مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

شرعیت کی نظر میں علوم فلسفہکا سیکھنا

فلسفہ کے سلسلے میں حضور کی کیا نظر ہے؟ کیا جنابعالی جدید فلسفہ کے موافق ہیں؟ اس سوال کے ذکر کرنے کا مقصد فلسفہ کی وضاحت نہیں ہے، بلکہ ایک طرح کا تجسس ہے کیونکہ بہت سے علماء فلسفے کے مخالف ہیں؟

ان افراد کے لئے فلسفہ کا سیکھنا جنھوں نے اپنے اعتقاد کی بنیادوں کو مضبوط کرلیا ہو نہ یہ کہ مضر ہو بلکہ فکروں میں ترقی کا سبب بھی ہوتا ہے، لیکن اس کو متدین اُستاد سے حاصل کرے ۔

ایسے علوم اءمہ (ع) نے جن کی تاکید کی ہے

اس علم سے مراد کون سا علم ہے جس کی تاکید پیغمبر اسلام (ص) اور ائمہ معصومین (ع) نے کی ہے؟ اور کیا آج کے ریاضی، فیزیکس اور کیمسٹری جیسے متداول علوم اسی علم کے زمرے میں آتے ہیں؟ غیر اسلامی یا اسلام مخالف ممالک میں پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

سب سے پہلے انسان کے لیے دینی علوم کا حاصل کرنا ضروری ہے اس کے بعد ایسے علوم جو ایک اسلامی معاشرہ کے لیے ضروری ہیں، ان کا حاصل کرنا واجب کفایی اور اسلامی سماج کی سر بلندی اور رفع ضرورت کے لیے ضروری ہے۔

ائمہ (ع) کےنام کے ساتھ اللہ لگانا

کچھ عرصہ سے تہران کی بعض مجالس اور انجمنوں میں اس طرح کے اشعار پڑھے جا رہے ہیں جس میں ائمہ کے مبارک اسماء کے ساتھ لفظ جلالہ اللہ کو جوڑا جا رہا ہے جیسے شاعر کے مطابق میں علی اللہی، حسین اللہی، زینب اللہی ہوں کیا یہ جایز ہے؟

اس طرح کے الفاظ اور تعبیرات کا استعمال اھل بیت (ع) کے ماننے والوں کے شایان شان نہیں ہے، ایسے لوگوں کو سمچھایا اور اس طرح کے کاموں سے روکا جائے۔ اھل بیت (ع) کی منزلت بیان کرنے کے اور بھی بہت سے معقول اور مناسب ذرایع موجود ہیں لہذا اس طرح کے باتوں کی ضرورت نہیں ہے۔

دسته‌ها: تبلیغ

علم اصول کی تاسیس کی اہل سنت کی طرف نسبت دینا

کیا ذیل الذکر بات صحیح ہے:عصر ائمہ معصومین علیہم السلام میں شیعوں کو اجتہاد کی ضرورت نہیں پڑتی تھی لہذا علم اصول کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور یہی وجہ ہے کہ علم اصول اہل سنت نے شروع کیا ہے اور شیعوں نے امام عصر علیہ السلام کی غیبت کے زمانہ میں اجتہاد شروع کیا اور اہل سنت سے علم اصول کو حاصل کیا ہے لہذا علم اصول کے باب میں اہل سنت تاسیس میں بھی اور تالیف و تدوین میں بھی آگے رہے ہیں؟

علم اصول کی بنیادی اور اہم بحثیں نبی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ائمہ معصومین علیہم السلام سے ہم تک پہچی ہیں جیسے اصل براءت، احتیاط، استصحاب، ابواب تعادل و تراجیح، عام و خاص، مطلق و مقید وغیرہ اور معصومین علیہم السلام نے اپنے اصحاب کو ان سے روشناس کرایا اور ان مسئلہ میں بہت سے شیعہ علماء پیشگام رہے ہیں، مزید اطلاع کے لیے کتاب تاسیس الشیعہ لعلوم الاسلام مولف مرحوم سید حسن صدر کا مطالعہ کریں، آج بھی شیعہ علما علم اصول میں دوسروں سے کہیں زیادہ محکم اور ٹھوس ہیں۔

کام کرنے والے طلاب کے وظیفہ لینے کا حکم

کیا کام کرنے والے طلبہ کے لیے شہریہ (وظیفہ) لینا جایز ہے؟ اب تک جو شہریہ لے چکے ہیں ان کیا حکم ہے؟

اگر شہریہ دینے والے مراجع حضرات نے شہریہ میں دینی اور حوزوی تعلیم جاری رکھنے کی شرط رکھی ہو تو ان طلبہ کے لیے اس کا لوٹانا ضروری ہے اور اگر ایسی کوئی شرط نہیں تھی تو وہ ضامن نہیں ہیں۔ شک کی صورت میں مراجع کے دفاتر سے سوال کیا جا سکتا ہے۔

فقہی مسائل کی ابواب بندی کا نظریہ

میں اصفہان یونیورسٹی میں حساب (میتھ) کا طالب علم ہوں، دینی اور حوزوی تعلیم سے شدید عشق کی بناء ہر میں اپنے دروس پر خاطر خواہ توجہ نہیں دے پا رہا ہوں، میرا شرعی وظیفہ کیا ہے؟

بہتر ہوگا کہ آب راسخ عزم اور قوی ارادہ کے ساتھ اپنی یونیورسٹی کے کورس کو مکمل کریں اور اس کے بعد مزید بصیرت اور معرفت کے ساتھ آپ حوزہ اور دینی ادارے میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں۔

دینی تعلیم کے لیے والدین کی رضایت

کیا دینی علوم حاصل کرنے اور علماء کا لباس پہننے کے لیے والدین کی رضایت ضروری ہے؟

ان امور مین والدین کی رضایت ضروری نہیں ہے، ان کی اطاعت ان موارد میں واجب ہے جہاں ان کی عدم اطاعت ان کے ازار و ازیت کا سبب ہو۔ ایسے مسائل جو انسان کی زندگی میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں جیسے نکاح و طلاق، ان میں بھی ان کی اطاعت ضروری نہیں ہے۔ اسی طرح سے علم دین کے حصول کے لیے، جو عصر حاضر کی نہایت اہم ضرورت ہے، والدین کی رضایت شرط نہیں ہے، اسی طرح سے علماء کے لباس پہننے کا بھی یہی حکم ہے مگر بہتر یہ ہے کہ تمام کاموں میں ان مرضی کو شامل کیا جائے۔

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی