مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

توضیح المسائل پر عمل کرنا کافی ہے، یعنی کیا مطلب؟

اس مطلب کی تصریح کے مطابق عمل کرنا جائز ہے جو توضیح المسائل کے شروع میں لکھی ہوتی ہے کیا وہ دوسروں کے فتویٰ پر عمل کرنے سے منع کرتی ہے؟اور کیا لوگ ایسے مرجع کی بہ نسبت جو قدرت بیان نہ رکھنے کی وجہ سے ناشناختہ رہ گیاہو، کوئی ذمہ داری رکھتے ہیں؟ تو ایسی صورت میں کیا لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ اس کو پہنچوائے؟

جواب :الف)مذکورہ تصریح دوسرے مجتہدین کے رسالے پر عمل کرنے سے انکارنہیں کرتی بلکہ ممکن ہے چند جائز التقلید مجتہد ، اجتہاد کے شرایط میں برابر ہوں۔ ہاں اگر کسی کی توضیح المسائل میں یہ لکھا ہوا ہو کہ صرف اسی پر عمل کرنا متعین ہے اور دوسروں کے رسالے پر عمل کرنا جایز نہیں ہے تو اس بات کا مفہوم دوسروں کی نفی کرتا ہے جبکہ میں نے ابھی تک کسی بھی رسالہ کے مقدمہ میں ایسی بات لکھی ہوئی نہیں دیکھی ۔ب) صحیح ہے کہ قدرت بیان کا پایا جانا انسان کی معرفی کا باعث ہے لیکن اگر کوئی شخص بیان کی قدرت نہیں رکھتا جس کے نتیجہ میں اس کا علم لوگوں کے درمیان مجھول رہ جائے اور جستجو کے با وجود بھی اس کا علمی مقام واضح نہ ہوپائے تو ایسی صورت میں لوگوں کی ذمہ داری نہیں ہے کہ اس کو پہنچوائے ، وہ اس خزانہ کے مانند ہے جو پہچانا نہ گیا ہو اور ایسے خزانے کے بارے میں لوگوں کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔

مجتہد کا دیگر علوم سے آگاہ ہونا

اگر فقیہ علم فقہ اور اصول فقہ کے علاوہ دوسرے علوم پر بھی مہارت رکھتا ہو تو کیا یہ مہارت تقلید کے مقام میں ترجیح کا باعث بنے گی؟

جواب:ایک فقیہ کا فقہ اور اصول فقہ کے علاوہ دوسرے علوم پر مہارت رکھنا دوسرے فقیہ پر ترجیح کا باعث نہیں بنتا لیکن جو علوم احکام کے سمجھنے یا موضوعات کو واضح کرنے میں موثر ہو ں، ترجیح کا باعث ہوتے ہیں۔

گذشتہ مجتہدین پر دور حاضر کے مجتہد کا اعلم ہونا

مجتہدین کے اختلافی مسئلے میں اعلم کی طرف رجوع کرنے کا ایسا مسئلہ ہے جو تقریباً سبھی مجتہدین کرام کی توضیح المسائل میں آیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اعلم کی شناخت کرنا بہت مشکل بلکہ شاید محال ہو کیونکہ ہر شخص یا گروہ اپنے مجتہد تقلید کو اعلم بتاتا ہے اوردوسرے کو نہیں ،سوال یہ ہے کہ قدیم کے کچھ مجتہدین کرام تھے جن کے بارے میںکہا جاتا ہے کہ وہ اپنی حیات میں کیا بلکہ مرنے کے بعد بھی آج کے مجتہدین تقلید کے مقابلہ میں اعلم ہیںتو کیا ممکن ہے اس طرح کے مجتہدین کرام (رضوان اللہ علیھم ) جن کو اس دنیا سے گئے کافی زمانہ ہوگیا ہے آج کے زندہ مجتہدین ( جو بحث و مباحثہ اور درس وتدریس میں مشغول ہیںاور جدید علوم و فنون میں بھی دسترس رکھتے ہیں ) کے ہوتے ہوئے بھی گذشتہ مجتہدین اعلم ہوں؟

مجتہدین کے اختلافی مسئلے میں اعلم کی طرف رجوع کرنے کا ایسا مسئلہ ہے جو تقریباً سبھی مجتہدین کرام کی توضیح المسائل میں آیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اعلم کی شناخت کرنا بہت مشکل بلکہ شاید محال ہو کیونکہ ہر شخص یا گروہ اپنے مجتہد تقلید کو اعلم بتاتا ہے اوردوسرے کو نہیں ،سوال یہ ہے کہ قدیم کے کچھ مجتہدین کرام تھے جن کے بارے میںکہا جاتا ہے کہ وہ اپنی حیات میں کیا بلکہ مرنے کے بعد بھی آج کے مجتہدین تقلید کے مقابلہ میں اعلم ہیںتو کیا ممکن ہے اس طرح کے مجتہدین کرام (رضوان اللہ علیھم ) جن کو اس دنیا سے گئے کافی زمانہ ہوگیا ہے آج کے زندہ مجتہدین ( جو بحث و مباحثہ اور درس وتدریس میں مشغول ہیںاور جدید علوم و فنون میں بھی دسترس رکھتے ہیں ) کے ہوتے ہوئے بھی گذشتہ مجتہدین اعلم ہوں؟

اہل خبرہ سے مراد کون هین

برائے کرم تقلید سے متعلق ذیل کے چند سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں ؟الف)اہل خبرہ (ماہرین فن ) جن کے کہنے یا تائید کرنے سے کسی کی مرجعیت و اعلمیت ثابت ہوتی ہے کون لوگ ہیں ؟ب)آیا غیر مولوی مجتہد اور اعلم کی شناخت کرسکتے ہیں ؟ ان کا یہ کہنا کہ ہم مجتہد اور اعلم کی شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں قابل قبول ہوگا ؟ج) جو شخص حوزہ علمیہ یا دینی مدارس سے دور ہو وہ کیسے تشخیص دے سکتا ہے کہ فلان عالم اہل خبرہ سے ہے یا نہیں ہے تاکہ مجتہد اعلم کی شناخت میں اس پر اعتماد کیا جاسکے ؟د) اعلم کی تشخیص کے لئے کیا اہل خبرہ کا مجتہد ہونا ضروری ہے ؟ھ) اگر اعلم کی تشخیص میں اہل خبرہ کی گواہی میں تعارض ہو جائے تو اس صورت میں کیا مناسب نہیں ہے کہ اہل خبرہ کی خبرویت میں تحقیق کریںکہ کون کامل تر ہے اور پھر اس کی بات قبول کریں ؟و) اگر مجتہد اعلم کی تشخیص میں اہل خبرہ میں تعارض ہوجائے تو اس صورت میں کیا کیا جائے ؟

جواب الف- -: اہل خبرہ سے مراد حوزہ علمیہ اور شہر کے صف اول و دوم کے علماء ہیں جو فقھی مبانی کو اچھی طرح جانتے ہیں ۔جواب: اگر ایسا شخص لوگوں کے درمیان قابل اعتماد ہو اور وہ اہل خبرہ سے پوچھ کر خبردے تو اس کی بات کو مان سکتے ہیں ۔جواب : ہر جگہ کے مشہور علماء عام طور سے اہل خبرہ ہیں ۔جواب: اہل خبرہ کے لئے مجتہد ہونا شرط نہیںہے ۔جواب-:- علم یا اطمینان جس طریقہ سے حاصل ہوجائے وہی کافی ہے ۔جواب: ایسی صورت میں اختیار ہے ۔

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی