مختصر جواب:
مفصل جواب:
اس حادثہ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس واقعہ میں نہ صرف ایک مومن اور حق طلب انسان بلکہ ایسے امام معصوم کو دردناک طریقہ سے شہید کیا گیا ہے جس کو اصحاب کساء کی پانچویں فرد اور فاطمہ زہرا (علیہا السلام) بنت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا فرزند سمجھتے تھے اور اپنے آپ کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی امت تصور کرتے تھے ۔
امام حسین (علیہ السلام) کو ان تمام معنوی عظمتوں اور خاندانی حسب و نسب کے باوجود قتل کرنا اس زمانہ میں کوئی آسان کام نہیں تھا جس کو تاریخ فراموش کردے ۔
اگر چہ ہر مومن انسان اور محترم شخصیت کو قتل کرنا ایک بہت بڑا جرم ہے ، لیکن یقینا ایسے شخص کو قتل کرنا جو زمین پر خدا کی حجت اور اپنے زمانہ کا امام ہو اور ظلم و ستم سے جنگ کرنے کے لئے کھڑا ہوا ہو ، اوروہ بھی اس غلط طریقہ سے قتل کرنا اتنا بڑا گناہ ہے جس کو آسانی کے ساتھ فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔
محتشم کاشانی نے کتنے اچھے اشعار کہے ہیں :
ترسم جزای قاتل او چون رقم زنند
یک بارہ بر جریدہ رحمت قلم زنند
ترسم کزین گناہ ، شفیعان روز حشر
دارند شرم ، کز گنہ خلق دم زنند
امام حسین (علیہ السلام) کی شہادت کے بعد زمین و آسمان کی تبدیلی اور فرشتوں کے گریہ کے متعلق جو روایتیں شیعہ اور اہل سنت کی کتابوں میں نقل ہوئی ہیں وہ اس حقیقت پر بہترین گواہ ہیں (١) ۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ جو لوگ اپنے مسلمان ہونے کا دعوی کرتے ہوں ، ظاہری طور پر نماز پڑھتے ہوں اور قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوں وہ لوگ اپنے جگر گوشہ رسول کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے کھڑے ہوگئے (٢) اور بہت ہی بے رحمی کے ساتھ تقوی اور ایمان کے نمونہ کو شہید کردیا اوران کی ناموس کی ہتک حرمت کی ۔
امام حسین (علیہ السلام) کو ان تمام معنوی عظمتوں اور خاندانی حسب و نسب کے باوجود قتل کرنا اس زمانہ میں کوئی آسان کام نہیں تھا جس کو تاریخ فراموش کردے ۔
اگر چہ ہر مومن انسان اور محترم شخصیت کو قتل کرنا ایک بہت بڑا جرم ہے ، لیکن یقینا ایسے شخص کو قتل کرنا جو زمین پر خدا کی حجت اور اپنے زمانہ کا امام ہو اور ظلم و ستم سے جنگ کرنے کے لئے کھڑا ہوا ہو ، اوروہ بھی اس غلط طریقہ سے قتل کرنا اتنا بڑا گناہ ہے جس کو آسانی کے ساتھ فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔
محتشم کاشانی نے کتنے اچھے اشعار کہے ہیں :
ترسم جزای قاتل او چون رقم زنند
یک بارہ بر جریدہ رحمت قلم زنند
ترسم کزین گناہ ، شفیعان روز حشر
دارند شرم ، کز گنہ خلق دم زنند
امام حسین (علیہ السلام) کی شہادت کے بعد زمین و آسمان کی تبدیلی اور فرشتوں کے گریہ کے متعلق جو روایتیں شیعہ اور اہل سنت کی کتابوں میں نقل ہوئی ہیں وہ اس حقیقت پر بہترین گواہ ہیں (١) ۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ جو لوگ اپنے مسلمان ہونے کا دعوی کرتے ہوں ، ظاہری طور پر نماز پڑھتے ہوں اور قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوں وہ لوگ اپنے جگر گوشہ رسول کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے کھڑے ہوگئے (٢) اور بہت ہی بے رحمی کے ساتھ تقوی اور ایمان کے نمونہ کو شہید کردیا اوران کی ناموس کی ہتک حرمت کی ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.