۴۔ ”مقسطین “کون ہیں ؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 11
سوره حجر / آیه 92 - 99 ۳۔ رہبر کی انکساری

۴۔ ”مقسطین “کون ہیں ؟ بلا شبہ خدائی احکام اور پروگرام سب لوگو ں کے مفاد میں ہوتے ہیں لیکن ظاہرا ً اور ابتدائی نظر میں عام طور ان میں سے بعض ہماری رغبت اور خواہش کے مطابق ہیں اور بعض بر خلاف ہیں یہ وہ مقام ہے جہاں سچے مومن تو ان سب کو کاملاً قبول کرلیتے ہیں یہاں تک کہ جو احکام ظاہراًان کے فائدے میں انہیں بھی قبول کرلیتے ہیں اور کہتے ہیں ۔
کل من عند ربا
سب کچھ خدا کی طرف سے ہے ۔
یہ احکام الہٰی میں کسی قسم کی تقسیم اور تبعیض کے قائل نہیں ہیں لیکن وہ لوگ کہ جن کے دل بیمار ہیں اور وہ یہ تک چاہتے ہیں کہ دین حکم خدا کو بھی اپنے مفادات کے لئے استعمال کریں وہ صرف وہی حصہ قبول کرتے ہیں جو ان کے فائدے میں اور باقی پس ِ پشت ڈال دیتے ہیں وہ آیات قرآن کو بلکہ بعض اوقات ایک ہی آیت کو تقسیم کردیتے ہیں اور ایک حصہ جو ان کی خواہشوں کے مطابق ہوتا ہے اسے قبول کرلیتے ہیں اور دوسرے حصے کو ایک طرف پھینک دیتے ہیں ۔
یہ بات باعث فخر نہیں کہ ہم بعض گذشتہ قوموں کی طرح یہ را گ لائیں :۔
نوٴمن ببعض و نکفر ببعض
ہم بعض پر ایمان رکھتے ہیں اور بعض پر نہیں ۔
کیونکہ تمام دنیا پرست یہی کچھ کرتے ہیں ۔ پیروان حق اور پیروان باطل میں یہی فرق ہے کہ پیروان ِ باطل میں یہی میں فرق ہے کہ پیروان ِ باطل احکام کے اسی حصے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں جو ان کی خواہشات ، ہواوہوس اور ظاہری مفادات سے ہم آہنگ ہو ۔ یہ مقام ہے جہاں کھرا اور کھوٹا اور مومن اور منافق پہچاناجاتا ہے ۔
جوکچھ ہم نے سطور بالا میں کہا ہے اس کے علاوہ بھی ”مقتسمین “ کی کچھ تفاسیر علماء نے ذکر کی ہے ہیں یہاں تک کہ قرطبی نے اپنی تفسیر میںاس لفظ کی سات تفسیربیان کی ہیں ان میں سے زیادہ تر غیر مناسب نظر آتی ہیں لیکن بعض جو غیر مناسب نہیں ہیں ان میں سے ایک ہم یہاں ذکر کرتے ہیں َمشرکین کے کچھ سردار ایام حج میں مکہ کی سڑکوں اور کوچوں کے کنارے کھڑے ہو جاتے تھے ان میں سے ہر ایک گذرنے والوں سے رسول اللہ اور قرآن کے بارے میں کوئی نہ کوئی بات کرتا تاکہ انھیں متنفر کردیں ۔
بعض کہتے : وہ دیوانہ ہے جو کچھ کہتا ہے غیر موزوں ہوتا ہے ۔
بعض کہتے :وہ جادو گر ہے اور اس کا قرآن بھی اس کے جادو کا ایک حصہ ہے ۔
بعض آپ کو شاعر کہتے : آیات آسمانی کے جاں نواز آہنگ اور لہجے کو کذب اور جھوٹی شاعری قرار دیتے۔
بعض آپ کو کاہن کا نام دیتے اور قرآن کی غیب کی خبروں کو ایک طرح کی کہانت قرار دیتے۔
انھیں ” مقتسمین “کہا جاتا ہے کیونکہ انھوں نے مکہ کی سڑکوں او گلیوں کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تقسیم کررکھا تھا ۔
کوئی مانع نہیں کہ یہ تفسیر او ر جو تفسیر ہم نے بیان کی ہے دونوں آیت کے مفہوم میں شامل ہوں ۔

سوره حجر / آیه 92 - 99 ۳۔ رہبر کی انکساری
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma