کرتے ہیں ۔
ابتدائے اسلام میں پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلّم نے اسی روحانی طریقہ سے استفادہ کرتے ہوئے مسلمانوں کی تربیت اور ان کی شخصیت کو اتنا بلند کردیا کہ وہ پہلے والے انسان معلوم ہی نہ ہوتے تھے گویا آپ نے ان کے اندر سے نئے انسان پیدا کردئے، وہ انسان جن کا ارادہ پختہ تھا، جو بہادر، باایمان، پاک باز اور باخلوص تھے اور شاید مقامِ” محمود“کہ جس کا ذکر زیرِبحث آیت میں نمازِ شب کے نتیجے کے طور پر ہے اسی حقیقت کی طرف اشارہ ہو ۔
نمازِ تہجد کی فضیلت میں مروری روایات بھی اسی حقیقت کو واضح کرتی ہیں ، ہم ذیل میں چند مثالیں ذکر کرتے ہیں:


۱۔پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلّم فرماتے ہیں:
خیرکم من اطاب الکلام واطعم الطعام وصلی باللیل والناس نیام“۔
َََٖتم میں سے بہترین وہ شخص ہے جو بات بڑے ادب سے اور پاکیزگی سے کرے، بھوکوں کو کھانا کھلائے اور رات جب لوگ سورہے ہوں وہ اٹھ کر نماز بڑے ۔(7)
۲۔ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے :
قیام اللیل مصحة للبدن ومرضات للرب عزوجل وتعرض للرحمة وتمسک باخلاق النبیین۔
رات کو اٹھ کر تہجد پڑھنا صحتِ بدن اور خوشنودی خدا اور اس کی رحمت کا وسیلہ ہے اس عبادت سے انسان نبیوں کے اخلاق سے وابستہ ہوجاتا ہے ۔( 8)

۳۔ امام صادق علیہ السلام نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا:
لاتدع قیام اللیل فان المغبون من حرم قیام اللیل۔
نمازِ شب کے لئے اٹھنا ترک نہ کرو ۔وہ شخص خسارے میں ہے جو قیامِ شب سے محروم ہے ۔(8)
۴۔ رسول اللہ ﷺفر ماتے ہیں:
من صلی باللیل حسن وجھہ بالنھار۔
جو شخص نمازِ شب پڑھتا ہے دن کے وقت اس کی صورت (وسیرت)اچھی ہوگی۔(8)
۵۔ ایک شخص حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی خدمت میں آیا ۔
اس نے عرض کی : میں نمازِ شب سے محروم ہوگیا ہوں ۔
آپ (علیه السلام) نے فرمایا:
انت رجل قد قید تک ذنوبک۔
تجھے تیرے گناہوں نے گرفتار کرلیا ہے ۔(9)
۶۔ امام صادق علیہ السلام سے ایک حدیث ان الفاظ میں منقول ہے:
ان الرجل لیکذب الکذبة ویحرم بھا صلٰوة اللیل فاذا حرم بھا صلٰوة اللیل حرم بھا الرزق۔
انسان کبھی ایسا جھوٹ بولتاہے کہ اس کی وجہ سے نمازِ تہجدسے محروم ہوجاتا ہے اور جب نمازِ شب سے محروم ہوتا ہے تو روزی (اور مادی وروحانی نعمتوں)سے بھی محروم ہوجاتا ہے ۔(9)

۷۔ ہم جانتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام کبھی نمازِ شب ترک نہیں کرتے تھے لیکن اس نماز کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اس کے باوجود پیغمبر اکرم صلی اللهعلیہ وآلہ وسلّم نے اپنی وصیتوں میں ان سے فرمایا:
اوصیک فی نفسی بخصال فاحفظھا
ثم قال: اللھم اعنہ۔۔۔ وعلیک بالصلٰوة اللیل ، وعلیک بالصلٰوة اللیل، وعلیک باصلٰوةاللیل۔
مَیں تمہیں چند امور کی وصیت کرتا ہوں ان کی حفاظت کرنا------یہاں تک کہ فرمایا:تیرے لئے نمازِ شب ضروری ہے، تیرے لئے نمازِ شب ضروری ہے، تیرے لئے نمازِ شب ضروری ہے ۔( 10 )
۸۔ پیغمبر اسلام صلی اللهعلیہ وآلہ وسلّم نے جبرئیل سے فرمایا: کہ مجھے کویہ نصیحت کرو تو انہوں نے کہا-:
یا محمد عش ما شئت فانک میت، واحبب ما شئت فانک مفارقة، واعمل ماشئت فانک ملاقیہ ، واعلم ان شرف المومن صلٰوتہ باللیل وعزہ کفہ عن اعراض الناس۔
یامحمد! جتنا چاہو جی لو آخر مرنا ہے، جس سے چاہو محبت کرلو آخر اس سے بچھڑنا ہے، جو کام چاہے کرلو آخر اپنے عمل کو دیکھنا ہے اور یہ بھی جان لو کہ مومن کا شرف اس کی نمازِ شب میں ہے اور اس کی دوسروں کو بے عزت کرنے سے بچنے میں ہے ۔(11)
جبرئیل (علیه السلام) کی ملکوتی نصیحتیں کہ جو بہت سوچی سمجھی اور جچی تُلی ہیں، نشاندہی کرتی ہیں کہ نمازِ تہجد انسان کی تربیت، روحانیت اور ایمان افروزی میں اس قدر پُر تاثیر ہے کہ اس کے شرف اور اس کی آبرو کا سرمایہ بن جاتی ہے جیسا کہ لوگوں کی آبرو سے مزاحم نہ ہونا اس کی عزت کا سبب بنتا ہے ۔


امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:


ثلاثہ ھن فخرالمومن وزینة فی الدنیا والآخرة، الصلٰوة فی اٰخراللیل ویاٴسہ مما فی اٴیدی الناس وولایة الامام من آل محمد ۔
تین چیزیں مومن کے لئے باعثِ افتخار ہیں اور دنیا وآخرت کی زینت ہیں:
۱۔ آخر شب کی نماز۔
۲۔لوگوں کے پاس جو کچھ ہے اس سے بے اعتنائی کرنا اور۔
۳۔آلِ محمد میں سے امامِ برحق کی حکومت وولایت۔

۱۰۔ امام صادق علیہ السلام ہی سے منقول ہے، فرمایا:ایک با ایمان شخص جو کوئی بھی نیک کام انجام دیتاہے، اس کی جزا وثواب کا قرآن میں صراحت سے ذکر ہے، سوائے نمازِ تہجد کے، کیونکہ اس کی انتہائی زیادہ اہمیت کے پیشِ نظر اس کا ثواب صراحت سے بیان نہیں کیا گیا اور صرف اسی قدر فرمایا گیا ہے:
<تَتَجَافیٰ جُنُوبُھُمْ عَنْ الْمَضَاجِعِ یَدْعُونَ رَبَّھُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاھُمْ یُنفِقُونَ فَلَاتَعْلَمُ نَفْسٌ مَا اٴُخْفِیَ لَھُمْ مِنْ قُرَّةِ اٴَعْیُنٍ جَزَاءً بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ(سجدہ:۱۶،۱۷)
وہ رات کے وقت اپنے بستروں سے اٹھتے ہیں اور اپنے رب کو خوف وامید کی ملی جُلی کیفیت میں پکارتے ہیں اور جو رزق ہم نے انہیں عطا کیاہے اس میں سے خرچ کرتے ہیںلیکن کوئی شخص نہیں جانتا کہ خدا نے ان کے لئے کیسی کیسی جزا رکھی ہیں، ایسی جزا کے جو ان کی آنکھوں کو ٹھنڈا کردے گی۔(12)
البتہ۔ نمازِ شب کے بہت سے آداب ہیں، مناسب ہوگا اس کی اجمالی کیفیت ہم یہاں بیان کردیں تاکہ اس روحانی عمل کے سچے عاشق اس سے زہادہ فائدہ اٹھا سکیں ۔
انتہائی سادہ شکل میں نمازِ نمازِ تہجد کی گیارہ رکعتیں ہیں، ان کے مندرجہ ذیل تین حصے ہیں:
الف۔ دو دو رکعت کرکے آٹھ رکعتیں ۔ انہیں نافلہ شب کہتے ہیں ۔
ب۔ دو رکعت”نافلہ شفع
ج۔ایک رکعت جسے”نافلہ وتر“ کہتے ہیں ۔
انہیں بالکل نمازِ صبح کی طرح ادا کرنا ہے، البتہ ان میں اذان واقامت نہیں ہے، نیز نماز وتر کے قنوت کو جتنا طول دیا جاسکے بہتر ہے ۔(13)
 

 



۱۔ وسائل الشیعہ،ج۳،ص ۱۱۵۔
2۔ نور لاثقلین، ج۳،ص ۲۰۵
4،3۔تفسیر روح المعانی، ج۱۵،ص ۱۲۶
5۔”مدخل“ اور ”مخرج“ یہاں داخل ہونے اور نکل نے کے مصدری معنی میں ہے ۔
6۔”زھق“ ”زھوق“ کے مادہ سے ہلاکت ونابودی کے معنی میں ہے اور ”زھوق“ (بروزن”قبول“)مبالغے کا صیغہ ہے اس کا معنی ہے ایسی چیز جو پوری طرح محو اور نابود ہوجائے ۔
7۔ بحارالانوار،ج ۸۷،ص ۱۴۲ت۱۴۲۸
8،8،8۔ بحارالا نوار،ج۸۷،ص ۱۴۲تا ۱۴۸
9،9 بحارالا نوار،ج۸۷،ص ۱۴۲تا ۱۴۸
10۔وسائل الشیعہ، ج۵،ص۲۶۸
11۔وسائل الشیعہ، ج۵،ص۲۶۹
12۔بحارالانوار،ج۸۷،ص ۱۴۰
13۔کچھ فقہاء نے یہ احتیاط بیان کی ہے کہ شفع میں قنوت نہ پڑھا جائے یا پھر قصدِ رجاء سے پڑھا جائے ۔
۲۔ ”مقامِ محمود“ کیاہے؟ باطل کا انجام نابودی ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma