مختصر جواب:
مفصل جواب:
عیسائیوں کا سب سے پرانا فرقہ جن کو ""اَبیون"" کہتے ہیں، موحد شمار ہوتا ہے ۔ وہ حضرت عیسی (ع) کو صرف خدا کا رسول سمجھتے ہیں اور الوہیت کے مقام کوذات اقدس الہی سے منحصر کرتے ہیں ۔ بہت سے قرائن موجود ہیں کہ حقیقی عیسائیت ، توحید اور خدا کی حقیقی وحدانیت کی بنیاد پر قائم ہے ۔
ابتدائی صدیوں میں بہت سے ایسے خطوط لوگوں کے پاس موجود تھے جن میں حضرت عیسی کو دوسرے پیغمبروں کی طرح پیغمبر اور خدا کو واحد سمجھتے تھے ۔ ان خطوط میں دو عجیب و غریب نکتہ ، جو اب متروک ہوگئے ہیں ،اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں : اول : اکثر وبیشتر خطوط میں حضرت عیسی کو خدا کا رسول اور نبی کے عنوان سے پیش کیا ہے اور خدا،خالق یا رب نہیں بیان کیا ہے ۔ دوسرے عیسائیت کے آغاز میں ایسے خطوط پائے جاتے ہیں جن میں لوگوں اورانقلابیوں کی حمایت اور سرمایہ داری، قدرت اور حکومت کی مخالفت موجود تھی (١) ۔
گزشتہ چند صدیوںمیں یورپ میں توحیدی تحریکوں کو زندہ کیا گیا ہے ١٦٠٠عیسوی میں ایک افراطی پروٹستی مکتب پیدا ہوا جس نے عیسائیوں کے صحیح مکتب پر حملہ کیا ،اس مکتب کا نام سوسیانزم تھا ، کیونکہ اس کے موسس کا نام سوسیونوس تھا ۔ سوسینوس کے ماننے والے کتاب مقدس کو قبول کرتے تھے ،لیکن اس میں نقص کے بھی قائل تھے ،ان کو اس میں بہت زیادہ غلطیاں نظر آتی تھیں، یہ لوگ تاکید کرتے تھے کہ جو چیز بھی عقل ، یا معمولی منطق کے مخالف ہو ، یا اخلاقی لحاظ سے بے فائدہ ہو ، اس میں الہی الہام نہیں ہوسکتا ۔ وہ تثلیث کے عقاید کو جو کہ ان کے عقیدہ کے مطابق فلاسفہ یونان کے ناقص عقاید سے متاثر ہونے کی وجہ سے ان کے اعتقاد میں داخل ہوگیا تھا ، مردود سمجھتے تھے ، حضرت عیسی (ع) کی الوہیت کو قبول نہیں کرتے تھے ،لیکن ان کو بہترین انسان سمجھتے تھے (٢) ۔
تثلیث کے خلاف سب سے پہلا کلیسا ١٥٥٦ عیسوی میں لہستان میں تشکیل پایا ۔ خدا کو ایک ماننے والے عیسائیوں کی تعداد برطانیہ میں تقریبا ٥٠ہزار ، امریکہ میں ٧٠ہزار اور رومانی میں ٧٥ ہزار سے زیادہ ہے (٣) ۔
آدلوف فن ھارناک کا شمار خدا کو ایک ماننے والوں کے عالم مقام علماء میں ہوتا ہے ، ان کی کتاب ""عیسائیت کیا ہے"" ، ١٩٠١ ء میں منتشر ہوئی جو بہت زیادہ فروخت ہوئی ۔ اس کتاب کے کامیاب ہونے کی ایک دلیل یہ تھی کہ انہوں نے عیسائیت کو بہت سادہ کردیا تھا ، انہوں نے حضرت عیسی کے معجزات کا انکار کیا اور تاکید کی کہ عیسی (ع) نے یہ دعوی نہیں کیا تھا کہ عیسی ، خدا کا موعود ہے اور مقام الوہیت رکھتے ہیں ۔ بلکہ بعد میں پولس اور یونانی عقاید باعث بنے کہ سادہ عیسائیت ،پیچیدہ الوہیت میں تبدیل ہوجائے جو کہ بعد والے اعتقاد ناموں میں منعکس ہے (٤) ۔ (٥) ۔
ابتدائی صدیوں میں بہت سے ایسے خطوط لوگوں کے پاس موجود تھے جن میں حضرت عیسی کو دوسرے پیغمبروں کی طرح پیغمبر اور خدا کو واحد سمجھتے تھے ۔ ان خطوط میں دو عجیب و غریب نکتہ ، جو اب متروک ہوگئے ہیں ،اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں : اول : اکثر وبیشتر خطوط میں حضرت عیسی کو خدا کا رسول اور نبی کے عنوان سے پیش کیا ہے اور خدا،خالق یا رب نہیں بیان کیا ہے ۔ دوسرے عیسائیت کے آغاز میں ایسے خطوط پائے جاتے ہیں جن میں لوگوں اورانقلابیوں کی حمایت اور سرمایہ داری، قدرت اور حکومت کی مخالفت موجود تھی (١) ۔
گزشتہ چند صدیوںمیں یورپ میں توحیدی تحریکوں کو زندہ کیا گیا ہے ١٦٠٠عیسوی میں ایک افراطی پروٹستی مکتب پیدا ہوا جس نے عیسائیوں کے صحیح مکتب پر حملہ کیا ،اس مکتب کا نام سوسیانزم تھا ، کیونکہ اس کے موسس کا نام سوسیونوس تھا ۔ سوسینوس کے ماننے والے کتاب مقدس کو قبول کرتے تھے ،لیکن اس میں نقص کے بھی قائل تھے ،ان کو اس میں بہت زیادہ غلطیاں نظر آتی تھیں، یہ لوگ تاکید کرتے تھے کہ جو چیز بھی عقل ، یا معمولی منطق کے مخالف ہو ، یا اخلاقی لحاظ سے بے فائدہ ہو ، اس میں الہی الہام نہیں ہوسکتا ۔ وہ تثلیث کے عقاید کو جو کہ ان کے عقیدہ کے مطابق فلاسفہ یونان کے ناقص عقاید سے متاثر ہونے کی وجہ سے ان کے اعتقاد میں داخل ہوگیا تھا ، مردود سمجھتے تھے ، حضرت عیسی (ع) کی الوہیت کو قبول نہیں کرتے تھے ،لیکن ان کو بہترین انسان سمجھتے تھے (٢) ۔
تثلیث کے خلاف سب سے پہلا کلیسا ١٥٥٦ عیسوی میں لہستان میں تشکیل پایا ۔ خدا کو ایک ماننے والے عیسائیوں کی تعداد برطانیہ میں تقریبا ٥٠ہزار ، امریکہ میں ٧٠ہزار اور رومانی میں ٧٥ ہزار سے زیادہ ہے (٣) ۔
آدلوف فن ھارناک کا شمار خدا کو ایک ماننے والوں کے عالم مقام علماء میں ہوتا ہے ، ان کی کتاب ""عیسائیت کیا ہے"" ، ١٩٠١ ء میں منتشر ہوئی جو بہت زیادہ فروخت ہوئی ۔ اس کتاب کے کامیاب ہونے کی ایک دلیل یہ تھی کہ انہوں نے عیسائیت کو بہت سادہ کردیا تھا ، انہوں نے حضرت عیسی کے معجزات کا انکار کیا اور تاکید کی کہ عیسی (ع) نے یہ دعوی نہیں کیا تھا کہ عیسی ، خدا کا موعود ہے اور مقام الوہیت رکھتے ہیں ۔ بلکہ بعد میں پولس اور یونانی عقاید باعث بنے کہ سادہ عیسائیت ،پیچیدہ الوہیت میں تبدیل ہوجائے جو کہ بعد والے اعتقاد ناموں میں منعکس ہے (٤) ۔ (٥) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.