مختصر جواب:
مفصل جواب:
ایک روایت میں امام موسی کاظم سے نقل ہوا ہے:
""لا تاخذوا منتربتی شیئا لتبرکوا بہ، فان کل تربة لنا محرمة الا تربة جدی الحسین بن علی علیہ السلام فان اللہ عزوجل جعلھا شفاء لشیعتنا و اولیائنا"، میری تربت کی خاک کو تبرک کے طور پر مت اٹھانا کیونکہ میرے جد کی تربت کے علاوہ سب تربتوں کی مٹی (کو کھانا) حرام ہے، خدا وند عزوجل نے اس کو ہمارے شیعوں اور ہمارے دوستوں کے لئے شفا قرار دیا ہے (٣) ۔
امام سجاد کے حالات میں بیان کیا گیا ہے کہ آپ ایک کپڑے میں امام حسین کی قبر کی مٹی رکھتے تھے ۔
""فکان اذا حضرتہ الصلاة صبہ علی سجادتہ وسجد علیہ"" جب نماز کا وقت آتاتھا تو آپ اس مٹی کو اپنے مصلے پر رکھتے تھے اور اس پر سجدہ کرتے تھے (٤) ۔
تمام روایتیں جو امام حسین کی تربت کے متعلق وارد ہوئی ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ اس پاک تربت کا استعمال بچے کی ولادت کے پہلے دن سے شروع ہوتا ہے اس سے نوزاد بچے کا تالو کھولتے ہیں اور انسان کے مرنے کے بعد اس تربت کو اس کی قبر میں رکھتے ہیں(٥) ۔اسی طرح کربلا کی مٹی سے سجدہ گاہ اور تسبیح بناکر اس کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں اور اس کو تھوڑی سی کھا کر(دال کے دانے کے برابر پانی میں گھول کر پیتے ہیں)اس سے شفا کا قصد کرتے ہیں اور آئمہ اطہار نے اس سے عید فطر کے دن افطار کرنے کی وصیت و ترغیب دلائی ہے (٦) ۔
""لا تاخذوا منتربتی شیئا لتبرکوا بہ، فان کل تربة لنا محرمة الا تربة جدی الحسین بن علی علیہ السلام فان اللہ عزوجل جعلھا شفاء لشیعتنا و اولیائنا"، میری تربت کی خاک کو تبرک کے طور پر مت اٹھانا کیونکہ میرے جد کی تربت کے علاوہ سب تربتوں کی مٹی (کو کھانا) حرام ہے، خدا وند عزوجل نے اس کو ہمارے شیعوں اور ہمارے دوستوں کے لئے شفا قرار دیا ہے (٣) ۔
امام سجاد کے حالات میں بیان کیا گیا ہے کہ آپ ایک کپڑے میں امام حسین کی قبر کی مٹی رکھتے تھے ۔
""فکان اذا حضرتہ الصلاة صبہ علی سجادتہ وسجد علیہ"" جب نماز کا وقت آتاتھا تو آپ اس مٹی کو اپنے مصلے پر رکھتے تھے اور اس پر سجدہ کرتے تھے (٤) ۔
تمام روایتیں جو امام حسین کی تربت کے متعلق وارد ہوئی ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ اس پاک تربت کا استعمال بچے کی ولادت کے پہلے دن سے شروع ہوتا ہے اس سے نوزاد بچے کا تالو کھولتے ہیں اور انسان کے مرنے کے بعد اس تربت کو اس کی قبر میں رکھتے ہیں(٥) ۔اسی طرح کربلا کی مٹی سے سجدہ گاہ اور تسبیح بناکر اس کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں اور اس کو تھوڑی سی کھا کر(دال کے دانے کے برابر پانی میں گھول کر پیتے ہیں)اس سے شفا کا قصد کرتے ہیں اور آئمہ اطہار نے اس سے عید فطر کے دن افطار کرنے کی وصیت و ترغیب دلائی ہے (٦) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.