مختصر جواب:
مفصل جواب:
ابن صباغ مالکی نے لکھا ہے : علی بن موسی الرضا ١٤٨ کو مدینہ میں متولد ہوئے اور بعض علماء نے آپ کی ولادت کی تاریخ ١٥٣ ہجری ذکر کی ہے ... آپ کے القاب : رضا، صابر، زکی، ولی اور مشہور ترین لقب رضا ہے ، آپ کا قد وقامت معتدل تھا ۔ انہوں نے لکھا ہے : شیخ کمال الدین طلحہ کہتے ہیں : پہلے امیرالمومنین علی بن ابی طالب آئے ، پھر (ان کے بیٹے) زین العابدین علی بن الحسین و علی سوم علی بن موسی الرضا آئے ۔ اور جو شخص بھی دقّت کے ساتھ غوروفکر کرے گا وہ سمجھ جائے گا کہ علی بن موسی الرضا (علیہ السلام) حقیقت میں ان دونوں علی کے وارث ہیں ،ان کا مقام و مرتبہ بہت ہی بلند و بالا ہے ،ان کی فضیلت بہت زیادہ ہے ،ان کے دوست زیادہ اور ان کی دلیلیں آشکار ہیں ، یہاں تک کہ خلیفہ وقت مامون عباسی نے ان کو اپنی جگہ پر مقرر کیا اور اپنی بادشاہت میں ان کو شریک کیا اور خلافت کو ان پر چھوڑ دیا ۔
اس کے بعد لکھا ہے :
ان کے فضائل و مناقب بلند، ان کے صفات خوبصورت، نفس شریف اور پاکیزہ ، خاندان محترم اور آپ کا تعلق بنی ہاشم اور خاندان نبوت سے تھا ۔
نسب کے اعتبار سے آپ علی بن موسی کاظم بن جعفر صادق بن محمد باقر بن علی زین العابدین بن حسین بن علی بن ابی طالب (علیہ السلام) ہیں ، آپ کی والدہ ام ولد تھیں ۔
آپ کی انگوٹھی کا نقش «حسبی اللہ« تھا ، اسلامی شہروں میں آپ کے نام کا خطبہ پڑھا جاتا تھا ۔ سعید بن جبار منبر رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر گئے اور آپ کی تعریف میں اس طرح پڑھا :
ستة آبائهم ماهم أفضل *** من یشرب صوب الغمام
ان کے چھے آبائواجداد فضیلت میں اس قدربرتر و بالا ہیں کہ تمام لوگ ان کے بادلوں کے پانی سے نوش کرتے ہیں (تمام مخلوق سے کنایہ ہے) (١) ۔ (٢) ۔
اس کے بعد لکھا ہے :
ان کے فضائل و مناقب بلند، ان کے صفات خوبصورت، نفس شریف اور پاکیزہ ، خاندان محترم اور آپ کا تعلق بنی ہاشم اور خاندان نبوت سے تھا ۔
نسب کے اعتبار سے آپ علی بن موسی کاظم بن جعفر صادق بن محمد باقر بن علی زین العابدین بن حسین بن علی بن ابی طالب (علیہ السلام) ہیں ، آپ کی والدہ ام ولد تھیں ۔
آپ کی انگوٹھی کا نقش «حسبی اللہ« تھا ، اسلامی شہروں میں آپ کے نام کا خطبہ پڑھا جاتا تھا ۔ سعید بن جبار منبر رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر گئے اور آپ کی تعریف میں اس طرح پڑھا :
ستة آبائهم ماهم أفضل *** من یشرب صوب الغمام
ان کے چھے آبائواجداد فضیلت میں اس قدربرتر و بالا ہیں کہ تمام لوگ ان کے بادلوں کے پانی سے نوش کرتے ہیں (تمام مخلوق سے کنایہ ہے) (١) ۔ (٢) ۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.