مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

کافروں کے ہاتھوں سے لی ہوئی غذائیں

کافروں کے ہاتھوں سے حاصل کی گئی غذا (کھانے) کا کیا حکم ہے ؟

جواب: اگر یہ احتمال دیا جائے کہ یہ غذائیں ، کار خانوں یا آلات یادستانہ کے ذریعہ بنائے گئے ہیں تو کوئی اشکال نہیں ہے ، لیکن جب یقین ہو جائے کہ ان کے ہاتھ یا ان کے جسم کا مرطوب حصہ اس کھانے سے مس ہو گیا ہے تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ ضرورت کے موقعوں کے علاوہ اس سے پرہیز کرے لیکن ضرورت کے موقعوں پر جیسے غیر اسلامی ممالک میں سفر کے دوران ،اور سفر میں ان غذائوں سے پرہیز کرنا مشکل ہو تواس صورت میں پرہیز نہ کریں۔

شکار کئے ہوئے حیوانات کا گوشت کھانا

جیسا کہ حضور کے علم میں ہے کہ حال حاضر میں شکار کرنا ملک کے بعض علاقوں جیسے شمال کے حصّے دریائے جنوب کے مضافات کے علاوہ روزی حاصل کرنے کے لئے نہیں رہ گیا ہے اور تقریباً اکثر جو شکار ہوتے ہیں ان کو مالدار کرنے متمول افراد تفریح، فنکاری اور خوشگذرانی کے طور پر کرتے ہیں، مذکورہ فرض کے تحت وحشی جانوروں کے شکار کرنے کا حکم شرعی کیا ہے؟

اگر زندگی کی ضروریات کو پورا کرنے یا آمدنی اور کام کی غرض سے قوانین وضوابط کے تحت شکار کیا جائے تو شرعاً جائز ہے لیکن اگر تفریح اور خوشگذرانی کے لئے ہو۔ ہرچند کہ اس کے گوشت کو استعمال کیا جائے ۔ شرعاً حرام ہے، لہٰذا اس طرح کے سفر میں حرام سفر ہونے کی وجہ سے نماز وروزہ قصر نہیں ہوگا ۔

حلال گوشت جانور وں کی شناخت کا معیار

حلال گوشت حیوان کی شناخت کا معیار اور میزان کیا ہے؟

جواب: آیات وروایات میں حلال گوشت حیوان کے ناموں کی طرف اشارہ ہوا ہے لیکن کوئی خاص ضابطہ بیان نہیں ہوا، پھر بھی معمولاً گوشت خوار حیوان ، حلال گوشت نہیں ہیں، غالباً گیاہ خوار (شاہکاری) حیوانات حلال گوشت ہیں۔

الکحلی مشروبات کا کم مقدار میں استعمال کرنا

طبی نقطہ نظر سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ الکحلی مشروبات کم مقدار میں استعمال کرنا نہ صرف بدن کے لئے مضر ہے بلکہ دوسری مشروبات کی طرح مفید ہے، نیز الکحلی مشروبات خدا کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے، ان باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیا اشکال رکھتا ہے کہ اس کا استعمال مثبت اور مفید پہلو کے لئے دوسری نعمات خداوندی کی طرح شرائط ومعین مقدار کے ساتھ کیا جائے؟اگر کوئی شخص تزکیہٴ نفس کے ذریعہ اپنے نفس پر اس درجہ تسلط حاصل کرلے جو محدود مقدار میں، الکحلی مشروبات کے کم استعمال سے نہ تو اس کا عادی بنے اور نہ مستی کی حد تک پہنچے کیا اس صورت میں اس کے لئے کم اور محدود مقدار میں الکحلی مشروبات کا استعمال جائز ہے؟

جواب: اوّلاً کوئی بھی اس کا قائل نہیں ہے کہ الکحلی مشروبات کم اور محدود مقدار میں استعمال کرنا مضر نہیں ہے بلکہ کم مقدار کا ضرر کم ہوتا ہے، ثانیاً: جب بھی ایسی اجازت لوگوں کو دے دی جائے تو یہ کسی بھی صورت کنٹرول میں نہیں رہے گی اور بہت جلدی پورا معاشرہ اس سے آلودہ ہوجائے گا، اسی وجہ سے شریعت نے اس کو بطور کلی ممنوع قرار دیا ہے، ثالثاً: قانون، عمومی پہلو رکھتا ہے اور یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ مختلف افراد کو مختلف بہانوں کے ذریعہ حکم سے جدا کیا جائے ، سعی کریں کہ انشاء الله ایسے شیطانی وسوسوں کا آپ شکار نہ ہوں۔

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی