مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

سونے سے سونے کا معاملہ (سونے سے سونے کی خرید و فروخت )

قیمت بڑھا کر سونے کا سونے سے معاملہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟اس قسم کے معاملات کا شرعی راہ حل کیا ہے ؟

جواب : اس طرح کے موقعوں پر سونے کے معاملات کابہترین راستہ یہ ہے کہ جدا جدا دو معاملہ انجام دئے جائیں مثال کے طور پر ایک کلو سونے کو نقد ۱۱لاکھ تومان کی قیمت پر فروخت کرے اور اسی نشستمیں سونے اور اس کی قیمت کو ردو بدل کرے (یعنی سونا دیں اور قیمت لے لیں )اس کے بعد ایک کلو سونے کو جیسے پورے ایک سال میں حوالہ کیا جائے دس لاکھ کی قیمت پر اس سے خرید لے نتیجہ وہی ہوگا کہ سونے مالک ان دو معاملوں سے اپنا سونا سال میں ایک لاکھ تومان اضافہ کے ساتھ واپس حاصل کر لے گا

دسته‌ها: ربا (سود)

سونے سے سونے کا معاملہ (سونے سے سونے کی خرید و فروخت )

قیمت بڑھا کر سونے کا سونے سے معاملہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟اس قسم کے معاملات کا شرعی راہ حل کیا ہے ؟

اس طرح کے موقعوں پر سونے کے معاملات کابہترین راستہ یہ ہے کہ جدا جدا دو معاملہ انجام دئے جائیں مثال کے طور پر ایک کلو سونے کو نقد ۱۱لاکھ تومان کی قیمت پر فروخت کرے اور اسی نشستمیں سونے اور اس کی قیمت کو ردو بدل کرے (یعنی سونا دیں اور قیمت لے لیں )اس کے بعد ایک کلو سونے کو جیسے پورے ایک سال میں حوالہ کیا جائے دس لاکھ کی قیمت پر اس سے خرید لے نتیجہ وہی ہوگا کہ سونے مالک ان دو معاملوں سے اپنا سونا سال میں ایک لاکھ تومان اضافہ کے ساتھ واپس حاصل کر لے گا

فضول معاملہ میں اصلی مالک کا رجوع کرنا

فضولی (جو نہ خود مالک ہے اور نہ مالک سے اجازت لی ہے اور پھر بھی اس کی چیز کو بیچ دے اور دوسرا شخص خرید لے )طور پر معاملہ کرنے میں اصلی مالک خریدار اور بیچنے والے ان دونوں میں سے کس طرف رجوع کرنے کا حق رکھتا ہے ؟

جواب ۔مالک اس جیسی چیز یا اس کی قیمت خریدار سے لے سکتا ہے اور اگر خریدار اس کی دسترس میں نہ ہو تو بیچنے والے سے لے سکتا ہے پہلی صورت میں خریدار نے جو رقم اصلی مالک کو دی ہے وہ اس رقم کو بیچنے والے سے واپس لے سکتا ہے اور اگر وہ قیمت جو مالک کو دی ہے اس قیمت سے زیادہ ہو جو بیچنے والے کو دی تھی تو اجافی رقم کو بھی بیچنے والے سے لے سکتا ہے مگر یہ کہ اس نے جان بوجھ کر یہ معاملہ کیا ہو اگر ایسا ہو تو اس صورت میں اضافی رقم کو واپس نہیں لے سکتا -

مالک کے مجبور کرنے پر نوکر کا جھوٹ بولنا

فدوی ایک مدت سے ٹیلیفون ایکس جینچ کے ایک کیبن میں کام کرنے میں مصروف ہوں، میرا مالک معتقد ہے کہ لوگوں سے معیّن شدہ قیمت سے زیادہ رقم وصول کروں، ہمارا دوسرا کام فوری خدمات کا ہے، جیسے مشینوں کی خرابی کا کام کہ جنھیں فوراً ٹھیک ہونا چاہیے لیکن کچھ وجوہات کی بناپر یہ کام جلدی نہیں ہوپاتا، مالک کہتا ہے: ”لوگوں کو جھوٹ بول کر ٹال دو“ اب اگر میں جھوٹ بولتا ہوں تو میں نے گناہ کیا اور خلق خدا پر ظلم بھی، اور اگر سچ بولتا ہوں تو آنے والے لوگ مجھ سے لڑیں گے اس طرح میری نوکری بھی جاتی رہے گی، میری دوسری مشکل یہ ہے کہ اگر کوئی ٹیلیفون کرتا ہے اور مثال کے طور پر اس کا بل ۲۷ تومان ہوتا ہے تو کھلے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اس سے ۳۰ تومان لینے پر مجبور ہوں، مذکورہ مسائل میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

اگر آپ مالک کو نہ سمجھا سکیں کہ قوانین کے مطابق عمل ہونا چاہیے تو اس کام کو چھوڑدیں اور کسی جائز کام کی تلاش کریں، انشاء الله خداوندعالم تمھاری مدد فرمائے گا۔

شعبدہ بازی (نظر بندی ) کے ذریعہ آمدنی

شعبدہ بازی کو اپنے کام کاج کی حیثیت سے اپناے کا کیاحکم ہے ؟کیا ایسی نشستوں شریک ہونا جہاں شعبدہ (نظر بندیہاتھ کی صفائی )کیا جاتا ہے اشکال رکھتا ہے ؟

جواب جو کھیل نمائش سر گرمی تفریح کے عنوان سے بعض نشستوں میں مشاہدہ میں آتے ہیں اور کسی شخص کی چالاکی اور ہاتھ کی صفائی کو ظاہر کرتے ہیں اور اس کے علاوہ کوئی دوسرا مقصد نہیں ہوتا لیکن اگر لوگوکو دھوکا دینے کے لئے ہو تو یہ بھی جادو کی ایک قسم ہے کہ جس سے کمائی کرنا حرام ہے اور ایسی نشست میں شریک ہونا بھی حرام ہے

دسته‌ها: مشاغل

غیر قانونی طریقہ سے سامان اسمگل کرنا

سرحد سے غیر قانونی طور پر سامان وارد کرنے کا کیا حکم ہے؟ اس کام سے ملنے والے پیسے کا کیا حکم ہے؟

حکومت اسلامی کے قانون کی خلاف ورزی سے پرہیز کرنا ضروری ہے اور اس راہ میں کسی بھی طرح کی مدد کرنا اشکال سے خالی نہیں ہے، اس کام سے حاصل ہونے والی رقم میں بھی اشکال ہے۔

دسته‌ها: حرام مشاغل

شرط کے خلاف ہو نے کی صورت میں ،خرید و فروخت کے معاملہ کا فسخ ہو جانا

زید ایک عشخص کے ساتھ ایک عمارت کا قسطوں کی شکل میں سودا کرتا ہے دونوں حضرات کے ساتھ یہ معاہدہ طے پاتا ہے ”اس شرط پر کہ قسطیں ادا ہو جائیں یا رضایت حاصل ہو جائے ورنہ دوسری صورت میں معاملہ (سودا) فسخ ہے اور عمارت کی پوری قیمت ادا کرنے کے بنعد بیچنے والا شخص سرکاری دفتر (کچہری) میں حاضر ہو کر عمارت کی ملکیت کے کاغذات خریدار کے نام کرائے “سوال یہ ہے کہ اگر خریدار قرض (یعنی قیمت کچھ مقدار ) جو چیک ہونے کی وجہ تھا معین مدت میں ادا نہ کر سکے تو کیا فروخت کرنے والا اس معاملہ کو فسخ کر سکتا ہے یا نتیجہ کی شرط کی مناسبت سے معاملہ خود بخود فسخ ہو جائے گا اور یا یہ کہ یہ فسخ کرنے یا فسخ ہو نے کا مقام ہی نہیں ہے ؟

جواب۔ مفروضہ مسئلہ میں شرط کی مخالفت کرنے کی صورت میں بیچنے والے نے معاملہ کو فسخ کرنے کا حق اپنے لئے محفوظ رکھا ہے لہٰذا فسخ کرنے کا حق ہے لیکن اگر نتیجہ کی شرط کی صورت میں کہا ہے تو ان علماء کے نظریہ کے مطابق جو نجتیجہ کی شرط کو صحیح جانتے ہیں معاملہ خود بخود فسخ ہو جائے گا اور چونکہ ہم نتیجہ کی شرط کے بارے میں احتیاط کے قائل ہیں لہٰذا احوط(زیادہ احتیاط)یہ ہے کہ اس مقام پر آپس میں مصالحت کریں

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی