مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

ایسا لباس پہننا جس پر اللہ لکھا ہو

آج کل ایسے لباس بازار میں آ گئے ہیں جن پر اسم جلالہ اللہ لکھا ہوا ہے، اس لباس کے پہننے کا کیا حکم ہے؟ اسے پہننے والے کا وظیفہ کیا ہے؟

اگر وہ ایسی جگہ نہ لکھا ہو جہاں لکھنا بے احترامی کا باعث ہو تو کویء حرج نہیں ہے۔ البتہ اسے اس بات کا خیال رکھنا پڑے گا کہ بغیر وضو اس جگہ کو نہ چھوئے اور اسے نجس نہ کرے۔

دسته‌ها: لباس (کبڑے)

مغربی ممالک کے طرز لباس اور بال کی پیروی کرنا

آج کل بعض جوانوں کے درمیان یوروپ اور امیریکہ کی طرز پر بالوں اور کپڑوں کے اسٹائل اور فیشن رواج پا رہے ہیں۔ ان لباسوں کا پہننا اور اس طرح میکپ و آرایش کرنا جو عرفا کفار سے شباہت پیدا کرنا ہے، کیا حکم رکھتا ہے؟

اس بات کے مد نظر کہ یہ سارے کام مغربی اور اجنبی ثقافت کی نماءندگی کرتے ہیں، مسلمانوں کو ان سے پرہیز کرنا چاہیے اور اپنی تہذیب و ثقافت کو زندہ کرنا چاہیے۔ ایک اور حدیث میں اس طرح وارد ہوا ہے: اگر چہ وہ شعر حق ہی کیوں نہ ہو، البتہ ممکن ہے کہ عناوین ثانویہ اس کراہت کو تحت الشعاع قرار دیں اور اس پر غلبہ حاصل کر لیں۔

دسته‌ها: لباس (کبڑے)

نامحرم پر ناقابل ملاحظہ (اُچٹتی ) نظر

آج کے دور میں، خواتین زینت وآرائش کرکے معاشرے میں دکھائی دیتی ہیں، کیا ان کی طرف بغیر شہوت کے دیکھنا جائز ہے؟ اور اگر جائز نہیں ہے تو غیر عمدی نگاہ کا کیا حکم ہے ؟

جواب:۔غیر عمدی طور پر دیکھنے میں اشکال نہیں ہے اور اس قسم کی خواتین کا گلی کوچوں اور سڑکوں پر آنا جانا ، مسلمان مردوں کی رفت وآمد کیلے مانع نہیں ہو سکتا اگر چہ وہ جانتے ہوں کہ بغیر ارادہ کے، ان عورتوں پر ، نظر پڑ جائے گی .

نامحرم پر ناقابل ملاحظہ (اُچٹتی ) نظر

آج کے دور میں، خواتین زینت وآرائش کرکے معاشرے میں دکھائی دیتی ہیں، کیا ان کی طرف بغیر شہوت کے دیکھنا جائز ہے؟ اور اگر جائز نہیں ہے تو غیر عمدی نگاہ کا کیا حکم ہے ؟

جواب:۔غیر عمدی طور پر دیکھنے میں اشکال نہیں ہے اور اس قسم کی خواتین کا گلی کوچوں اور سڑکوں پر آنا جانا ، مسلمان مردوں کی رفت وآمد کیلے مانع نہیں ہو سکتا اگر چہ وہ جانتے ہوں کہ بغیر ارادہ کے، ان عورتوں پر ، نظر پڑ جائے گی .

نامحرم سے خلوت (نامحرم کے ساتھ تنہا ہونا)

آیا، نامحرم عورت کے ساتھ تنہا رہنا، اگر چہ مطمئن ہو کہ گناہ میں مبتلاء نہیں ہوگا جائز ہے ؟ پرائی عورت کے ساتھ تنہارہنے کی حد کیا ہے ؟

جواب:۔ اگر ایسی جگہ پر ہیں کہ جہاں عام طور پر کسی کا گذر نہیں ہوتا تو نامحرم عورت کے ساتھ تنہائی میں شمار ہوتا ہے، اور پرائی عورت کے ساتھ تنہارہنے میں اشکال ہے حتیٰ اگر سوچےکہ حرام میں مبتلا نہیں ہونگے .

اس خاتون کا حکم جس کا شوہر مفقود (لاپتہ) ہو

اس عورت کا کیا وظیفہ ہے جس کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اور اس مدّت میں اس عورت کا نفقہ کہاں سے ادا کیا جائے گا ؟

جواب:۔جس عورت کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اس کی چند حالت ہیں :الف)اگر صبر کرے تاکہ اس کی کوئی خبر مل جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے، اس صورت میں اس کا نفقہ شوہر کے مال سے ادا کرنا چاہیےٴ .ب) اگر کوئی نفقہ دینے والا مل جائے، ولی ہو یا غیر ولی ہو، تو صبر کرے مگر یہ کہ شدید عسر و حرج یا مہم ضرر ونقصان ہوجائے، اس صورت میں حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے .ج)ان دو صورتوں کے علاوہ، بات ، حاکم شرع تک جائے گی اور حاکم شرع، چار سال تک، اس کے لاپتہ ہونے کے مقام کے آس پاس کے علاقوں میں، تفتیش کرائے گا، اگر پھر بھی پتہ نہ چلے تو پہلے اس کے ولی کو طلاق دینے کی پیشکش کرے گا، اور اگر اس نے طلاق نہ دی تو خود طلاق دیدے گا، اس کے بعد عدّت وفات رکھے گی،(اگر چہ طلاق رجعی کی عدّت کافی ہونا بھی، قوی ہے، لیکن حتی الامکان احتیاط ترک نہیں ہونا چاہیےٴ) تب شادی کرے گی، اور اگر عدّت کے دوران ، پہلا شوہر آجائے تو وہی بہتر ہے، اور اگر عدّت کے ختم ہونے کے بعد (یہاں تک کہ دوسری شادی کرنے کے بعد بھی) پہلا شوہر آجائے تو بھی طلاق نافذ ہے،، اور فقط دونوں کی رضایت اور دوبارہ نکاح کے ذریعہ واپسی کا امکان ہے

دسته‌ها: نفقه

اس خاتون کا حکم جس کا شوہر مفقود (لاپتہ) ہو

اس عورت کا کیا وظیفہ ہے جس کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اور اس مدّت میں اس عورت کا نفقہ کہاں سے ادا کیا جائے گا ؟

جواب:۔جس عورت کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اس کی چند حالت ہیں :الف)اگر صبر کرے تاکہ اس کی کوئی خبر مل جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے، اس صورت میں اس کا نفقہ شوہر کے مال سے ادا کرنا چاہیےٴ .ب) اگر کوئی نفقہ دینے والا مل جائے، ولی ہو یا غیر ولی ہو، تو صبر کرے مگر یہ کہ شدید عسر و حرج یا مہم ضرر ونقصان ہوجائے، اس صورت میں حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے .ج)ان دو صورتوں کے علاوہ، بات ، حاکم شرع تک جائے گی اور حاکم شرع، چار سال تک، اس کے لاپتہ ہونے کے مقام کے آس پاس کے علاقوں میں، تفتیش کرائے گا، اگر پھر بھی پتہ نہ چلے تو پہلے اس کے ولی کو طلاق دینے کی پیشکش کرے گا، اور اگر اس نے طلاق نہ دی تو خود طلاق دیدے گا، اس کے بعد عدّت وفات رکھے گی،(اگر چہ طلاق رجعی کی عدّت کافی ہونا بھی، قوی ہے، لیکن حتی الامکان احتیاط ترک نہیں ہونا چاہیےٴ) تب شادی کرے گی، اور اگر عدّت کے دوران ، پہلا شوہر آجائے تو وہی بہتر ہے، اور اگر عدّت کے ختم ہونے کے بعد (یہاں تک کہ دوسری شادی کرنے کے بعد بھی) پہلا شوہر آجائے تو بھی طلاق نافذ ہے،، اور فقط دونوں کی رضایت اور دوبارہ نکاح کے ذریعہ واپسی کا امکان ہے

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی